پاکستان

وفاقی وزرا سمیت 154 اراکین اسمبلی، سینیٹرز کی رکنیت معطل

الیکشن کمیشن نے مہلت کے باوجود اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کروانے پر قانون سازوں کی رکنیت معطل کی، رپورٹ
|

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے مہلت دینے کے باوجود اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کروانے پر وفاقی وزرا سمیت چاروں صوبائی اسمبلیوں، قومی اسمبلی اور سینیٹ کے 154 اراکین کی رکنیت معطل کردی۔

خیال رہے کہ پارلیمنٹ اور چاروں صوبائی اسمبلی سے تعلق رکھنے والے ایک ہزار 195 قانون سازوں میں سے 394 ارکان پارلیمنٹ بشمول 8 وزرا نے آخری تاریخ 31 دسمبر گزرنے کے بعد بھی اپنے اثاثوں کے تفصیلات کمیشن میں جمع نہیں کروائی تھی۔

جس پر ای سی پی نے خبردار کیا تھا کہ اگر عوامی نمائندے 16 جنوری تک اپنے اثاثوں کی تفصیلات فراہم نہیں کرتے ہیں تو ان کی متعلقہ قومی یا صوبائی اسمبلی یا سینیٹ کی رکنیت معطل کردی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: 394 قانون سازوں کو اثاثوں کی تفصیلات جمع کروانے کیلئے مزید 15 روز کی مہلت

چنانچہ آج الیکشن کمیشن کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق 154 اراکین کی رکنیت معطل کردی گئی جن میں 3 سینیٹرز، 48 اراکین قومی اسمبلی اور 103 اراکین صوبائی اسمبلی شامل ہیں۔

صوبائی اسمبلی کے جن اراکین کی رکنیت معطل کی گئی ان میں پنجاب اسمبلی کے 52 اراکین، خیبرپختونخوا اسمبلی کے 26 اراکین، سندھ اسمبلی کے 19 جبکہ بلوچستان اسمبلی کے 6 اراکین شامل ہیں۔

کمیشن کی ہدایت کے باوجود اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کروانے جن وفاقی وزرا کی رکنیت معطل ہوئی ان میں فواد چودھری، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، علی حیدر زیدی شامل ہیں۔

ان کے علاوہ معطل ہونے والے 48 اراکین قومی اسمبلی میں خالد مقبول صدیقی، مائزہ حمید، روحیلہ اصغر، سردار محمد خان لغاری، میر خان محمد جمالی، جے پرکاش، تھامس جیمز اور دیگر شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: ای سی پی کی قانون سازوں کو 31 دسمبر تک اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے کی ہدایت

الیکشن کمیشن کے جاری کردہ بیان کے مطابق سینیٹر مصدق مسعود ملک، سینیٹر کامران مائیکل اور سینیٹر شمیم آفریدی کی رکنیت معطل کی گئی ہے۔

پنجاب اسمبلی میں جن اراکین کی رکنیت معطل ہوئی ان میں چودھری نثار علی خان (جنہوں نے اب تک حلف نہیں اٹھایا)، رانا محمد افضل، سردار اویس خان لغاری، محمد سبطین رضا، چودھری مظہر اقبال اور دیگر شامل ہیں۔

اسی طرح سندھ اسمبلی کے اراکین میں صوبائی وزیر سید سردار شاہ کے علاوہ حسنین علی مرزا، سردار خان چانڈیو، اکرام اللہ نیازی، قاضی شمس الدین، مکیشن کمار چاولہ سید ضیا عباس شاہ اور دیگر شامل ہیں۔

خیبر پختونخوا اسمبلی میں جن اراکین کی رکنیت معطل ہوئی ان میں شوکت علی، ہمایوں خان، اکرام اللہ خان گنڈا پور، ارباب جہانداد خان، صاحب زادہ ثنا اللہ، انیتا محسود اور دیگر شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 300 سے زائد اراکین اسمبلی و سینیٹرز اثاثوں کی تفصیلات جمع کروانے میں ناکام

بلوچستان اسمبلی کے جن 6 ارکان کی رکنیت معطل ہوئی وہ سردار یار محمد رند، اختر حسین لانگو، نوراللہ، مسعود علی خان، محمد اکبر اور بی بی شاہینہ ہیں۔

خیال رہے کہ الیکشن ایکٹ کی دفعہ 137 کے مطابق سینیٹ اور اسمبلیوں کا ہر رکن اپنی، اپنی شریک حیات اور 30 جون تک اپنے زیر کفالت بچوں کے اثاثوں اور واجبات کی تفصیلات ہر سال 31 دسمبر سے قبل الیکشن کمیشن کے پاس جمع کروائے گا۔

عوامی نمائندگی ایکٹ 1976 کے سیکشن 42 اے اور سینیٹ (انتخابات) ایکٹ 1975 کے سیکشن 25 اے کے تحت اثاثوں کے اسٹیٹمنٹس کو جمع کروانے کی آخری تاریخ 30 ستمبر تھی تاہم انتخابی ایکٹ 2007 کے ذریعے اسے تبدیل کرتے ہوئے 31 دسمبر کیا گیا تھا۔

اگر کسی رکن کی جانب سے جمع کرائی گئی اثاثوں اور واجبات کی تفصیلات جھوٹی ثابت ہوئیں تو 120 دنوں میں اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔