وزارت توانائی نے پی اے سی کے ایل این جی معاملے کا از خود نوٹس لینے کا اختیار چیلنج کردیا
اسلام آباد: وزارت توانائی نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے حالیہ مہینوں میں لیکوئیفائیڈ نیچرل گیس (ایل این جی) کی بروقت درآمد پر عدم توجہ کی وجہ سے 122 ارب روپے کے نقصانات کا از خود نوٹس لینے کے دائرہ اختیار کو چیلنج کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بند کمرہ اجلاس کے بعد پارلیمانی نگران کمیٹی نے توانائی کے شعبے کے غیر جانبدار ماہر کو اس معاملے پر بریفنگ کے لیے مدعو کرنے کا فیصلہ کیا جبکہ اس میں وزیر توانائی عمر ایوب خان اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر کو طلب کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
کمیٹی کے ایک رکن نے بتایا کہ کمیٹی بریفنگ کے بعد اگلا قدم اٹھائے گی۔
مزید پڑھیں: ایل این جی اسپاٹ مارکیٹ میں پاکستان کو سرد مہری کا سامنا
پی اے سی کا یہ اجلاس انرجی ڈویژن کی آڈٹ رپورٹ کی جانچ پڑتال کے لیے طلب کیا گیا تھا۔
کمیٹی نے ان نقصانات پر انرجی ڈویژن سے رپورٹ طلب کی تھی۔
پی اے سی کے اجلاس کے آغاز پر اس کے چیئرمین رانا تنویر حسین نے شرکا کو بتایا کہ وزیر توانائی نے کمیٹی کے از خود اختیارات کو چیلنج کرنے کے لیے ایک خط لکھا ہے۔
کمیٹی کے رکن راجا ریاض نے تجویز دی کہ وزیر اور معاون خصوصی سے وضاحت طلب کی جانی چاہیے اور چونکہ وزارت معاون خصوصی چلا رہے ہیں اس لیے کمیٹی انہیں طلب کرے۔
سردار ایاز صادق نے مشورہ دیا کہ وزیر اور معاون خصوصی کو طلب کرنے کے بارے میں فیصلے کے لیے بند کمرہ سیشن طلب کیا جائے۔
بعد ازاں کمیٹی نے بند کمرہ سیشن کا انعقاد کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹی وزیر اور معاون خصوصی کو طلب کرنے کے بارے میں فیصلہ نہیں لے سکی کیونکہ چند ممبران نے اس خیال کی سختی سے مخالفت کی۔
ایک ممبر نے تجویز دی کہ وزیر اور معاون خصوصی کو طلب کرنے سے پہلے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو اس معاملے کو سمجھنا چاہیے اور پھر فیصلہ کرنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے جس کمپنی کو چور کہا اسی سے ایل این جی خریدی، شاہد خاقان عباسی
ذرائع کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل سے بریفنگ لینے اور پھر عمر ایوب اور ندیم بابر کو طلب کرنے کے بارے میں فیصلہ لینے کی تجویز دی گئی تھی تاہم آخر کار فیصلہ ہوا کہ غیر جانبدار ماہر کو اس مسئلے پر بریفنگ دینے کے لیے مدعو کیا جائے گا۔
ایک نیوز رپورٹ کے مطابق نقصانات کی وجہ ایل این جی کی درآمد میں بلاوجہ تاخیر اور غلط فیصلے تھے۔
بند کمرہ اجلاس سے قبل توانائی کے سیکریٹری اسد حیاالدین نے کمیٹی کو نقصانات کے بارے میں بریفنگ دی جیسا کہ نیوز رپورٹ میں بتایا گیا ہے اور کہا کہ تمام متعلقہ حکام پارلیمنٹیرینز کی مدد کے لیے پی اے سی اجلاسوں میں شریک ہوئے ہیں۔
اس رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین ماہ کے دوران صرف 35 ارب روپے کی ایل این جی درآمد کی گئی ہے لہذا اربوں روپے کے نقصانات سے متعلق معلومات درست نہیں۔