پاکستان

کے ایم سی کو 17 کروڑ روپے دینے کی منظوری، مالی مسائل کے حل کیلئے کمیٹی قائم

وزیراعلیٰ کو اجلاس میں آگاہ کیا گیا تھا کہ کے ایم سی فنڈز کی کمی کے باعث نومبر اور دسمبر میں سینئر افسران کی تنخواہ نہیں دے سکی۔
|

حکومت سندھ نے کراچی میونسپل کارپوریشن (کے ایم سی) کی مالی مشکلات کے پیشِ نظر تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے 17 کروڑ روپے جاری کرنے کی منظوری دے دی۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں کے ایم سی کے مالی معاملات سے متعلق اجلاس ہوا جس میں وزیر بلدیات ناصر شاہ، مشیر قانون مرتضیٰ وہاب، ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی لئیق احمد اور دیگر حکام شریک ہوئے۔

اجلاس میں آگاہ کیا گیا کہ کے ایم سی فنڈز کی کمی کے باعث نومبر اور دسمبر میں سینئر افسران کو تنخواہ نہیں دے سکی۔

یہ بھی پڑھیں: زبوں حالی کا شکار کراچی اور اس کے دم توڑتے بلدیاتی ادارے

کے ایم سی کے ایڈمنسٹریٹر نے اجلاس کو بریف کرتے ہوئے بتایا کہ ہم ماضی میں میونسپل یوٹیلٹی اینڈ کنزوینسی ٹیکس (ایم یو سی ٹیکس) کا بل نہیں دے سکے۔

ایڈمنسٹریٹر کا کہنا تھا کہ شہر میں 14 لاکھ املاک ہیں جن میں سے ایم یو سی ٹی ٹیکس وصول ہونا تھا لیکن صرف 35 ہزار املاک سے ایم یو سی ٹی ٹیکس وصول ہوسکا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ان 35 ہزار املاک سے حاصل ہونے والے ایم یو سی ٹی ٹیکس کی رقم 28 کروڑ روپے بنتی ہے، ان حالات کی وجہ سے کے ایم سی مالی مشکلات کا شکار ہے۔

جس پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم کے ایم سی کو اکیلے نہیں چھوڑ سکتے، چاہتا ہوں کہ کے ایم سی اپنے پاؤں پر کھڑی ہوجائے، ہم کہتے ہیں کراچی پورے پاکستان کو چلاتا ہے لیکن کے ایم سی مالی مشکلات کا شکار ہے جو افسوس کی بات ہے۔

مزید پڑھیں: کے ایم سی، پینشرز کے واجبات کی ادائیگی کے لیے اثاثے فروخت کرے، سندھ ہائی کورٹ

اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ نے کے ایم سی کو 17 کروڑ روپے جاری کرنے کی منظوری دے دی۔

ساتھ ہی انہوں نے کے ایم سی کو اپنے پارکس اور ہٹس کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ (پی پی پی) کے تحت چلانے کی ہدایت بھی کی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کے ایم سی اپنے مالی مسائل حل کرنے کے لیے اقدامات کرے اور اپنے پیٹرول پمپس بہترین پیشکش دینے والوں کو دے۔

اس کے ساتھ وزیراعلیٰ سندھ نے موبائل فونز کو ٹاورز کے ٹیکسز واپس کے ایم سی کو دینے کی ہدایات بھی کی جو اس وقت سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) وصول کررہی ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ کے ایم سی پراپرٹی ٹیکس کی وصولی کا خود بندوبست کرے، ڈی ایم سیز بھی بہترین کام کررہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: واجبات کی عدم ادائیگی: کے ایم سی ٹھیکیداروں نے سڑکوں کی مرمت کا کام روک دیا

اجلاس میں دوران بریفنگ وزیر بلدیات ناصر شاہ نے بتایا کہ ایم یو سی ٹی کے 35 لاکھ سے زائد بل پرنٹ کررہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ڈی ایم سی جنوبی پہلے پارکنگ فیس سے 90 لاکھ روپے وصول کرتا تھا اور اب 75 کروڑ روپے حاصل کررہا ہے، کورنگی ڈی ایم سی سے کچرا اٹھانے کے اخراجات 2 کروڑ روپے سے کم کرکے 80 لاکھ روپے کیے گئے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کے ایم سی کو مالی مشکلات سے نکالنے کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی، جس میں وزیر بلدیات ناصر شاہ، مشیر قانون مرتضیٰ وہاب، سیکریٹری بلدیات نجم شاہ اور ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی لئیق احمد شامل ہیں۔

مذکورہ کمیٹی ہر 15 روز میں اپنی رپورٹ وزیراعلیٰ سندھ کو پیش کرے گی اور وزیراعلیٰ سندھ ہر 14 دنوں میں کے ایم سی کمیٹی کی رپورٹ پر اجلاس کریں گے۔

ایک نظم پڑھ کر دنیا کی توجہ حاصل کرنے والی لڑکی

کے ای ایس سی کی نجکاری کے خلاف دائر تمام درخواستیں 15 سال بعد مسترد

سپریم کورٹ: آغا سراج درانی کی ضمانت منسوخی کی درخواست پر نوٹسز جاری