پیمرا کیلئے مزید اختیارات کا بل سینیٹ میں مسترد
اسلام آباد: اپوزیشن کی اکثریت والے ایوان بالا (سینیٹ) نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو نجی ٹی وی چینلز کی جانب سے کانٹریکٹ کی پابندیوں کی خلاف ورزی کے معاملات دیکھنے کا اختیار دینے کا بل مسترد کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیمرا ترمیمی بل سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات سے 2 مرتبہ کلیئر ہوچکا ہے اور اسے کمیٹی کے چیئرمین اور پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید نے ایوان میں پیش کیا۔
حکومتی اراکین نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بل کا مقصد میڈیا ورکرز کے حقوق محفوظ بنانا تھا جبکہ اپوزیشن نے اس بل میں کارکنان کے حقوق کے تحفظ کے بہانے الیکٹرانک میڈیا ہاؤسز کے ہیومن ریسورس ڈپارٹمنٹ تک رسائی فراہم کرنے پر اعتراض اٹھایا۔
یہ بھی پڑھیں: ’میڈیا ورکرز کی مرضی کے بغیر کوئی قانون ان پر مسلط نہیں کیا جائے گا‘
پاکستان پیپلز پارٹی کی پارلیمانی رہنما شیری رحمٰن نے کہا کہ 'ہم اس کے لیے حکومت کو پچھلا دروازہ استعمال نہیں کرنے دیں گے'۔
انہوں نے اس قسم کی کسی قانون سازی سے قبل صحافتی تنظیموں مثلاً پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) اور پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے) کے نمائندوں سے بات چیت کی تجویز دی۔
سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا کہ بل پیش کرنے والوں کے ارادے سے کوئی تصادم نہیں لیکن جو طریقہ کار اپنایا گیا وہ قابل سوال ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پیمرا کی تاریخ رہی ہے کہ اسے حکومتیں چینلز کے کان مروڑنے کے لیے استعمال کرتی ہیں اور وہ پابندیوں اور بندش کا سامنا کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: میڈیا ورکرز کے مسائل اور مالکان کی شکایات کے حل کیلیے کمیٹی قائم
رضا ربانی نے کہا کہ پیمرا کے ساتھ ساتھ ٹی وی اینکر کو 'خفیہ کالز' کی جاتی ہیں جس میں انہیں بتایا جاتا ہے کہ وہ کس موضوع پر بات کرسکتے ہیں اور کس پر نہیں کرسکتے۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ 'پیمرا کو اس قسم کے آلات سے لیس کرنا نا مناسب ہے اور ہم اس کی مخالفت کریں گے'۔
رضا ربانی نے کہا کہ 'اب یہ بل پیمرا کو ایک بہت بڑی رعایت دے دے گا اور اسے لوگوں کو ہیومن ریسورس معاملات پر جواب دہ بنانے کا اختیار دے گا'۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ اپوزیشن بیک وقت میڈیا ہاؤسز کے مالکان اور ملازمین کو خوش کرنے کے لیے اپنا رویہ بدلتی رہتی ہے، انہوں نے اپوزیشن کو اس معاملے پر واضح مؤقف اختیار کرنے کی تجویز دی۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا 'میڈیا کورٹس' بنانے کا اعلان
اس موقع پر سینیٹ چیئرمین صادق سنجرانی نے بل کو تیسری مرتبہ قائمہ کمیٹی بھجوانے کی تجویز دی لیکن فیصل جاوید کے اصرار پر بل پر ووٹنگ کروائی گئی جو زبانی ووٹ کی اکثریت سے مسترد ہوگئی۔