چین کی ایک یونیورسٹی کی اس تحقیق میں شامل ماہرین کی جانب سے کووڈ 19 سے صحتیابی کے عمل میں معدے کے بیکٹریا کے عدم توازن کے کردار کا جائزہ لیا جارہا تھا۔
اس تحقیقی ٹیم کی کچھ دن پہلے ایک تحقیق جاری ہوئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ معدے میں موجود بیکٹریا کی مقدار کووڈ 19 کی شدت میں کردار ادا کرسکتی ہے۔
اس نئی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ معدے میں بیکٹریا کی تعداد میں عدم توازن کے نتیجے میں کووڈ 19 کی سنگین شدت اور صحتیابی کے بعد طویل المعیاد علامات کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق کے مطابق کووڈ 19 سے صحتیاب ہونے والے مریضوں میں پائی جانے والی طویل المعیاد عام علامات تھکاوٹ، یاداشت کمزور ہونا، نیند میں مشکلات، سانس پھولنا اور بالوں کا گرنا شامل ہیں۔
محققین نے زور دیا کہ اس بیماری کو شکست دینے والے افراد میں بیکٹریا کے عدم توازن کا علاج ان مسائل سے بچانے میں مدد دے سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ کووڈ 19 سے صحتیاب ہونے والے مریضوں میں معدے کے بیکٹریا کے مسائل کس حد تک لانگ کووڈ کے کردار ادا کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہانگ کانگ کی 40 فیصد آبادی کو ان مسائل کا سامنا ہے اور ان کا توازن بحال کرنا مدافعت کو بڑھانے کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے۔
تحقیق کے لیے کووڈ 19 کے سو مریضوں کے نمونے اکٹھے کیے گئے جو فروری سے مئی 2020 کے دوران ہسپتال میں زیرعلاج رہے تھے اور ان میں سے 30 کا جائزہ صحتیابی کے 6 ماہ بعد لیا گیا۔
محققین نے دریافت کیا کہ 24 افراد کو تاحال کم از کم ایک علامت کا سامنا تھا جبکہ 9 نے یہ تعداد 3 سے زیادہ بتائی۔
نمونوں کے تجزیے میں دریافت کیا گیا کہ بیشتر مریضوں میں صحت کے لیے فائدہ مند بیکٹریا کی کمی تھی جو مدافعتی نظام کو ریگولیٹ کرتے ہیں جبکہ نقصان دہ بیکٹریا کی تعداد زیادہ تھی۔
تحقیق میں دریافت کیا کہ بیکٹریا کا یہ عدم توازن ابتدائی ردعمل کے بعد مدافعتی نظام کے افعال میں رکاوٹ بنتا ہے اور بیماری کی شدت میں کردار ادا کرتا ہے۔