مچھ واقعے میں 11 نہیں 10 مزدور قتل ہوئے، ترجمان بلوچستان حکومت
ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے دعویٰ کیا ہے کہ مچھ میں پیش آئے واقعے میں 11 نہیں 10 مزدوروں کو قتل کیا گیا ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا کہ ’گزارش کی جاتی ہے کہ سانحہ مچھ میں 10 مزدوروں کو شہید کیا گیا جبکہ کچھ میڈیا چینلز و سوشل میڈیا 11 شہدا کی میتیں رپورٹ کر رہے ہیں جو درست نہیں ہے‘۔
واضح رہے کہ 3 جنوری کو بلوچستان کے ضلع بولان کے علاقے مچھ میں کوئلے کی کان میں کام کرنے والے کان کنوں کو قتل کردیا تھا۔
مزید پڑھیں: افغانستان کی مچھ میں جاں بحق 3 شہریوں کی میتیں وطن بھیجنے کی درخواست
اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر بولان مراد کاسی نے بتایا تھا کہ نامعلوم مسلح افراد نے 11 کان کنوں کو قتل کیا جبکہ 4 زخمی ہوئے۔
یہی نہیں بلکہ سرکاری ذرائع نے بھی قتل کیے گئے افراد کی تعداد 11 بتائی تھی اور کہا تھا کہ مسلح افراد نے بندوق کے زور پر کمرے میں سونے والے 11 کان کنوں کو بے دردی سے قتل کیا۔
ڈان اخبار نے اس واقعے سے متعلق اپنی رپورٹ میں ان افراد کے نام عزیز رضا، محمد ناظم، عبدالرحیم، انور علی، شیر محمد، احمد شاہ، محمد صادق، چمن علی، حسین جان، آصف علی اور عبداللہ تھے اور تمام کوئٹہ کے ہزارہ ٹاؤن کے رہائشی تھے۔
تاہم صوبائی حکومت کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا تھا کہ ‘کم از کم 9 کا تعلقات افغانستان سے تھا‘۔
بعد ازاں افغان قونصل جنرل نے وزارت خارجہ کو ایک خط بھی لکھا تھا جس میں درخواست کی گئی تھی کہ بلوچستان کے ضلع بولان کے پہاڑی علاقے میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے 11 کان کنوں میں سے 3 کی لاشیں افغانستان بھیج دی جائیں۔
7 افغانی باشندے
علاوہ ازیں ڈان نیوز کو کوئٹہ میں قونصلیٹ جنرل افغانستان کی موصول ہونے والی ایک فہرست سے معلوم ہوا کہ ان کان کنوں میں سے 7 افغان تھے۔
سامنے آنے والی دستاویز کے مطابق افغان شہریوں میں سے 4 کے پاس مہاجرین کارڈ تھے جبکہ 3 افراد غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم تھے۔
ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا کہ مرنے والے تمام افغانوں کا تعلق صوبہ دایکندی سے تھا۔
ادھر افغان قونصل خانے کے ذرائع نے بتایا کہ افغان حکومت نے مہاجر کارڈ پر مقیم چاروں افغان شہریوں کی میتوں کی واپسی کا نہیں کہا ہے۔
واضح رہے کہ مچھ میں پیش آئے اس واقعے پر وزیراعظم عمران خان سمیت مختلف سیاسی شخصیات نے اظہار مذمت کیا تھا جبکہ عمران خان نے ایف سی کو واقعے میں ملوث افراد کو انصاف میں کٹہرے میں لانے کا حکم دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: تدفین کیلئے آمد کی شرط رکھ کر وزیراعظم کو بلیک میل نہیں کیا جاتا، عمران خان
تاہم واقعے کے بعد ہرازہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد نے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے مغربی بائی پاس پر اپنے پیاروں کی میتیں رکھ کر احتجاج شروع کردیا تھا۔
انتہائی سرد موسم میں منفی درجہ حرارت کے دوران خواتین، بچوں سمیت ہزاروں افراد اس احتجاج میں شریک ہیں جو مسلسل چھٹے روز جاری ہے۔
مظاہرین کا مختلف مطالبات کے ساتھ ساتھ ایک مطالبہ یہ بھی ہے کہ وزیراعظم کے آنے تک وہ اپنے پیاروں کی تدفین نہیں کریں گے۔
تاہم وزیراعظم عمران خان نے ہزارہ برادری سے کہا ہے کہ آپ میتوں کی تدفین کردیں میں فوری کوئٹہ آجاؤں گا۔