پی ٹی آئی کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس کا فیصلہ میرٹ پر ہوگا، چیف الیکشن کمشنر
اسلام آباد: چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) سکندر سلطان راجا نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کو یقین دہانی کرائی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس کا فیصلہ میرٹ پر ہوگا۔
پی ڈی ایم کے ایک وفد، جس نے سی ای سی سے ملاقات کی تھی، نے انہیں ایک میمورنڈم سونپ دیا جس میں اس معاملے میں جلد بازی کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
یہ کیس الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے سامنے 6 سالوں سے زیر سماعت ہے۔
مزید پڑھیں: ای سی پی کی قانون سازوں کو 31 دسمبر تک اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے کی ہدایت
اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال اور پی ڈی ایم کے سیکریٹری جنرل راجا پرویز اشرف نے کہا کہ اس معاملے میں میرٹ پر مبنی فیصلہ ای سی پی کی ساکھ کو بحال کرنے میں معاون ہوگا۔
احسن اقبال نے کہا کہ یہ کیس ملک کی سیاسی تاریخ کا سب سے بڑا اسکینڈل ہے، ایک سیاسی جماعت نے نہ صرف غیر ملکی شہریوں اور لابیز سمیت ممنوعہ ذرائع سے رقوم حاصل کیں بلکہ منی لانڈرنگ میں بھی ملوث رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے امریکی قوانین کو بھی پامال کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے غلط کاموں کا اعتراف کرلیا ہے تاہم اس کا الزام اس نے اپنے ایجنٹس پر ڈال دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ای سی پی کا اسکروٹنی کمیٹی کو ہفتے میں 3 بار اجلاس کرنے کی ہدایت
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قانون کے مطابق ایجنٹس کے اقدامات کا پرنسپل ذمہ دار ہوتا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے وزیر اعظم عمران خان کے الزام کو مسترد کیا کہ اپوزیشن کو دو ممالک سے فنڈز مل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم یا تو ثبوت سپریم کورٹ میں پیش کریں اور متعلقہ فریقین پر پابندی عائد کرنے کے لیے ریفرنس دائر کریں یا قوم سے معافی مانگیں۔
راجا پرویز اشرف نے کہا کہ پاکستان کو درپیش مسائل کی بنیادی وجہ منصفانہ اور شفاف انتخابات کرانے میں ناکامی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانے میں 6 سال کی تاخیر نے پورے نظام پر سوالیہ نشان کھڑا کردیا، یہ جمہوریت کو کمزور کررہا ہے۔
مزید پڑھیں: عدالت نے ایس ای سی پی کو 'ڈیٹا لیک کے مشتبہ عہدیدار' کے خلاف کارروائی سے روک دیا
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن جلد از جلد کیس کا فیصلہ کرے کیونکہ اس کے پاس تمام شواہد دستیاب ہیں۔
دریں اثنا پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس کی آڈٹ کرنے والی ای سی پی کی اسکروٹنی کمیٹی نے جانچ پڑتال کے عمل کی ساکھ پر سوالات اٹھانے کے بعد اپنی ہی میٹنگ سے واک آؤٹ کرکے ایک نئی مثال قائم کردی۔
ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اسکروٹنی کمیٹی کے آخری اجلاس میں درخواست گزار اکبر ایس بابر کے وکیل سید احمد حسن شاہ نے بدر اقبال چودھری کی مدد سے مطالبہ کیا تھا کہ عمران خان کی تحریری ہدایات کے تحت درج دو کمپنیوں سے غیر قانونی فنڈنگ کے بارے میں امریکی محکمہ انصاف سے ڈاؤن لوڈ کیے گئے دستاویزات کو 27 اگست 2020 کے ای سی پی ہدایات کے مطابق تصدیق ہونی چاہیے۔
کمیٹی نے تحریری طور پر اشارہ کیا تھا کہ وہ ایک حکم جاری کرے گی تاہم امریکی دستاویزات کی تصدیق کا فیصلہ کرنے کے بجائے کمیٹی نے کہا کہ ای سی پی اس معاملے کے بارے میں فیصلہ لے گی۔
درخواست گزار کے وکیل نے اس فیصلے کو چیلنج کیا کیوں کہ دستاویزات کی توثیق کے بغیر جانچ پڑتال کے عمل کی ساکھ قابل اعتراض ہوگی۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ مستند ثبوت یا حقائق تلاش کرنا کمیٹی کی بنیادی ذمہ داری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے 23 بینک اکاؤنٹس جو ای سی پی سے چھپے ہوئے تھے اور صرف اسٹیٹ بینک کی ہدایت پر ہی سامنے لائے گئے تھے، کوئی بھی ان اکاؤنٹس کے آڈٹ کو شفاف کیسے سمجھ جاسکتا ہے۔
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ کمیٹی کسی بھی معیار کے مطابق شفاف جانچ پڑتال کرنے میں ناکام رہی ہے اور اس عمل کو آگے بڑھاتی رہی۔
درخواست گزار نے استدلال کیا کہ ای سی پی کے 27 اگست 2020 کے ہر شواہد کی توثیق کرنے کے حکم پر کمیٹی کی جانب سے عمل نہیں کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم پہلے ہی 5 مارچ 2020 اور 13 اگست 2020 کو دائر تحریری بیانات کے جانچ عمل کی شفافیت پر اپنے سنجیدہ تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک کمیٹی 27 اگست 2020 کے ای سی پی کی ہدایات پر اس کی اصل روح کے مطابق عمل نہیں کرتی اس وقت تک جانچ پڑتال کا عمل آنکھوں میں دھول کی طرح رہے گا۔
اس پر کمیٹی ممبران نے اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔
بعد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اکبر ایس بابر نے کہا کہ کمیٹی بار بار جانچ پڑتال شفاف طریقے سے کرنے میں ناکام رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب کمیٹی نے تحریری طور پر اعتراف کیا ہے کہ وہ پی ٹی آئی بینک اسٹیٹمنٹ کو شریک نہیں کرسکتی ہے یا درخواست گزار کو اس کے استعمال کی اجازت نہیں دیتی ہے تو اس سے کیا اچھی اُمید رکھی جائے۔
انہوں نے کہا کہ آگے بڑھنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ ای سی پی کمیٹی سے تمام دستاویزات کا ریمانڈ لے اور میڈیا اور سول سوسائٹی کے سامنے کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے روزانہ سماعت کرے۔
اکبر ایس بابر نے کہا کہ انہیں اسکروٹنی کمیٹی پر اعتماد نہیں ہے۔