پاکستان

آج بھی 2018 کے الیکشن مسترد کرنے کے مؤقف پر قائم ہیں، مولانا فضل الرحمٰن

حکمران جماعت کے خلاف غیرملکی فنڈنگ کیس کو 6 سال ہو چکے ہیں اور حکومت کی وجہ سے یہ مسلسل التوا کا شکار ہے، سربراہ پی ڈی ایم

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے اگست 2018 کو اسی جگہ مظاہرہ کرکے 2018 کے الیکشن کو متفقہ طور پر مسترد کیا تھا اور آج بھی اسی مؤقف پر قائم ہیں۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سامنے پی ڈی ایم کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ حکومت منتخب ہے اور نہ ہی اسے ملک پر حکومت کرنے کا حق حاصل ہے۔

مزیدپڑھیں: نااہل حکمران نے اپنی نااہلی کا خود اعتراف کرلیا ہے، مولانا فضل الرحمٰن

انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کی بے بس الیکشن کمیشن جو منصفانہ انتخابات نہ کراسکی اور طاقتور اداروں نے انتخابات پر قبضہ کیا، انہوں نے نتائج مرتب کیے اور قوم پر ایک ڈفلی بجانے والے کو مسلط کردیا۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ نااہل افراد پر مشتمل حکومت بنائی گئی اور اس کے پیچھے طاقتور ادارے کھڑے ہیں جو اصل حکمران ہیں، یہ ہی ان کا مقصد تھا۔

پی ڈی ایم کے صدر نے دعویٰ کیا کہ 'یہ یہودی ایجنٹ ہے اور اسے وہاں سے مدد حاصل ہے'۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 'اسرائیل اور بھارت کے فنڈز سے انتخابات لڑے ہیں اور اسی پر اپنی پارٹی تشکیل دی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ وہ پیسہ ہے کہ جس کے بارے میں 2013 کے الیکشن کے بعد بتایا گیا کہ اتنا پیسہ ہے کہ اگلی کوچے تک پہنچے گے، ایک ایک مسجد تک جائے گا، ایک ایک مولوی کے پاس جائے گا اور مولانا فضل الرحمٰن تم تنہا رہ جاؤ گے اور مولوی بھی ساتھ کھڑا نہیں ہوگا'۔

انہوں نے کہا کہ 'خیبرپختونخوا میں حکومت کو ایک مولوی ایسا نہیں ملا جس نے 10 ہزار روپے وظیفہ قبول کرنے کی حامی بھری ہو'۔

یہ بھی پڑھیں: غدار وہ ہیں جنہوں نے دھاندلی کی، مولانا فضل الرحمٰن

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہر ایک مولوی نے پیسہ ان کے منہ پر مارا اور اب پھر اعلان کیا گیا کہ مولوی کو پیسہ دیں گے'۔

انہوں کہا کہ 'میں اعلان کرتا ہوں کہ ہم تمہارا پیسہ تمہارے منہ پر مارتے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ 6 سال سے تاخیر کا شکار ہے جبکہ دوسرے فیصلوں میں فوری انصاف کا تقاضہ کرتے ہیں۔

سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ ایک طرف ملک معاشی بحران کا شکار ہے تو دوسری طرف دوست ممالک ملک کی خارجہ پالیسی سے خفا ہیں کہ چین اور سعودی عرب، متحدہ عرب امارات بھی ہم پر اعتماد نہیں کرتے۔

انہوں نے کہا کہ پڑوسی ممالک افغانستان اور ایران، بھارت کے کیمپ میں چلے گئے ہیں، اس خارجہ پالیسی کے ساتھ پاکستان کو کیسے آگے لے کر چلیں گے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ حکومت نے مودی کی ایما پر کشمیر کا سودا کیا ہے اس لیے 5 فروری کو 'کشمیر فروشی' کے خلاف مظاہرہ ہوگا اور اس بنیاد پر ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں 5 فروری کو ہر ضلعی ہیڈ کوارٹر پر مظاہرے کرنے ہیں اور راولپنڈی لیاقت باغ میں بہت بڑا مظاہرہ کریں گے۔

مزیدپڑھیں: مولانا فضل الرحمٰن سمیت 20 سیاستدانوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں، وزیر داخلہ

خطاب کے آخر میں مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اب 5 فروری کو ملیں گے، جب تک ان کا جنازہ نہیں نکالیں گے اور مولوی جنازہ پڑھ کر ہی چھوڑتا ہے، ہم ان کا جنازہ پڑھ کر ہی چھوڑیں گے۔

انہوں نے وزیر داخلہ شیخ رشید کو مخاطب کرکے کہا کہ 'دینی مدارس کے طلبہ عاقل بھی ہیں اور بالغ بھی اس لیے ان کا بھی قانونی حق ہے جس طرح شیخ رشید طالب علمی کے دور میں جلسوں میں ڈانس کیا کرتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'دینی مدارس سے کیوں ڈرتے ہیں، ایک طرف کہتے ہو کہ دینی مدارس قومی دھارے میں لانا چاہتے ہیں، جب وہ پاکستان کی مثبت سیاست میں جانا چاہتے ہیں، تو آپ کہتے ہیں کہ وہاں بھی نہ آئیں'۔

'حکومت راستے نہ کھولتی تو کنٹینر اٹھا کر پھینک دیتے'

پی ڈی ایم کے جلسے سے قبل میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ حکومت ہمارا راستہ نہیں روک سکتی تھی اور اگر راستہ نہ کھولتی تو کنٹینر اٹھا کر پھینک دیتے۔

مزید پڑھیں: پی ڈی ایم کا الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج، سیکیورٹی کے سخت انتظامات

انہوں نے کہا کہ ہم اس بات پر احتجاج کریں گے کہ جو اپنے آپ کو حکمران جماعت کہتی ہے اس نے جو اپنے اثاثے چھپائے ہیں اور اس کے خلاف غیرملکی فنڈنگ کے حوالے سے دائر مقدمے کو 6 سال ہو چکے ہیں اور ڈیڑھ سو پیشیاں ہوئی ہیں لیکن حکومت مسلسل درخواستیں دے کر اسے التوا کا شکار کررہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومتی جماعت نے خفیہ دستاویزات اور بینک اکاؤنٹس اس کو بھی اب ظاہر نہیں کیا اور سب کو چھپانے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ پاکستان دشمن قوتوں کی طرف سے بھی جو امداد آئی ہیں اور جو پاکستان اور قومی سلامتی کے خلاف استعمال ہو سکتے ہیں، یہ سب چیزیں اپنی جگہ بہت اہمیت کی حامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم نے آج اپنا مسئلہ قوم کی عدالت میں رکھ کر الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کرنا ہے اور یہ بتانا ہے کہ وہ آخر ایک مقودمے کو عمداً کیوں تاخیر کا شکار بنا رہے ہیں اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کیوں نہیں کررہے۔

ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم بہت پرجوش ہیں، پتہ نہیں آپ باڈی لینگویج کو کس حوالے سے دیکھتے ہیں، ہم بڑے محتاط لب و لہجے میں گفتگو کررہے ہیں، ہم آئین و قانون کے دائرے میں بات کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم کے احتجاج سے قبل اسلام آباد کے سیاسی ماحول میں تناؤ

انہوں نے کہا کہ اس وقت بہت بڑا ہجوم جمع ہے، پارٹی کے ورکرز اور عوام آئے ہوئے ہیں اور وہ اس احتجاج میں پی ڈی ایم کی قیادت کے ساتھ برابر کے شریک ہیں۔

شبلی فراز کی جانب سے راستے کھولنے کے بیان پر جمیعت علمائے اسلام(ف) کے رہنما نے کہا کہ اگر وہ راستے نہ کھولتے تو ہم کنٹینر اٹھا کر باہر پھینک دیتے، وہ راستہ روک ہی نہیں سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم 5 فروری کو پنڈی بھی جا رہے ہیں جہاں ہمارا کشمیر فروشی اور کشمیریوں سے یکجہتی کے حوالے سے بڑا اجتماع ہو گا۔

مولانا نے ایک سوال کے جواب میں وضاحت کی کہ ہم نے اب تک ریلیوں میں اس لیے شرکت نہیں کی کیونکہ ہمارے پہنچنے کی صورت میں ریلیوں کے پہنچنے میں تاخیر ہو سکتی تھی۔

واضح رہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سےالیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس کے فیصلے میں تاخیر پر آج ای سی پی کی عمارت کے سامنے احتجاج کیا جارہا ہے۔

حکومت کی جانب سے اس احتجاج کے انعقاد میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی البتہ اعلان کیا گیا کہ اگر احتجاج میں شریک افراد کی جانب سے کوئی گڑبڑ کی گئی تو اس سے سختی نمٹا جائے گا۔

آسٹریلیا کو 33 سال بعد برسبین میں شکست، ٹیسٹ سیریز بھارت کے نام

یہ تھے کراچی کے بادشاہ

’یہ فارمولا کھلاڑیوں کو موقع دینے کا نہیں، کھلاڑیوں کو ضائع کرنے کا ہے!‘