امریکا میں 'جمہوریت کی توہین' پر عالمی رہنماؤں کی جانب سے مذمت
امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن میں ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے دھاوا بولنے پر عالمی رہنماؤں اور مختلف حکومتوں کی جانب سے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے مذمت کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ واشنگٹن ڈی سی میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے امریکی صدارتی انتخابات کے نتائج میں تبدیلی اور منتخب صدر جو بائیڈن کی جگہ ڈونلڈ ٹرمپ کو برقرار رکھنے کی کوشش میں کیپیٹل ہل کی عمارت پر دھاوا بول دیا تھا اور پرتشدد واقعات کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک ہو گئے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کے اس حملے کے دوران کیپیٹل ہل (امریکی ایوان نمائندگان) کی عمارت میں موجود قانون دان اپنی جانیں بچاتے ہوئے ڈیسکوں کے نیچے چھپنے پر مجبور ہو گئے۔
اس دوران فائرنگ کے نتیجے میں کیپیٹل ہل کے اندر ایک خاتون ہلاک ہو گئیں جس کے بعد میئر نے تشدد میں کمی کے لیے شام کے وقت واشنگٹن میں کرفیو نافذ کردیا۔
امریکی دارالحکومت میں ناخواش گوار مناظر دیکھ کر دنیا کے مختلف ممالک کے سربراہان اور حکومت نے مذمت کی۔
برطانیہ
برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن نے ٹوئٹر پر اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ 'امریکی کانگریس میں شرم ناک مناظر ہیں، امریکا پوری دنیا میں جمہوریت کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے اور اب یہ ضروری ہوگیا ہے کہ پرامن اور قواعد کے مطابق انتقال اقتدار ہو'۔
برطانیہ کے سیکریٹری خارجہ ڈومینک راب نے کہا کہ 'امریکا کو اپنی جمہوریت پر فخر ہے اور قانونی اور باقاعدہ انتقال اقتدار کو داغ دار کرنے کی اس طرح کی مجرمانہ کوششوں کی کوئی وضاحت نہیں ہوسکتی'۔
یورپین یونین
یورپین یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ نے بھی امریکا میں ہونے والے اقدامات کی مذمت کی۔
جوزف بوریل نے ٹوئٹر پر کہا کہ 'دنیا کی نظروں میں آج امریکی جمہوریت گھیراؤ میں ہے'۔
ان مناظر کو 'امریکی جمہموریت کی توہین' قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'یہ امریکا نہیں ہے، 3 نومبر کے انتخاب کے نتائج کا احترام کرنا چاہیے'۔
فرانس
فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے کہا کہ ہم جمہوریت پر سوال اٹھانے والے چند کشیدگی پسند افراد کا ساتھ نہیں دیں گے۔
میکرون نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جاری ایک ویڈیو میں کہا کہ 'واشنگٹن میں آج جو کچھ ہوا وہ امریکی نہیں ہے'۔
فرانس کے وزیر خارجہ جیان یووین لی ڈریان نے بھی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ جمہوریت پر بدترین حملہ ہے'۔
جرمنی
جرمنی کے وزیرخارجہ ہیکوماس نے ٹرمپ کے حامیوں کو 'جمہوریت کو نقصان پہنچانے سے گریز' کرنے کا مطالبہ کیا۔
اپنے ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ 'ٹرمپ اور اس کے حامیوں کو بالآخر امریکی ووٹرز کے فیصلے کو تسلیم کرنا چاہیے اور جمہوریت کو نقصان پہنچانا بند کرنا چاہیے'۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے دشمن واشنگٹن میں یہ ناخوشگوار تصاویر دیکھ کر خوش ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اشتعال انگیز الفاظ کشیدہ اقدامات میں بدل گئے ہیں'۔
جرمنی کے وزیر خزانہ اور وائس چانسلر اولاف اسکولز نے بھی واشنگٹن کے 'مناظر کو دلخراش' قرار دیتے ہوئے مذمت کی۔
کینیڈا
کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی ٹوئٹ کیا اور کہا کہ امریکی دارالحکومت کے مناظر 'جمہوریت پر ایک حملہ ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'ہمارے قریب ترین اتحادی اور ہمسایہ ملک امریکا میں جمہوریت پر حملے پر کینیڈا کے لوگ بہت مضطرب اور افسردہ ہیں'۔
آسٹریلیا
آسٹریلیا کے وزیراعظم اسکاٹ موریسن نے بھی مذمت کرتے ہوئے امریکا کے ان مناظر کو دلخراش قرار دیا۔
اسکاٹ موریسن نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ 'ہم ان مجرمانہ اقدامات کی مذمت کرتے ہیں اور پراُمید ہیں کہ عظیم امریکی جمہوری روایت کے مطابق نومنتخب انتظامیہ کو پرامن حکومت منتقل کردی جائے گی'۔
نیوزی لینڈ
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈا آرڈن نے ٹوئٹ میں کہا کہ 'جمہوریت میں لوگوں کو ووٹ دینے کا حق ہے، ان کی آواز سننی ہوگی، اس فیصلے کو پرامن تسلیم اور ایک ہجوم کے ذریعے اس کو غیر مؤثر نہیں کرنا چاہیے'۔
انہوں نے کہا کہ میرے ملک کی نیک خواہشات ان سب کے ساتھ ہیں جنہیں ان اقدامات سے صدمہ ہوا ہے اور 'جو کچھ ہورہا ہے وہ غلط ہے'۔
نیٹو
نیٹو کے سربراہ جینز اسٹولٹنبرگ نے ٹوئٹر پر کہا کہ 'واشنگٹن ڈی سی میں حیران کن مناظر ہیں، اس جمہوری انتخاب کے نتیجے کا ضرور احترام ہونا چاہیے'۔
نیدرلینڈز
نیدرلینڈز کے وزیراعظم مارک روٹ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ 'واشنگٹن ڈی سی کی خوف ناک تصاویر آرہی ہیں، ڈونلڈ آج اگلے صدر کے طور پر جوبائیڈن کو تسلیم کریں'۔
مارک روٹ نے 2018 میں وائٹ ہاؤس کا دورہ کیا تھا اور اور اس دوران ٹرمپ کی جانب سے امریکا اور یورپی یونین کے درمیان تجارت سے متعلق بیان کے درمیان روکنے پر 'نہیں' کی آواز بلند کی تھی۔
آئرلینڈ
آئرش وزیراعظم مائیکل مارٹن پہلے آئرش نژاد جوبائیڈن کو دورے کی دعوت دے چکے ہیں اور انہوں نے بھی ٹوئٹ میں ان اقدامات کی مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ 'آئرلینڈ کے عوام کا امریکا کے ساتھ نسلوں سے گہرے تعلقات ہیں، میں جانتا ہوں اور دیکھ رہا ہوں کہ واشنگٹن ڈی سی میں نظر آنے والی تصاویر قابل تشویش ہیں'۔
بھارت
ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی اتحادی بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ وہ واشنگٹن میں کشیدگی کے حوالے سے سامنے آنے والی 'ان خبروں کو دیکھ کر مضطرب ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'پرامن انتقال اقتدار کا تسلسل ضرور ہونا چاہیے، جمہوری عمل کو کسی غیر قانونی احتجاج کے ذریعے تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی'۔