ایم ڈی پی ٹی وی کی معطلی سے تنازع بڑھنے لگا
اسلام آباد: پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کے منیجنگ ڈائریکٹر عامر منظور نے ادارے کے چیئرمین نعیم بخاری کی جانب سے معطل کے جانے سے قبل 7 پروفیشنلز (پیشہ ور افراد) کی برطرفی کی مخالفت کی تھی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یکم جنوری کو پی ٹی وی بورڈ نے ’مقرر کردہ حدود سے زیادہ اختیارات استعمال‘ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے عامر منظور کو معطل کردیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ٹی وی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے عامر منظور کی معطلی کا فیصلہ نعیم بخاری کی زیر صدارت اجلاس میں کیا تھا۔
یہی نہیں بلکہ نعیم بخاری کے دور میں ہی پی ٹی وی بورڈ نے اپنے اجلاس میں 7 پروفیشنلز کی خدمات کو ختم کردیا تھا۔
مزید پڑھیں: عمران خان کے وکیل نعیم بخاری پی ٹی وی چیئرمین مقرر
بورڈ نے برطرفی کے لیے ایک یارڈ اسٹک وضع کیا جس کے مطابق کانٹریکٹ پر کام کرنے والے ملازمین کے لیے زیادہ سے زیادہ تنخواہ 3 لاکھ 50 ہزار روپے رکھی گئی تھی۔
اس کے بعد ’پی ٹی وی بورڈ نے پروفیشنلز/کانٹریکٹ پر کام کرنے والے ان ملازمین (جن کی فہرست چیئرمین نے تیار کی تھی) کی خدمات کو برخاست کردیا، جو ماہانہ ساڑھے 3 لاکھ روپے سے زیادہ تنخواہ لے رہے تھے‘۔
اس اجلاس کے منٹس کے مطابق ’منیجنگ ڈائریکٹر (عامر منظور) اس پر اختلاف کرنے والے واحد فرد تھے‘۔
تاہم بورڈ نے فیصلہ کیا کہ چیف مارکیٹنگ، اسٹریٹجی اینڈ کانٹینٹ خاور اظہر، سابق کرکٹر راشد لطیف، چیئرمین ہیومن ریسورس افسر محمد طاہر مشتاق، چیف آف نیوز اینڈ کرنٹ افیئرز قطرینہ حسین، چیف ٹینکالوجی افسر ناصر اے نقوی، ایگزیکٹو پروڈیوسر کرنٹ افیئرز اینڈ انوٹینمنٹ خرم انور، ہیڈ آف اسٹریٹجی اینڈ کارپوریٹ کمیونکیشن عاصم بیگ اور جنرل منیجر کرنل (ر) محمد ندیم نیازی کو برطرف کیا جائے۔
پی ٹی وی بورڈ کی ہدایت میں کہا گیا کہ ’ان کی برطرفی کے لیٹر آج (7 دسمبر) کو ڈائریکٹر ایڈمن اینڈ پرسونل اور چیئرمین کے دستخطوں کے ساتھ جاری کیے جائیں گے‘۔
حیران کن طور پر ڈائریکٹر ایڈمن اینڈ پرسونل اسد احمد جسپال پشاور ہائی کورٹ سے حاصل کیے گئے حکم امتناع کی بنیاد پر کام کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اسد احمد جسپال پی ٹی وی اکیڈمی اسلام آباد کے ڈائریکٹر اور ان پی ٹی وی حکام میں شامل تھے جنہیں 58 سال کی عمر کو پہنچنے کے بعد ریٹائرمنٹ سے قبل چھٹیوں پر بھیجا گیا تھا تاہم انہوں نے عدالت سے حکم امتناع حاصل کرلیا تھا اور چیئرمین پی ٹی وی نے انہیں ڈائریکٹر ایڈمن اینڈ پرسونل تعینات کردیا تھا۔
اس تمام صورتحال پر پی ٹی وی کے ترجمان سہیل بخاری سے رابطے کی متعدد کوششیں کی گئی لیکن وہ دستیاب نہ ہوسکے۔
تاہم اسد احمد جسپال نے ڈان سے گفتگو میں بتایا کہ وہ قانونی طور پر اپنے موجودہ عہدے پر کام کر رہے ہیں چونکہ عدالت عالیہ نے انہیں حکم امتناع دیا تھا لیکن انہوں نے ایم ڈی پی ٹی وی معطلی پر یہ کہتے ہوئے تبصرہ نہیں کیا کہ یہ ان کے استحقاق سے باہر ہے۔
ادھر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ منگل کو نعیم بخاری کے بطور چیئرمین پی ٹی وی تعیناتی کے خلاف درخواست پر سماعت کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی وی بورڈ نے ’منیجنگ ڈائریکٹر کو معطل‘ کردیا
اس کے علاوہ ایک اور درخواست، جس میں پی ٹی وی بورڈ کے بورڈ کے اراکین نعیم بخاری، قائم مقام ایم ڈی شاہیرہ شاہد، کرنل (ر) حسن عماد محمدی، اسد احمد جسپال، اصغر ندیم سید اور سید وسیم عابد کی تعیناتیوں کو چیلنج کیا گیا ہے اس پر بھی سماعت ہوگی۔
درخواست میں کہا گیا کہ پی ٹی وی بورڈ کے اراکین بشمول چیئرمین کی تعیناتی سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے مختلف فیصلوں کی خلاف ورزی میں کی گئی جس میں اس طرح کی تعیناتیوں کے لیے گائیڈلائنز وضع کی گئی تھیں۔
درخواست گزار نے عدالت عظمیٰ کی ہدایت کی خلاف ورزی کی نشاندہی کرتے ہوئے مؤقف اپنایا ہے کہ اسامی کا پریس میں اشتہار نہیں دیا گیا اور خالی عہدے کے لیے درخواستیں وصول کرنے کے بغیر تعیناتی کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے اپنے اجلاس کے منٹس میں کوئی قابل فہم وجہ بتائے بغیر 65 سالہ نعیم بخاری کے لیے عمر کی حد میں نرمی کردی تھی۔
یہ خبر 11 جنوری 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔