دنیا

قطر کا خلیجی ممالک پر ایران سے سفارتی مذاکرات شروع کرنے کیلئے زور

کسی بھی ملک نے ایران کے ساتھ مذاکرات کے لیے تعاون یا سہولت مانگا تو قطر یہ سہولت فراہم کرے گا، وزیر خارجہ

قطر نے خلیجی ممالک پر ایران کے ساتھ مذاکرات کرنے کے لیے زور دیتے ہوئے ثالث کا کردار ادا کرنے کی پیش کش کردی۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق قطر کئی برسوں سے خلیجی ممالک کو ایران کے ساتھ مذاکرات پر زور دے رہا ہے اور وہ خود ایک اہم گیس فیلڈ میں ایران کے ساتھ حصہ دار ہے۔

خیال رہے کہ قطر اور خلیجی ممالک کے درمیان تعلقات 3 برسوں کے بعد گزشتہ ماہ بحال ہوئے تھے اور سرحد کھولنے کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: قطر-سعودی عرب کے درمیان سرحد تین سال بعد کھول دی گئی

قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے بلومبرگ ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ ہماری حکومت ایران کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے پرامید ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں یقین ہے کہ ایسا ہوگا، ہماری یہ بھی خواہش ہے کہ خلیج تعاون تنظیم (جی سی سی) ممالک ایران کے ساتھ مشترکہ مذاکرات کریں'۔

خطے میں ایران کے سب سے بڑے حریف سعودی عرب نے سفارتی سطح پر تعلقات یا مذاکرات کے لیے آمادگی کا عندیہ نہیں دیا۔

قطر کے وزیر خارجہ نے کہا کہ کسی بھی ملک نے مذاکرات کے لیے تعاون یا سہولت مانگا تو قطر یہ سہولت فراہم کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم کامیابی کے ساتھ معاہدے کی خواہش رکھتے ہیں، جہاں کہیں بھی اور جو کوئی بھی مذاکرات کا انتظام کرے ہم ان سے تعاون کریں گے'۔

یاد رہے کہ سعودی عرب نے جون 2017 میں قطر کے ساتھ سرحد کو مکمل طور پر بند کرتے ہوئے دیگر پابندیاں عائد کردی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: متحدہ عرب امارات کا 9 جنوری کو قطر کے ساتھ سرحد کھولنے کا امکان

سعودی عرب نے دہشت گردوں کی معاونت اور ایران کے ساتھ تعلقات کا الزام عائد کرتے ہوئے یہ اقدام کیا تھا جبکہ قطر مسلسل ان الزامات کو مسترد کرتا رہا۔

قطر کے خلاف اقدامات میں سعودی عرب کے ساتھ متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر بھی شامل ہوگئے تھے اور تمام ممالک نے تجارت اور سفر سمیت تمام رابطوں کو منقطع کردیا تھا۔

گزشتہ ہفتے سعودی عرب کے شہر العلا میں خلیج تعاون تنظیم کے اجلاس میں قطر کے امیر نے بھی شرکت کی تھی جہاں تعلقات کی بحالی کے معاہدے پر دستخط ہوگئے تھے۔

جی سی سی کے اجلاس سے ایک روز قبل کویت کے وزیرخارجہ احمد نصیر الصباح نے سرکاری ٹی وی پر اعلان کیا تھا کہ معاہدے پر اتفاق ہوگیا ہے اور اس کے تحت سعودی عرب اور قطر فضائی، زمینی اور بحری راستے بحال کریں گے۔

خیال رہے کہ 6 جنوری کو سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک نے قطر کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات بحال کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

سعودی عرب کے شہر العلا میں 6 رکنی جی سی سی کے سربراہی اجلاس میں ’یکجہتی، استحکام‘ کے نام سے معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے۔

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جی سی سی اجلاس سے خطاب میں کہا تھا کہ 'آج ہمیں اپنے خطے میں اتحاد کو فروغ دینے اور چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے'۔

مزید پڑھیں: قطر سے سفری و تجارتی تعلقات ایک ہفتے میں بحال ہو سکتے ہیں، یو اے ای

انہوں نے کہا تھا کہ 'خاص طور پر ایرانی حکومت کے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگرام اور تخریب کاری اور تباہی کے منصوبوں سے لاحق خطرات بڑے چیلنجز ہیں'۔

بعد ازاں متحدہ عرب امارات کے عہدیدار نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ عرب ریاستیں امریکی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے تحت ایک ہفتے کے اندر قطر کے ساتھ بائیکاٹ کے خاتمے کے بعد دوبارہ تجارت اور سفری رابطے بحال کرسکتی ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ سفارتی تعلقات کی بحالی میں مزید وقت لگے گا کیونکہ فریقین کو اعتماد کی بحالی میں وقت درکار ہے۔

متحدہ عرب امارات کے وزیرخارجہ انور قرقاش نے کہا تھا کہ ان اقدامات میں عملی طور پر ایئرلائنز، شپنگ اور تجارت شامل ہے۔

قطر ایئرویز کا کہنا تھا کہ اس کی بعض پروازیں سعودی فضائی حدود سے شروع کی جائیں گی۔

سعودی عرب نے 10 جنوری کو ساڑھے تین سال سے جاری تنازع کے خاتمے کے تاریخی معاہدے کے بعد زمینی رابطہ بحال کرتے ہوئے سرحد کھول دی تھی۔

عمران خان کو اسرائیل اور بھارت سے پیسہ آیا، مریم نواز

آج کے شو کے بعد ہم 'پی ڈی ایم' کے لانگ مارچ کو خوش آمدید کہتے ہیں، شیخ رشید

الیکشن کمیشن کا فارن فنڈنگ کیس میں ’خاطر خواہ پیش رفت‘ کا دعویٰ