پاکستان

بجلی گھروں کو گیس فراہم نہ کرنے، صنعتوں کے لیے نئے کنیکشنز نہ دینے کا فیصلہ

اس پالیسی کا اطلاق صرف ان صنعتوں پر ہوگا جو پاور گرڈ سے منسلک ہیں اور اسے بجلی کے متبادل ذریعے کے طور پر رکھتی ہیں، رپورٹ

اسلام آباد: کابینہ کمیٹی برائے توانائی (سی سی او ای) نے موجودہ صنعتی صارفین کو گیس کے نئے کنیکشنز اور کیپٹو پاور پلانٹس (سی پی پی) کے لیے گیس کی فراہمی منقطع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر کی زیر صدارت اجلاس میں 'یکم فروری سے عام صنعت کے لیے اور برآمدی شعبے سے وابستہ صنعت کے لیے مارچ سے اس پالیسی کے لاگو کرنے کی منظوری دی گئی'۔

اجلاس میں سی پی پیز کے لیے قدرتی گیس کی فراہمی کو روکنے کے لیے پیٹرولیم ڈویژن کی تجویز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

مزید پڑھیں: گیس کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ، ایشیا میں سپلائی میں کمی

اس پالیسی کا اطلاق صرف ان صنعتوں پر ہوتا ہے جو پاور گرڈ سے منسلک ہوتی ہیں اور اسے بجلی کے متبادل ذریعے کے طور پر رکھتی ہیں۔

فیصلہ اس حقیقت پر مبنی ہے کہ سستی مقامی گیس کی فراہمی میں کمی آرہی ہے اور اس کی غیر مؤثر سی پی پیز میں کھپت ایک بہت بڑا قومی نقصان ہے۔

دوسری طرف سرپلس بجلی پیدا کرنے کی گنجائش ایک اور چیلنج بن چکی ہے اور ان صنعتی یونٹس میں مسابقتی نرخوں اور قابل اعتماد فراہمی پر اس کا ایک اہم حصہ شامل کیا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں موسم سرما کے دوران گیس کی شدید قلت کا امکان

وزیراعظم کے معاون خصوصی تابش گوہر کے مطابق تقریبا 3 ہزار میگاواٹ لوڈ کے بجلی کے کنیکشنز کے لیے درخواستیں زیر التوا ہیں۔

پیٹرولیم ڈویژن نے کمیٹی کو بریفنگ دی کہ ان تمام صنعتوں جہاں گیس کو اہم ذریعے کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے یا جہاں بجلی کی پیداوار کے لیے بنیادی طور پر اسے استعمال نہیں کیا جارہا، گیس کی فراہمی جاری رہے گی۔

نئے اقدام کو اس طرح نافذ کیا جائے گا کہ کسی بھی صنعت کو کسی قسم کی رکاوٹ کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

وہ صنعت جو فی الوقت پاور گرڈ سے منسلک نہیں ہے، کو گیس سے بجلی پیدا کرنے کے بجائے قومی گرڈ میں منتقل ہونے کی ترغیب دی جائے گی، اس عمل کو رواں سال دسمبر تک مکمل کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: گیس کی قلت، پریشر میں کمی سے توانائی کے شعبے کو فراہمی متاثر

ان اقدامات سے قلیل مدت میں بجلی کے شعبے میں استعمال کے لیے روزانہ تقریبا 15 کروڑ مکعب فٹ (ایم ایم سی ایف ڈی) قدرتی گیس دستیاب ہوگی جو بیک اپ ایندھن پر بجلی کی مہنگی پیداوار کی جگہ لے لے گی۔

طویل المدت میں تقریبا 3 ہزار میگاواٹ قومی گرڈ میں منتقل ہونے کی اُمید ہے جو بجلی کی اوسط لاگت کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ گردشی قرضوں میں اضافے کو کم کرنے میں مددگار ہوگی۔

پیٹرولیم ڈویژن نے وضاحت دی کہ ان اقدامات سے قدرتی وسائل (مقامی گیس) کے استعمال کی مجموعی کارکردگی میں اضافہ ہوگا کیونکہ بڑے پاور پلانٹس سی پی پیز کے مقابلے میں کم از کم 30 فیصد زیادہ مؤثر ہیں۔

کمیٹی نے اس تجویز کی منظوری دیتے ہوئے پیٹرولیم ڈویژن کو ہدایت کی کہ وہ نئے پیمائش پر عمل درآمد کے لیے شفاف اور قابل عمل طریقہ کار وضع کریں اور تھرڈ پارٹی کی تصدیق کا بھی اہتمام کریں۔

یہ بھی ہدایت کی گئی کہ صنعت کو بجلی کی سہولیات سے نئے کنیکشنز کے لیے درخواست دینے کے لیے مناسب وقت دیا جائے۔

میٹنگ میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ ڈسکوز صنعتوں کے لیے نئے کنیکشنز اور بوجھ بڑھانے کی درخواستوں پر تیزی سے عملدرآمد کرے گا اور صنعت کو فراہمی کے معیار کو یقینی بنائے گا۔

قائمہ کمیٹی اطلاعات میں چیئرمین نیب کی طلبی مضحکہ خیز ہے، شبلی فراز

ترجمان دفتر خارجہ کا ایک مرتبہ پھر عالمی برادری پر بھارت کا محاسبہ کرنے کیلئے زور

فارن فنڈنگ کیس کی کھلی سماعت نہیں ہو سکتی، الیکشن کمیشن