تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ 19 کے شکار مریضوں کے معدے میں موجود ان بیکٹریا کی تعداد میں کمی آتی ہے جو کسی فرد کے مدافعتی ردعمل کا تعین کرتے ہیں، یہ کمی بیماری سے نجات کے 30 دن بعد تک برقرار رہتی ہے۔
معدے میں پائے جانے والے بیکٹریا کھانے کو ہضم کرنے میں مدد دیتے ہیں، مگر حالیہ برسوں میں معلوم ہوا ہے کہ ویہ جرثومے مجموعی صحت پر بھی اثرانداز ہوتے ہیں۔
اس تحقیق کے لیے محققین نے کووڈ 19 کے سو مریضوں کے خون، فضلے اور طبی ریکارڈ کا تجزیہ کیا، جبکہ 78 ایسے افراد کے بھی نمونے حاصل کیے، جو اس وبائی مرض سے محفوظ رہے تھے۔
طبی جریدے جرنل گٹ میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ معدے میں بیکٹریا کا اجتماع کووڈ 19 کے مریضوں میں بدل جاتا ہے، جبکہ اس سے محفوظ افراد میں ایسا نہیں ہوتا۔
محققین کا کہنا تھا کہ معدے میں موجود بیکٹریا ممکنہ طور پر مریض کے مدافعتی ردعمل پر اثرات مرتب کرتے ہیں۔
تحقیق میں خون کے نمونوں کا تجزیہ کرنے پر معلوم ہوا کہ کووڈ 19 کے مریضوں کے معدے میں ان بیکٹریا کا توازن بگڑ جاتا ہے جو جسم میں ورم کی روک تھام کے لیے خون میں مالیکیولز سے منسلک سمجھے جاتے ہیں۔
محققین کے مطابق اس سے عندیہ ملتا ہے کہ معدے میں موجود جرثومے ممکنہ طور پر کووڈ 19 کے حوالے سے مدافعتی نظام کے ردعمل ، بیماری کی شدت اور نتیجے پر اثرانداز ہوتے ہیں۔