پاکستان

جغرافیائی اشارے کے قوانین نوٹیفائی کردیے گئے

یہ قواعد جی آئی کے کسی بھی دعوے کے لیے لازمی شرط ہیں جس سے پاکستان کو یورپی یونین میں بھارت سے لڑنے کی اجازت ہوگی، رپورٹ

اسلام آباد: پاکستان نے باسمتی چاول اور ہمالین پنک سالٹ کے اپنے دعووں کی حفاظت سے متعلق بھارت کے خلاف اپنا معاملہ مضبوط کرنے والے جغرافیائی اشارے (جی آئی) کے قواعد کو آخر کار نوٹیفائی کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ قواعد جی آئی کے کسی بھی دعوے کے لیے لازمی شرط ہیں جس سے پاکستان کو یورپی یونین میں بھارت سے لڑنے کی اجازت ہوگی کیونکہ بھارت کا دعوٰی ہے کہ باسمتی چاول بھارتی پیداوار ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان پہلے ہی چاولوں پر بھارت کے دعووں کو چیلنج کرچکا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے باسمتی چاول پر بھارتی دعویٰ چیلنج کردیا

پاکستان کے انٹیلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن (آئی پی او) کے ایک سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ 'اب جہاں جی آئی کے قواعد کو نوٹیفائی کردیا گیا ہے، پاکستان قانونی حمایت سے اپنی برآمدی منڈیوں کو محفوظ بنائے گا'۔

ملک میں جی آئی کے قواعد کی تشکیل تقریبا 18 سالوں سے زیر التوا ہے تاہم اس اقدام کے بعد باسمتی چاولوں کی مکمل ملکیت کا دعویٰ کرتے ہوئے یورپی یونین کے پاس درخواست جمع کروانے کے بعد اس اقدام کی رفتار تیز ہوگئی۔

جہاں بھارتی دعوے کو دسمبر 2020 میں چیلنج کیا گیا تھا وہیں پاکستان کی دلیل میں ایک سنگین خرابی بھی تھی کیوں کہ جی آئی کے قواعد کو نوٹیفائی کرنے میں ناکامی کی وجہ سے اس کی حدود میں باسمتی چاول کا جی آئی تحفظ نہیں تھا۔

عہدیدار نے بتایا کہ 'بین الاقوامی قوانین کے تحت کسی بھی مصنوعات کے بین الاقوامی تحفظ کے لیے درخواست داخل کرنے سے قبل اس مصنوعات کا مقامی تحفظ ضروری ہے تاہم یہ حاصل نہیں ہوسکا تھا کیونکہ پاکستان میں باسمتی چاول کے اندراج کے لیے کوئی اصول موجود نہیں تھا'۔

قواعد کی تشکیل کے بعد اب کامرس ڈویژن آئی پی او پاکستان کے انتظام اور کنٹرول میں جی آئی رجسٹری قائم کرے گا۔

ملکی مصنوعات کی رجسٹریشن کے علاوہ قوانین غیر ملکی جی آئی کے اندراج کے بارے میں قوانین کی بھی وضاحت کرتے ہیں۔

اس اصول کے مطابق کسی دوسرے ملک کا جی آئی اس وقت تک پاکستان میں رجسٹرڈ ہوگا جب تک کہ وہ اس کے پیداواری ملک میں مقامی قانون سازی کے مطابق رجسٹرڈ نہ ہو۔

رجسٹری کسی غیر ملکی جی آئی کی رجسٹریشن کی اجازت نہیں دے گی جو اپنے پیداواری ملک میں محفوظ نہیں ہے یا جو اس ملک میں ناکارہ ہوچکی ہے۔

معدے میں موجود بیکٹریا کووڈ 19 کی شدت پر اثرانداز ہوسکتے ہیں، تحقیق

آڈیٹر جنرل پاکستان کے دفتر میں 180 ارب روپے کی کرپشن کا پتا لگا لیا، وزیراعظم

’ڈینیئل پرل کیس میں وکیل، گواہوں اور ججز تک کو دھمکیاں دی گئیں‘