لائف اسٹائل

کرنی سینا کا تانڈو کے فلم سازوں کی 'زبان کاٹنے والے' کیلئے ایک کروڑ روپے انعام کا اعلان

تانڈو کے فلم سازوں نے معافی مانگی لیکن یہ کافی نہیں اور اسے قبول نہیں کیا جائے گا، کرنی سینا رہنما اجے سینگر

بولی وڈ اداکار سیف علی خان اور ڈمپل کپاڈیا کی ویب سیریز 'تانڈو' اپنے مواد پر اب بھی تنازع کا شکار ہے اور اب ہندو انتہا پسند تنظیم کرنی سینا نے اس کے فلم سازوں کو ایک پرتشدد اقدام سے دھمکایا ہے۔

کرنی سینا نے مذہبی جذبات مجروح کرنے پر ویب سیریز 'تانڈو' کے فلم سازوں کی زبان کاٹنے والے شخص کے لیے ایک کروڑ روپے دینے کا اعلان کیا ہے۔

مہاراشٹرا میں کرنی سینا کے سربراہ اجے سینگر نے اعلان کیا ہے کہ 'ویب سیریز میں ہندو دیوی اور دیوتاؤں کی تذلیل کرنے والوں کی زبان کاٹنے والے شخص کو ایک کروڑ روپے انعام دیا جائے گا'۔

اجے سینگر نے کہا کہ تانڈو کے فلم سازوں نے معافی مانگی لیکن یہ کافی نہیں اور اسے قبول نہیں کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: سیف علی خان کی 'تانڈو' پر تنازع، فلم سازوں نے غیر مشروط معافی مانگ لی

خیال رہے کہ ایمیزون پرائم کی اس ویب سیریز میں مرکزی اداکار ادا کرنے والے سیف علی خان کو تنقید کے بعد اضافی سیکیورٹی فراہم کی جاچکی ہے۔

یاد رہے کہ بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق رکھنے والے مقامی عہدیدار نے ایمیزون پرائم ویب سیریز 'تانڈو' کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرانے اور ممبئی میں کمپنی کے دفتر کے سامنے احتجاج کی دھمکی تھی۔

دہلی میں بنائی گئی ویب سیریز 'تانڈو' فلم ساز علی عباس ظفر نے بنائی ہے جس میں کرداروں میں سیاسی اقتدار سے متعلق اسکیمز دکھائی گئی ہے۔

اس سیاسی ڈراما ویب سیریز کو بی جے پی کے دیگر قانون سازوں کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

علاوہ ازیں ہدایت کار علی عباس ظفر، لکھاری گورو سولنکی، ایمیزون پرائم کی بھارتی مواد کی سربراہ اپرنا پوروہت اور تانڈو کے پروڈیوسر ہیمانشو کرشنا مہرا کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سیف علی خان کی ویب سیریز 'تانڈو' کو بی جے پی قانون سازوں کی تنقید کا سامنا

بعدازاں بی جے پی کے رہنماؤں کی جانب سے ہندو دیوتاؤں اور دیویوں کی تذلیل کے الزام کے بعد اس کے فلم سازوں نے مذہبی جذبات مجروح کرنے پر غیر مشروط معافی مانگ لی تھی۔

ایمیزون پرائم کے فلم سازوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ فکشن تھا جس میں کسی عمل، شخص یا واقعات سے مشابہت خالصتاً اتفاقی تھی، انہوں نے ناظرین کو ناراض کرنے پر افسوس کا اظہار کیا۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ 'عملے اور کاسٹ کا مقصد کسی فرد، ذات، برادری، نسل، مذہب یا مذہبی عقائد کو مجروح کرنا یا تذلیل یا کسی ادارے، سیاسی جماعت یا شخص، زندہ یا مردہ کو اشتعال دلانا نہیں تھا'۔

مزید کہا گیا کہ تانڈو کی کاسٹ اور عملے کو لوگوں کے تحفظات سے آگاہ کیا ہے اور اگر غیر ارادی طور پر کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے تو ہم معذرت خواہ ہیں۔

بعدازاں علی عباس ظفر نے کہا تھا کہ فلم ساز، بھارتی وزارت اطلاعات و نشریات کے ساتھ اس حوالے سے اٹھائے گئے تحفظات کے حل کے لیے مصروف ہیں۔

انہوں نے دہرایا تھا کہ 'ہم آپ کے مسلسل صبر اور تعاون کی قدر کرتے ہیں اور جلد ہی اس کا حل نکالنا چاہیے'۔

وائرل ویڈیو پر عوام کی تنقید کے بعد 'کینولی' نے اپنا لوگو اُردو میں کردیا

وزیر تعلیم شفقت محمود کی اداکارہ بیٹی کے سوشل میڈیا پر چرچے

پاپ میوزک، اداکاری کے بعد حدیقہ کیانی کی قوالی میں انٹری