پی ٹی آئی غیر ملکی فنڈنگ: آڈٹ کرنے والے پینل کا 13 جنوری کو اجلاس متوقع
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے غیر ملکی فنڈنگ سے متعلق پارٹی اکاؤنٹس کا حالیہ آڈٹ کرنے والی الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی اسکروٹنی کمیٹی کا اجلاس 13 جنوری کو ہونے کا امکان ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا تھا کہ مذکورہ فیصلہ ای سی پی کی جانب سے اس معاملے میں سامنے آنے والی تاخیر کے بعد لیا گیا جہاں الیکشن کمیشن نے مذکورہ کمیٹی کو ہدایت کی تھی کہ وہ اس معاملے میں ہفتے میں تین مرتبہ اجلاس بلائیں۔
اس کمیٹی کا گزشتہ اجلاس دو ماہ کے وقفے کے بعد 24 دسمبر کو ہوا تھا تاہم کمیٹی کے سربراہ اور ای سی پی کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) قانون نے اجلاس میں تاخیر کا ذمہ دار فریقین کے وکلا کو قرار دیا تھا۔
مزید پڑھیں: ای سی پی کا اسکروٹنی کمیٹی کو ہفتے میں 3 بار اجلاس کرنے کی ہدایت
واضح رہے کہ مذکورہ کمیٹی سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے دور اقتدار میں مارچ 2018 میں بنائی گئی تھی جس کا مقصد پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس میں غیر ملکی فنڈنگ کا معاملہ ایک ماہ کے اندر اندر نمٹانا تھا۔
بعدازاں اس کمیٹی کے لیے مقررہ تاریخ کو پچھلے سال 2 جون تک بڑھا دیا گیا تھا جبکہ ای سی پی نے دوبارہ اس کی آخری تاریخ 17 اگست کی تھی۔
بالآخر کمیٹی کی جانب سے گزشتہ برس 13 اگست کو پی ٹی آئی اکاؤنٹس کی آڈٹ رپورٹ جمع کروائی گئی تاہم اسے نامکمل قرار دے کر مسترد کردیا گیا تھا۔
ای سی پی نے اگست 27 کو اپنے ایک حکم نامے میں کہا تھا کہ اس کمیٹی نے فریقین کی جانب سے دیے گئے اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے حاصل کردہ دستاویزات کی بنیاد پر نہ تو دستاویزات کی جانچ پڑتال کی اور نہ ہی شواہد کا اندازہ کیا گیا جبکہ یہ ایک مستند رائے دینے میں بھی ناکام رہی ہے۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن کی جانب سے کمیٹی کو 6 ہفتوں کی ایک اور ڈیڈ لائن دی گئی تاہم وہ ڈیڈ لائن بھی نکل گئی اور کمیٹی آڈٹ پر کوئی مستند رائے پیش نہیں کرسکی۔
یہ بھی پڑھیں: آئین کے تحت سینیٹ انتخابات 10 فروری سے قبل ممکن نہیں، ای سی پی
خیال رہے کہ پی ٹی آئی کے بانی رہنماؤں میں سے ایک اکبر ایس بابر کی جانب سے پارٹی میں اختلافات پیدا ہونے کے بعد 14 نومبر 2014 کو پارٹی چیئرمین عمران خان کے خلاف پارٹی کی فنڈنگ اور داخلی کرپشن سے متعلق درخواست جمع کروائی گئی تھی۔
درخواست گزار نے الزام لگایا تھا کہ غیر قانونی غیر ملکی فنڈز میں 30 کروڑ ڈالر دو آف شور کمپنیوں کے ذریعے جمع کیے گئے تھے جو وزیر اعظم کے دستخط کے تحت رجسٹرڈ ہیں اور یہ رقم مشرق وسطیٰ سے غیرقانونی ’ہنڈی‘ چینلز کے ذریعے پی ٹی آئی ملازمین کے اکاؤنٹس میں بھیجی گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ فنڈز اکٹھا کرنے کے لیے استعمال ہونے والے غیر ملکی اکاؤنٹس کو ای سی پی کو پیش کی جانے والی سالانہ آڈٹ رپورٹس سے چھپایا گیا تھا۔