سب سے بڑے اسلامی ملک انڈونیشیا میں کورونا ویکسین کا استعمال شروع
آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے اسلامی ملک انڈونیشیا میں کورونا سے بچاؤ کے لیے ویکسین کے استعمال کا شروع کردیا گیا۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق 27 کروڑ سے زائد کی آبادی والے اسلامی دنیا کے اہم ترین ملک انڈونیشیا میں 13 جنوری سے صدر جوکو ودود کو ویکسین لگانے سے مہم کا آغاز کردیا گیا۔
صدر جوکو ودود سمیت پہلے ہی دن اعلیٰ فوجی و دیگر سیکیورٹی عہدیداروں، محکمہ صحت کے افسران اور حکومتی عہدیداروں کو بھی ویکسین لگائی گئی۔
ویکسینیشن کے پہلے ہی دن انڈونیشیا کی علما کونسل کے سیکریٹری کو بھی ویکسین لگائی گئی۔
انڈونیشیا کی حکومت نے 11 جنوری کو چینی میڈیکل کمپنی سنوویک بائیو ٹیک کی ویکسین کے استعمال کی منظوری دی تھی۔
اگرچہ انڈونیشیا کے چینی میڈیکل کمپنی نے گزشتہ ماہ دسمبر کے آغاز میں ہی مذکورہ ویکسین کی پہلی کھیپ دیتے ہوئے اسے استعمال کرنے کی درخواست بھی دی تھی تاہم ویکسین کے استعمال کی منظوری میں تاخیر ہوئی۔
وبا سے تحفظ کے لیے بنائی گئی ویکسینز کے بن جانے کے بعد دیگر اسلامی ممالک کی طرح انڈونیشیا میں بھی اس کے حرام و حلال پر بحث شروع ہوگئی تھی، جس کی وجہ سے حکومت کو ویکسین کے استعمال کی منظوری دینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔
اے پی کے مطابق انڈونیشیا کی علما کونسل نے گزشتہ ہفتے ویکسین کے استعمال کو درست اور حلال قرار دیا، جس کے بعد ہی حکومت نے اس کے استعمال کی منظوری دی۔
ویکسین کے استعمال کی منظوری کے دو دن بعد 13 جنوری سے اس کا استعمال شروع کیا گیا اور صدر مملکت سمیت اعلیٰ حکومتی و فوجی عہدیداروں کو ویکسین لگاکر مہم شروع کی گئی۔
انڈونیشیا کی آبادی 27 کروڑ سے زائد ہے اور اسے پوری آبادی کی ویکسینیشن کے لیے 55 سے 60 کروڑ ڈوزز کی ضرورت ہے، تاہم اسے ابتدائی چند ماہ تک 5 کروڑ ڈوز تک مل سکیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: انڈونیشیا نے چین کی 'سینو ویک' ویکسین کی منظوری دے دی
انڈونیشیا کی حکومت کے مطابق پہلے مرحلے میں حکومتی عہدیداروں، سیکیورٹی و ریسکیو اہلکاروں، طبی رضاکاروں اور اسی طرح کے دیگر کام کرنے عہدیداروں کو ویکسین لگائی جائے گی۔
تاہم پہلے مرحلے میں بعض عمر رسیدہ افراد کو بھی ویکسین لگائی جائے گی۔
عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق انڈونیشیا کی حکومت نے دنیا کے دیگر ممالک کے برعکس ویکسینیشن کے حوالے سے بلکل مختلف فیصلے کیے ہیں، جس وجہ سے اسے تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ انڈونیشیا کی حکومت ابتدائی طور پر 18 سال سے 59 سال کے ایسے افراد کو ویکسین لگانے کا ارادہ رکھتی ہے جو حکومت کے لیے کام کرتے ہیں۔
حکومت کی جانب سے ابتدائی طور پر طبی رضاکاروں، ریسکیو و سیکیورٹی اہلکاروں، حکومتی عہدیداروں، استادوں اور دیگر حکومتی محکموں میں کام کرنے والے افراد کو ویکسین لگانے کے فیصلے پر حکومت پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔
تاہم حکومت نے ایسی تنقید پر کوئی رد عمل نہیں دیا اور کہا کہ پہلے مرحلے میں ایسے عمر رسیدہ افراد کو بھی ویکسین لگائی جائے گی، جنہیں وبا میں مبتلا ہونے کا زیادہ خطرہ ہے۔