ملک میں پیٹرولیم بحران میں تیل کے 12 درآمد کنندگان کے ملوث ہونے کا انکشاف
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو آگاہ کیا گیا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے تیل کے 12 بڑے درآمد کنندگان کو کچھ حکومتی عہدیداران کی معاونت سے پیسہ بنانے کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کے مصنوعی بحران میں ملوث پایا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قائمہ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر رحمٰن ملک کی سربراہی میں ہوا، جس میں سیکریٹری پیٹرولیم اور ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل نے تیل کے مصنوعی بحران اور متعلقہ محکموں کی جانب سے بدعنوانی اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو تیل کی ذخیرہ اندوزی روکنے میں ناکامی کے حوالے سے بریفنگ دی۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ تیل کے درآمد کنندگان نے مصنوعی بحران پیدا کیا تھا کیوں کہ ڈیزل جعلی دستاویزات پر ایران سے غیر قانونی طور پر درآمد کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پیٹرولیم بحران رپورٹ: کمیشن کی اوگرا تحلیل کرنے کی سفارش
کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ مصنوعی قلت اور پیٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی سب سے بڑے مسائل تھے جس کی وجہ سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا۔
بریفنگ میں یہ انکشاف بھی ہوا کہ کچھ کمپنیوں کے مالکان کا دبئی اور برطانیہ میں تیل اسمگلنگ کا نیٹ ورک ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس جون میں ملک نے پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا مشاہدہ کیا تھا اور ایسا بحران 2015 میں بھی سامنے آیا تھا، وجہ ایک مرتبہ پھر عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی اور انڈسٹری کی جانب سے ذخیرہ شدہ تیل میں نقصان سے بچنا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق تیل فراہی کا سلسلہ ہمیشہ سے کچھ کمپنیوں اور ڈیلر کی ایران سے 5 ہزار ٹن روزانہ یا ڈیڑھ لاکھ ٹن ماہانہ تیل اسمگلنگ پر منحصر ہے۔
مزید پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کا بحران اور مجموعی صورتحال پر ایک نظر
سینیٹ کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ آئندہ ہفتے ایف آئی اے میں ایک اِن کیمرہ اجلاس کیا جائے گا جس میں تیل درآمد کنندگان کی جانب سے مصنوعی قلت کے لیے استعمال کیے گئے طریقہ کار اور اس سے اٹھائے گئے فوائد پر بریفنگ دی جائے گی۔
اس کے علاوہ اس معاملے کو گہرائی سے دیکھنے اور اس میں ملوث تمام افسران کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے قائمہ کمیٹی کی ایک ذیلی کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی۔
دبئی، برطانیہ، سنگاپور اور مالٹا میں کچھ پوائنٹس کی نشاندہی کی گئی جہاں پیسہ غیر قانونی طور پر منتقل کیا گیا اور اس سے منی لانڈرنگ اور دھوکا دہی کے قوانین کے تحت نمٹا جائے گا۔
کمیٹی چیئرمین کا کہنا تھا کہ ایف آئی اور وزارت پیٹرولیم کی جاب سے حتمی رپورٹ جمع کروائے جانے کے بعد کمیٹی وزیراعظم عمران خان کو ایف آئی اے کی انکوائری پر بات چیت کے لیے مدعو کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت کو پیٹرول بحران کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کا حکم
اجلاس میں نئی نشہ آور دوا 'زومبی' کے تیزی سے بڑھتے ہوئے استعمال اور فروخت کا معاملہ بھی زیر غور آیا جو انتہائی نشہ آور اور شدید طریقے سے عادی بنانے والی ہے۔
کمیٹی نے مذکورہ ڈرگ کو ہیروئن کی کیٹیگری میں شامل کرنے اور اس کی خرید و فروخت پر ہیروئن کی طرح سزا عائد کرنے کی سفارش کی۔'