پاکستان

منشیات کے مقدمے میں سزایافتہ 80 سالہ خاتون بری

عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بینچ نے کمزور شواہد کی بنا پر خاتون کی درخواست منظور کرتے ہوئے بری کردیا۔
|

سپریم کورٹ نے منشیات کے مقدمے میں سزا یافتہ 80 سالہ خاتون کو بری کردیا۔

جسٹس منظور احمد ملک کی سربراہی میں عدالت عظمی کے تین رکنی بینچ نے درخواست پر سماعت کی۔

مزیدپڑھیں: 101 سالہ بزرگ قیدی گجرات کی جیل میں انتقال کر گئے

انسداد منشیات عدالت نے خاتون کو عمر قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی تھی۔

دوران سماعت خاتون کے وکیل حسن محمود مانڈیوالہ نے مؤقف اختیار کیا سکینہ ایک بوڑھی خاتون ہیں جنہوں نے 8 سال سے اُس جرم کے الزام میں قید کی سزا کاٹی جو انہوں نے نہیں کیا تھا۔

انہوں نے دلائل دیے کہ سکینہ رمضان کوئٹہ میں گھریلو ملازمہ تھی اور مالک کے کہنے پر 2014 میں الیکٹرانک کا سامان لے کر کراچی آئیں جہاں کسٹم حکام نے تلاشی کے دوران ان کے سامان سے 40 کلو گرام چرس برآمد کی۔

مزیدپڑھیں: مسیحی قیدی کا 'غیر قانونی حراست' کےخلاف پشاور ہائیکورٹ سے رجوع

بزرگ قیدی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 80 سالہ خاتون کو 2014 میں پکڑا گیا دوران قید انہیں ان کے بچوں سے نہیں ملنے دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ استغاثہ میں بے ضابطگیوں سے ظاہر ہے کہ بڑے ڈرگ کارٹل ایسے معصوم لوگوں کو پھنساتے ہیں۔

تاہم عدالت نے کمزور شواہد کی بنا پر خاتون کی درخواست منظور کرتے ہوئے بری کردیا۔

بعدازاں وکیل نے بتایا کہ انسداد منشیات عدالت نے خاتون کو عمر قید اور 10 لاکھ جرمانے کی سزا سنائی تھی جو 2032 میں مکمل ہونی تھی تاہم 8 سال بعد سپریم کورٹ نے بری کردیا۔

’بندے مار دو، لیکن املاک نہ جلاؤ‘

دہشت گردی کی مالی معاونت: ذکی الرحمٰن لکھوی کو مجموعی طور پر 15سال قید کی سزا

ہزارہ برادری کو بلیک میلر کہہ کر وزیراعظم فرعونیت کے مرتکب ہوئے ہیں، مریم نواز