فائزر کی جانب سے ٹیکساس یونیوسٹی کے محققین کے ساتھ کی جانے والی مشترکہ تحقیق کے نتائج جاری کیے گئے۔
اس تحقیق میں 20 رضاکاروں میں وائرس کی نئی اقسام کے خلاف ویکسین کی مزاحمت کو دیکھا گیا، جن کو لیبارٹری میں تیار کیا گیا تھا۔
نتائج میں دریافت کیا گیا کہ نئی اقسام سے ویکسین کی وائرس کو ناکارہ بنانے کی صلاحیت میں کوئی کمی نہیں آئی۔
تحقیق کے مطابق فائزر کی ویکسین ان نئی اقسام میں آنے والی 16 مختلف میوٹیشنز کے خلاف موثر ثابت ہوئی۔
یہ دونوں نئی اقسام سابقہ کے مقابلے میں زیادہ متعدی نظر آتی ہیں، جن کے نتیجے میں جنوبی افریقہ اور برطانیہ میں نئے کیسز کی شرح میں ریکارڈ اضافہ حالیہ دنوں میں دیکھنے میں آیا ہے۔
برطانیہ میں دریافت نئی قسم کے کیسز دنیا کے مختلف ممالک تک پہنچ چکے ہیں حالانکہ سفری پابندیوں کا ایک بار پھر اطلاق ہوا ہے۔
ابھی ایسے شواہد تو سامنے نہیں آئے جن سے ثابت ہوتا ہو کہ ان نئی اقسام کے نتیجے میں بیماری کی شدت بڑھ جاتی ہے تاہم ان کے تیزی سے پھیلاؤ سے خدشات ضرور بڑھے ہیں۔
سائنسدانوں نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا ہے کہ جنوبی افریقہ میں دریافت نئی قسم میں ایک میوٹیشن اسے ویکسینز کے خلاف زیادہ مزاحمت کی طاقت دیتی ہے۔
فائزر کی ویکسین نے دنیا میں سب سے پہلے اپنا ٹرائل مکمل کیا تھا اور یہ بیماری سے تحفظ کے لیے 95 فیصد تک موثر قرار پائی تھی، جس کے بعد دسمبر میں برطانیہ میں اسے استعمال کرنے کی منظوری دی گئی۔
ہانگ کانگ یونیورسٹی کے اسکول آف پبلک ہیلتھ کے پروفیسر لیو پون لٹمین نے کہا کہ ٹیکساس یونیورسٹی کی تحقیق ابتدائی ہے اور اس میں رضاکاروں کی تعداد کم تھی، مگر نتائج حوصلہ افزا ہیں۔