شہرت کی بلندیوں پر پہنچنے کے بعد باحجاب ماڈل حلیمہ آدن نے ماڈلنگ کیوں چھوڑی؟
نومبر 2020 میں افریقی نژاد امریکی ماڈل 23 سالہ حلیمہ آدن نے دین اسلام کی خاطر فیشن اور ماڈلنگ سے کناری کشی کا اعلان کرکے سب کو حیران کردیا تھا۔
حلیمہ آدن نے ایک ایسے وقت میں ماڈلنگ چھوڑنے کا اعلان کیا جب کہ وہ دنیا کی سب بڑی اور معروف ماڈلنگ ایجنسیز کے ساتھ مل کر کام کر رہی تھیں۔
علاوہ ازیں حلیمہ آدن نے شہرت کی ایسی بلندیوں پر پہنچ کر فیشن ماڈلنگ کو خیرباد کہا جب کہ دنیا بھر کی نوجوان مسلم لڑکیاں ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ماڈلنگ میں رہتے ہوئے بھی حجاب اوڑھنے کو ترجیح دینے لگی تھیں۔
امریکا سے لے کر افریقہ اور ایشیا سے لے کر مشرق وسطیٰ تک تمام ممالک کی مسلمان لڑکیوں نے کسی نہ کسی طرح حلیمہ آدن سے متاثر ہوکر فیشن کی دنیا میں حجاب اوڑھنا شروع کیا۔
مگر خود حلیمہ آدن نے فیشن کی دنیا میں حجاب متعارف کرانے کے بعد اچانک نومبر 2020 میں ماڈلنگ کو چھوڑ کر سب کو حیران کیا۔
اگرچہ انہوں نے پہلے ہی دن واضح کیا تھا کہ انہوں نے مذہب اسلام کی خاطر ماڈلنگ کو چھوڑا ہے، تاہم اب انہوں نے اس کی مزید وضاحت کی ہے۔
بی بی سی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں حلیمہ آدن نے بتایا کہ ماڈلنگ چھوڑنے کے بعد اب انہیں ہر وقت پریشانی نہیں رہتی اور نہ ہی سفر کرنے کے دوران انہیں بہت سارے کپڑے اور میک اپ ایک ساتھ لے کر سفر کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دراصل ماڈلنگ و فیشن کی دنیا براہ راست ان کے مذہب اور عقیدے سے مختلف تھی، اس وجہ سے انہوں نے اسے چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔
حلیمہ آدن نے فیشن، ماڈلنگ اور حتیٰ کہ بچوں و خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کو بھی دکھاوا قرار دیا اور کہا کہ یہ سب کسی نہ کسی طرح لوگوں کا استحصال کرتے ہیں۔
حلیمہ آدن کے مطابق جب انہوں نے ماڈلنگ کا آغاز کیا تو انہوں نے ایجنسی کے ساتھ معاہدہ کیا کہ انہیں کبھی بھی حجاب اتارنے کے لیے مجبور نہیں کیا جائے گا اور وہ ہر فوٹو شوٹ میں حجاب پہنیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی ماڈل حلیمہ آدن نے مذہب کی خاطر ماڈلنگ چھوڑ دی
انہوں نے بتایا کہ بعد میں آنے والے سالوں میں اگرچہ انہیں حجاب اتارنے کے لیے مجبور نہیں کیا گیا اور نہ ہی کبھی ان سے حجاب اتارنے کی فرمائش کی گئی بلکہ تکنیکی طریقے سے ان کے حجاب کو مختصر یا فیشن ایبل کردیا گیا۔
حلیمہ آدن کا کہنا تھا کہ درجنوں فوٹو شوٹس میں ان کے حجاب کو اتنا مختصر کیا گیا کہ ان کے سر اور کانوں تک ایک خاص طرح کا کپڑا رکھا جاتا۔
افریقی نژاد امریکی ماڈل کے مطابق بعض مرتبہ انہیں فیشن کے نام پر مختلف چیزوں کو حجاب کی جگہ پہننے کے لیے کہا جاتا، یوں اگرچہ براہ راست وہ حجاب میں ہوتی تھیں مگر درحقیقت ان کے حجاب کو تبدیل کردیا جاتا تھا۔
حلیمہ آدن نے بتایا کہ فیشن و ماڈلنگ کی دنیا میں اپنی جگہ بنانے پر ان کی والدہ بھی ان سے ہمیشہ ناراض رہتی تھیں، تاہم انہوں نے انہیں کام سے نہیں روکا، لیکن وہ انہیں ہدایات کرتی رہتی تھیں کہ کسی اور شعبے میں نوکری تلاش کریں۔
انہوں نے کہا کہ فیشن کی دنیا میں خواتین اور خاص طور پر نوجوان لڑکیوں کا استحصال ہوتا ہے اور انہوں نے کوشش کرکے نوجوان لڑکیوں کو محفوظ رکھنے کی کوشش کی۔
مزید پڑھیں: اسپورٹس میگزین کے لیے باحجاب سوئم سوٹ ماڈل حلیمہ آدن کا انتخاب
حلیمہ آدن نے ایک میگزین کے لیے کرائے گئے فوٹو شوٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایک میگزین نے ان کا فوٹو شوٹ اس طرح کیا کہ ان کے چہرے اور سر کو زیورات کے حجاب سے ڈھانپ کر ان کے چہرے کا 20 فیصد حصہ دکھایا گیا جب کہ مذکورہ میگزین کے اگلے ہی صفحے پر ایک مرد ماڈل کی برہنہ تصویر شائع کرکے دنیا میں غلط پیغام دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ فیصلے سے دنیا میں پیغام دیا گیا کہ پہلے صفحے پر باحجاب مسلم لڑکی ہے اور دوسرے صفحے پر برہنہ غیر مسلم مرد ہے۔
انہوں نے عالمی فلاحی اداروں پر بھی تنقید کی اور کہا کہ بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے والے ادارے بھی کسی نہ کسی طرح بچوں کا استحصال کر رہے ہوتے ہیں، اس لیے انہوں نے ان کے ساتھ بھی کام کرنا چھوڑ دیا۔
خیال رہے کہ حلیمہ آدن نے ماڈلنگ چھوڑنے کے بعد اپنے سوشل میڈیا اکائونٹس بھی ڈیلیٹ کردیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حلیمہ آدن سمیت تین باحجاب ماڈلز پہلی بار فیشن میگزین کی زینت
حلیمہ آدن اگرچہ صومالیہ میں پیدا ہوئیں تاہم خانہ جنگی کی وجہ سے انہیں اپنا وطن چھوڑنا پڑا تھا اور وہ چند سال تک پڑوسی ملک کینیا کے پناہ گزین کیمپ میں بھی رہی تھیں۔
بعد ازاں وہ امریکا منتقل ہوگئیں جہاں انہوں نے ریاست مینیوسوٹا کے مقابلہ حسن میں بھی حصہ لیا تھا جس میں وہ حجاب کے ساتھ شریک ہوئی تھیں۔انہوں نے مقابلہ حسن کے بکنی پہننے والے مقابلے میں مکمل اسلامی لباس پہن کر دنیا بھر میں شہرت حاصل کی تھی اور بعد ازاں 2016 میں انہوں نے حجاب کے ساتھ ماڈلنگ کے کیریئر کا آغاز کیا۔
لیکن نومبر 2020 میں انہوں نے ماڈلنگ چھوڑنے کا اعلان کرکے سب کو حیران کردیا تھا۔