ٹرمپ نے عدم اعتماد کی تحریک کے خدشے پر سارا الزام حامیوں پر ڈال دیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیپٹل ہل میں ان کے حامیوں کی جانب سے دھاوا بولنے کے بعد عدم اعتماد کی تحریک کے خدشے پر تمام الزامات اپنے حامیوں پر ڈال دیئے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ کیپٹل ہل میں کشیدگی کے دوران پولیس افسر برائین ڈی سکنیک زخمی ہوئے تھے بعد ازاں ہسپتال میں دم توڑ گئے۔
مزید پڑھیں: امریکا میں 'جمہوریت کی توہین' پر عالمی رہنماؤں کی جانب سے مذمت
پولیس افسر کے علاوہ ایک خاتون اور ہنگامی اقدامات کے دوران مزید تین افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ٹرمپ نے اس واقعے کے بعد دنیا بھر سے ہونے والی مذمت اور ڈیموکریٹس کی جانب سے عدم اعتماد کی تحریک کے پیش نظر گزشتہ روز اپنے حامیوں کے اقدامات سے خود کو الگ کرلیا تھا۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ 'مظاہرین نے امریکی جمہوریت کو نقصان پہنچایا اور جو لوگ اس کشیدگی اور نقصان میں شامل تھے وہ ہمارے ملک کی نمائندگی نہیں کر رہے ہیں اور جنہوں نے قانون توڑا ہے ان کو بھگتنا پڑے گا'۔
ٹرمپ کی وضاحت کے باوجود بھی ماہرین اس کو ماننے سے انکاری ہیں۔
کانگریس کے رکن ایڈم کنزنگرنے اپنی پارٹی کے قائد کو مخاطب کرکے کہا کہ انہوں نے مظاہرین کو عمارت میں دھاوا بولنے کے لیے اکسایا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ 'بدقسمتی سے صدر نے امریکا کے عوام کے تحفظ کی اپنی ذمہ داری سے نہ صرف روگردانی کی بلکہ انہوں نے لوگوں کو اشتعال دلانے کے لیے جلتی پر تیل کا کام کیا'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'یہ وقت ہے کہ 25 ویں ترمیم نافذ کر دی جائے اور اس کشیدگی کو ختم کردیا جائے'۔
یہ بھی پڑھیں: پرتشدد واقعات کے بعد امریکی کانگریس نے بائیڈن کی فتح کی توثیق کردی
خیال رہے کہ 25 ترمیم کے تحت اگر صدر دماغی طور پر اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہے تو انہیں ہٹا دیا جاتا ہے۔
ری پبلکن کے ایک اور رکن ورمونٹ کے گورنر فل اسکوٹ نے بھی اس کی تائید کی اور کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ صدر کے ذاتی مفادات، افسانوی باتیں اور انا نے ہمیں قدم قدم پر مایوس کیا اور امریکا کی تاریخ میں خطرناک ترین موڑ پر لاکھڑا کیا۔
دوسری جانب ڈیموکریٹس کے اراکین 20 جنوری سے قبل ہی ٹرمپ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانا چاہتے ہیں اور انہیں سینیٹ اور ایوان میں اکثریت حاصل ہے۔
ڈیموکریٹس کے تین درجن سے زائد اراکین نے ٹرمپ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کا مطالبہ کیا اور ان کہنا تھا کہ صدر کو مزید مہلت دی گئی تو آخری دوہفتوں میں مزید نقصان پہنچائیں گے۔
اسپیکر نینسی پیلوسی اور سینیٹ میں ڈیموکریٹس کے لیڈر چک شمر نے بھی ٹرمپ اور نائب صدر مائیک پینس دونوں کے خلاف فوری طور پر عدم اعتماد کی تحریک پر گفتگو کی۔
ڈیموکریٹس نے مائیک پینس اور انتظامیہ کے دیگر عہدیداروں پر زور دیا کہ وہ ٹرمپ کو جلد از جلد عہدے سے برطرف کر دیں۔
ڈیموکریٹ کی دوسری رکن اور اسسٹنٹ اسپیکر کیتھرین کلارک کا کہنا تھا کہ 'ڈونلڈ ٹرمپ ہمارے ملک اور آئین کے غدار ہیں، انہیں منصب سے ضرور ہٹا دینا چاہیے اور ہمارے ملک اور شہریوں کو مزید نقصان سے بچایا جائے'۔
خیال رہے کہ دو روز قبل واشنگٹن ڈی سی میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے امریکی صدارتی انتخابات کے نتائج میں تبدیلی اور منتخب صدر جو بائیڈن کی جگہ ڈونلڈ ٹرمپ کو برقرار رکھنے کی کوشش میں کیپیٹل ہل کی عمارت پر دھاوا بول دیا تھا اور پرتشدد واقعات کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں: فیس بک نے عہدہ صدارت کے اختتام تک ڈونلڈ ٹرمپ کا اکاؤنٹ بلاک کردیا
ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کے اس حملے کے دوران کیپیٹل ہل (امریکی ایوان نمائندگان) کی عمارت میں موجود قانون دان اپنی جانیں بچاتے ہوئے ڈیسکوں کے نیچے چھپنے پر مجبور ہو گئے۔
اس دوران فائرنگ کے نتیجے میں کیپیٹل ہل کے اندر ایک خاتون ہلاک ہو گئیں جس کے بعد میئر نے تشدد میں کمی کے لیے شام کے وقت واشنگٹن میں کرفیو نافذ کردیا۔
امریکی دارالحکومت میں ناخواش گوار مناظر دیکھ کر دنیا کے مختلف ممالک کے سربراہان اور حکومت نے مذمت کی تھی جبکہ فیس بک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے سوشل میڈیا ایپس پر غیر معینہ مدت کے لیے بلاک کردیا ہے۔