صحت

کووڈ 19 کو شکست دینے والے افراد کو اس سے کئی ماہ تک تحفظ ملتا ہے، تحقیق

کووڈ 19 کو شکست دینے والے افراد میں کم از کم 5 ماہ تک اس بیماری کا شکار ہونے خطرہ 83 فیصد تک کم ہوتا ہے۔

کووڈ 19 کے شکار بیشتر مریضوں کو اس وائرس سے کم از کم 5 ماہ کے لیے تحفظ ملتا ہے۔

یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔\

پبلک ہیلتھ انگلینڈ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ 19 کو شکست دینے والے افراد میں کم از کم 5 ماہ تک اس بیماری کا شکار ہونے خطرہ اس بیماری سے ہمیشہ محفوظ رہنے والوں کے مقابلے میں 83 فیصد تک کم ہوتا ہے۔

تاہم تحقیق میں خبردار کیا گیا کہ کچھ مریض دوبارہ کووڈ 19 میں مبتلا ہوسکتے ہیں اور دیگر افراد میں اس وائرس کو مبتلا کرسکتے ہیں۔

تحقیقی ٹیم کی قیادت کرنے والی پروفیسر سوزن ہوپکنز نے بتایا کہ نتائج حوصلہ افزا ہیں کیونکہ ان سے عندیہ ملتا ہے کہ بیماری کے خلاف تحفظ توقع سے زیادہ عرصے تک ملتا ہے، مگر یہ تحفظ مکمل نہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ زیادہ تشویشناک ہے کہ کچھ افراد دوبارہ اس وائرس کی بہت زیادہ مقدار سے متاثر ہوسکتے ہیں اور علامات کے بغیر بھی اسے دیگر تک منتقل کرسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ بیماری کے شکار ہوکر آپ کو وائرس سے تحفظ مل گیا ہے، آپ سمجھتے ہیں کہ ایک بار پھر سنگین بیماری کا امکان نہیں، مگر خطرہ بدستور موجود رہتا ہے، ہوسکتا ہے کہ وائرس آپ کے اندر موجود ہو اور دیگر تک اسے منتقل کررہے ہوں۔

آسان الفاظ میں بیمار ہوئے بغیر وائرس ایسے افراد کے جسم میں جگہ بناکر آگے پھیل سکتا ہے۔

پروفیسر سوزن نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ اب احتیاطی تدابیر پر عمل کرکے زندگیاں بچائی جائیں۔

اس تحقیق کے دوران جون سے نومبر 2020 کے دوران لگ بھگ 21 ہزار طبی ورکرز کے ٹیسٹ مسلسل کیے گئے تاکہ علم ہوسکے کہ وہ کورونا کے شکار تو نہیں یا پہلے تو بیماری سے متاثر نہیں ہوئے۔

جن افراد میں کسی قسم کی اینٹی باڈیز موجود نہیں، ان کے بارے میں عندیہ دیا گیا کہ وہ کبھی کووڈ 19 کے شکار نہیں ہوئے، 318 میں ممکنہ طور پر پہلی بار بیماری کی تشخیص ہوئی۔

تاہم 6614 میں اینٹی باڈیز کو دریافت کیا گیا، ان افراد میں سے صرف 44 میں دوبارہ کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی۔

محققین نے شواہد کے ایسے مختلف حصوں کو حاصل کیا جن سے عندیہ ملتا تھا کہ وہ افراد دوبارہ کووڈ 19 کا شکار ہوئے ہیں، جن میں پہلی بار بیمار ہونے کے 90 دن بعد نئی علامات، نئے مثبت سواب اور خون کے ٹیسٹ۔

کچھ ٹیسٹ ابھی بھی کیے جارہے ہیں اور محققین کا کہنا تھا کہ نتائج کو ان کے مطابق اپ ڈیٹ کیا جائے گا۔

سائنسدانوں کی جانب سے ان طبی ورکرز کی مانیٹرنگ 12 ماہ تک جاری رکھی جائے گی تاکہ معلوم ہوسکے کہ بیماری کے خلاف تحفظ کب تک برقرار رہتا ہے۔

اسی طرح وہ کورونا وائرس کی نئی قسم کے کیسز پر بھی نظر رکھے ہوئے ہیں جو پہلے تجزیے کے دوران زیادہ عام نہیں تھی اور ان کی جانب ویکسینیشن کے عمل سے گزرنے والے افراد کی امیونٹی کا مشاہدہ بھی کیا جارہا ہے۔

لیسٹرشائر یونیورسٹی کے ماہر ڈاکٹر جولیان ٹنگ نے کہا کہ نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ کووڈ 19 سے صحتیابی کے بعد ویکسین کا استعمال کوئی مسئلہ نہیں، بلکہ اس سے قدرتی مدافعت میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسا ہم نے سیزنل فلو ویکسین میں بھی دیکھا ہے تو توقع ہے کہ اس تحقیق کے نتائج سے متعدد طبی ورکرز میں پائے جانے والی تشویش کم ہوگی۔

امریکا میں کورونا وائرس کی 2 نئی اقسام دریافت

چینی کمپنی کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین 50.38 فیصد تک موثر قرار

سب سے بڑے اسلامی ملک انڈونیشیا میں کورونا ویکسین کا استعمال شروع