پاکستان

وزیرخارجہ کا جوبائیڈن انتظامیہ پر افغان امن عمل 'تبدیل' نہ کرنے پر زور

نئی انتظامیہ کے ساتھ ہماری سوچ، رویہ اور وژن بڑی حد تک ایک جیسا ہے اور اس کو مزید بہتر کیا جاسکتا ہے، شاہ محمود قریشی

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکا کے نئے صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ افغان امن عمل کو 'برقرار' رکھا جائے جس پر امریکا اور طالبان نے گزشتہ برس دوحہ میں دستخط کیے۔

الجزیرہ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جوبائیڈن کو 'ادراک ہونا چاہیے کہ افغانستان میں یہ ایک موقع ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس عمل کو آگے بڑھائیں کیونکہ طویل عرصے بعد ہم درست سمت کی طرف گامزن ہیں'۔

مزید پڑھیں: نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن کو عمران خان سمیت عالمی رہنماؤں کی مبارکباد

ان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں تشویش ہے کیونکہ ہمیں لگتا ہے کہ کشیدگی سے ماحول خراب ہوسکتا ہے جبکہ پاکستان نے بہت کچھ کیا ہے اور ہم امن عمل کے لیے ساز گار ماحول بنانے میں کردار ادا کیا ہے'۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کے اندر امن عمل کو خراب کرنے والے لوگ موجود ہیں جنہیں جنگی حالات سے مالی فائدہ پہنچا ہے اور وہ لوگ نہیں چاہتے ہیں کہ امن عمل کامیاب ہو۔

انہوں نے کہا کہ 'پرامن، مستحکم اور خوش حال افغانستان کے ہمارے نکتہ نظر سے اتفاق نہیں کرنے والے بیرونی عناصر سے بھی خبردار رہنے کی ضرورت ہے'۔

افغان امن عمل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ افغانستان کی قیادت کی ذمہ داری ہے کہ وہ امن عمل کی کامیابی کو یقینی بنائے، 'یہ ان کا ملک ہے اور ان کا مستقبل ہے'۔

خیال رہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان گزشتہ برس فروری میں امن معاہدے پر دستخط کے لیے پاکستان نے بنیادی کردار ادا کیا تھا اور دوحہ میں تاریخی معاہدہ طے پایا تھا۔

دونوں فریقین کی جانب سے جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا تھا کہ اگر طالبان نے معاہدے پر عمل کیا تو امریکا اور اس کی اتحادی افواج 14 ماہ میں افغانستان سے واپس چلی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: کابل میں فائرنگ سے سپریم کورٹ کی 2 خواتین ججز ہلاک

امریکا نے معاہدے میں کہا تھا کہ 135 دنوں میں 13 ہزار میں سے 8 ہزار 600 فوجیوں کو کم کردے گا اور دیگر کے بتدریج انخلا کے لیے اتحادیوں کے ساتھ کام کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ افغانستان میں اس وقت امریکا کے 2 ہزار 500 فوجی موجود ہیں۔

یاد رہے کہ امریکا کے نئے صدر جوبائیڈن کے نامزد سیکریٹری اسٹیٹ انتھونی بلینکن نے رواں ہفتے عندیہ دیا تھا کہ افغانستان میں کشیدگی میں اضافے کی صورت میں فوج کو برقرار رکھا جا سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ 'اگر دہشت گردی میں اضافہ ہوا تو اس سے نمٹنے کے لیے ایک تعداد کو برقرار رکھ سکتے ہیں، ہمیں حقیقی معنوں میں جو معاہدہ ہوا ہے اس کو احتیاط سے دیکھنے کی ضرورت ہے'۔

شاہ محمود قریشی نے انٹرویو میں کہا کہ 'جوبائیڈن انتظامیہ کو، جو میں محسوس کر رہا ہوں، اس کی حمایت کرنی چاہیے جو مشترکہ مفاد ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'نئی انتظامیہ کے ساتھ ہمارا رویہ، سوچ، مقاصد اور مشترکہ وژن بڑی حد تک یکسو ہے اور اس پر مزید اعتماد بڑھایا جاسکتا ہے'۔

مزید پڑھیں: اُمید ہے کہ جو بائیڈن، ٹرمپ کی مشرق وسطیٰ کی پالیسیاں تبدیل کریں گے، سربراہ عرب لیگ

پاکستان میں چین کی سرمایہ کاری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'امریکا کو یہاں آکر مسابقت اور سرمایہ کاری کرنی چاہیے اور پاکستان چاہتا ہے کہ امریکا اور چین کے درمیان ضرورت پڑے تو ثالثی کی جائے'۔

وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس روایتی موقع ہے اور دونوں کے درمیان پل کا کردار ادا کرچکا ہے، اس ماحول میں جہاں تبدیلی آرہی ہے وہاں پاکستان پل بن سکتا ہے۔

اسٹیٹ بینک کا شرح سود 7 فیصد برقرار رکھنے کا اعلان

عدلیہ مخالف پروگرام نشر کرنے پر بول نیوز کا لائسنس 30 روز کیلئے معطل، 10 لاکھ روپے جرمانہ

سی پیک اتھارٹی سے متعلق 'غیر تسلی بخش' جواب پر اپوزیشن کا سینیٹ اجلاس سے واک آؤٹ