ایس ایس پی چوہدری اسلم کی زندگی پر بنی فلم کا ٹیزر جاری
7 برس قبل 9 جنوری 2014 کو کراچی کے لیاری ایکسپریس وے پر خودکش حملے کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے سندھ پولیس کے سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) چوہدری اسلم کی زندگی پر بنائی گئی فلم کا پہلا ٹیزر جاری کردیا گیا۔
چوہدری اسلم کی زندگی پر بنائی فلم ’چوہدری دی مارٹر‘ (شہید) کی ہدایات عظیم سجاد نے دی ہے جبکہ کہانی ذیشان جنید نے لکھی ہے۔
فلم میں طارق اسلم، چوہدری اسلم کا کردار ادا کرتے دکھائی دیں گے۔
مزید پڑھیں: بہادر پولیس افسرچوہدری اسلم کی زندگی پر فلم
’چوہدری دی مارٹر‘ کی دیگر کاسٹ میں شمعون عباسی، ارباز خان، عدنان شاہ ٹیپو، زارا عابد اور اصفر مانی سمیت دیگر اداکار شامل ہیں۔
فلم میں نہ صرف چوہدری اسلم بلکہ سندھ پولیس کے دیگر پولیس افسران کے کرداروں کو بھی دکھایا جائے گا۔
خیال رہے کہ اپریل 2019 میں فلم 'چوہدری دی مارٹر' کا پوسٹر جاری کیا گیا تھا اور امکان تھا کہ فلم اسی برس ریلیز کی جائے گی۔
جس کے بعد گزشتہ روز فلم کا پہلا ٹیزر جاری کیا گیا جس میں چوہدری اسلم کے کردار کو دکھایا گیا ہے۔
فلم 'چوہدری دی مارٹر' کو رواں برس 2021 میں سینما میں ریلیز کیا جائے گا تاہم اس حوالے سے تاحال کوئی حتمی تاریخ سامنے نہیں آئی۔
خیال رہے کہ چوہدری اسلم نے سندھ پولیس میں 30 سال تک خدمات سر انجام دی تھیں۔
1984 میں اسسٹنٹ سب انسپکٹر کی حیثیت سے پولیس فورس کا حصہ بننے والے چوہدری کو اپنے پیشہ ورانہ کیریئر میں بھرپور عزائم کی کئی بار قیمت چکانا پڑی۔
سن 1998 میں انہیں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کے عہدے پر ترقی دی گئی اور اپنے کام میں پیشہ ورانہ مہارت کے باعث 2005 انہیں سپرنٹنڈنٹ کا منصب سونپا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: چوہدری اسلم کی نمازِ جنازہ ادا کردی گئی
سن 2006 میں لیاری ٹاسک فورس کے سربراہ کی حیثیت سے بدنام زمانہ ڈکیت مشتاق بروہی کے قتل کے الزام میں انہیں پابند سلاسل کر دیا گیا۔
سولہ ماہ تک جیل میں بند رہنے کے بعد دسمبر 2007 میں سندھ ہائی کورٹ نے اسلم خان اور ان کے ساتھیوں کو ضمانت پر بری کر دیا۔
ایس پی انوسٹی گیشن شرقی-2 کی حیثیت سے چوہدری اسلم اور ان کے ساتھیوں نے لیاری سے تعلق رکھنے والے عبدالرحمٰن ڈکیت کو مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک کیا۔
ستمبر 2011 میں وہ ایک بار پھر اس وقت شہ سرخیوں کی زینت بنے جب ڈیفنس سوسائٹی میں واقع ان کی رہائش گاہ پر ہونے والے ایک حملے میں وہ بال بال بچے جبکہ اپریل 2012 میں لیاری کے جرائم پیشہ افراد کو پکڑنے کے لیے علاقے میں کیے جانے والے محاصرے میں بھی ان کا نام میڈیا میں زیر گردش رہا۔
اپنے پروفیشنل کیریئر میں متعدد مشکلات، کیسز اور تنازعات کا سامنا کرنے والے افسر کو 9 جنوری 2014 میں ایک خودکش حملے میں نشانہ بنایا گیا۔