گلگت بلتستان میں امریکی کوہ پیما لاپتا
گلگت بلتستان: براڈ پیک نامی پہاڑ کو سر کرنے کے مشن پر موجود ایک امریکی کوہ پیما گلگت بلتستان میں لاپتا ہوگیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک ٹوور آرگنائزر کا کہنا تھا کہ روسی نژاد امریکی کوہ پیما ایلیکس گولڈ فرب اور ہنگری کے زولتن سلینکو پستور کی چوٹی پر پہنچے تھے جو 8 ہزار 47 میٹر بلند براڈ پیک سے زیادہ دور نہیں۔
دونوں کوہ پیماؤں کا موسم سرما میں براڈ پیک کے اس حصے کو سر کرنے کا منصوبہ تھا جسے کوہ پیما خطرناک تصور کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:نیپالی کوہ پیماؤں نے سردیوں میں 'کے ٹو' سَر کرکے تاریخ رقم کردی
تاہم اتوار کو ٹوور آرگنائزر اصغر علی پوریک نے مقامی حکام کو آگاہ کیا کہ ہنگری کے کوہ پیما زولتن سلینکو واپس پہنچ گئے لیکن ایلیکس گولڈ فرب کو ہفتے سے نہیں دیکھا گیا۔
چنانچہ کوہ پیما کی تلاش میں ایک ٹیم روانہ کی گئی لیکن وہ انہیں تلاش کرنے میں ناکام رہی۔
کوہ پیما کی تلاش کے لیے جانے والی ٹیم میں محمد علی سدپارہ کے ساتھ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے-2 سر کرنے کی کوشش کرنے والے جان اسنوری بھی شامل تھے جو اس وقت کے-2 کے بیس کیمپ میں موجود ہیں۔
مزید پڑھیں: موسمِ سرما میں پہلی مرتبہ کے-ٹو سَر کرنے کی مہم کا آغاز
خیال رہے کہ 2 روز قبل ہی نیپالی کوہ پیماؤں کی 10 رکنی ٹیم نے دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کو موسم سرما میں سر کر کے تاریخ رقم کردی تھی۔
تاہم اسی روز ایک اسپینش کوہ پیما سرگیو منگوٹ بیس کیمپ واپس آتے ہوئے کیمپ نمبر ون سے ایک گہرے شگاف میں گر کر ہلاک ہوگئے تھے۔
خیال رہے کہ کے-2 کی چوٹی 8 ہزار میٹر سے بلند دنیا کی وہ واحد چوٹی تھی جسے اب تک موسم سرما میں سر نہیں کیا جاسکا تھا۔
ایک کوہ پیما کے مطابق کے-2 دنیا کی سب سے مشکل اور خطرناک چوٹی ہے اور 14 بلند ترین چوٹیوں میں اس پر شرح اموات دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ ہے، اسے سر کرنے کی کوشش کرنے والے ہر 4 میں سے ایک کوہ پیما واپس نہیں آسکا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی بلند ترین چوٹیاں
اس سے قبل غیر یقینی موسم، شدید منجمد درجہ حرارت، مختلف طرح کے چٹانی راستے اور برف کے علاوہ موسم سرما کے مختصر دنوں نے سال 88-1987، 03-2002، 12-2011، 18-2017، 19-2018 اور 20-2019 میں کوہ پیماؤں کو اسے سر کرنے کی کوشش ترک کرنے پر مجبور کردیا تھا۔