اپنے پیاروں کی تدفین کردیں، میں جلد آپ کے پاس آؤں گا، وزیراعظم کی ہزارہ برادری سے اپیل
وزیراعظم عمران خان نے مچھ میں ہونے والے دہشت گردی کے حملے میں اپنے پیاروں کو کھونے والے ہزارہ خاندانوں سے کہا ہے کہ وہ جلد ان کے پاس آئیں گے تاہم ان سے اپیل ہے کہ وہ میتوں کی تدفین کردیں۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیراعظم عمران خان نے لکھا کہ میں مچھ میں سفاکانہ دہشت گردی کے حملے میں اپنے پیاروں کو کھو دینے والے ہزارہ خاندانوں کو دوبارہ یقین دلاتا ہوں کہ میں آپ کے دکھ اور مطالبات سے آگاہ ہوں۔
انہوں نے لکھا کہ ہم مستقبل میں اس طرح کے حملوں کو روکنے کے لیے اقدامات اٹھا رہے ہیں اور جانتے ہیں کہ ہمارا پڑوسی اس فرقہ وارانہ دہشت گردی کو ہوا دے رہا ہے۔
وزیراعظم نے لکھا کہ میں آپ کا درد بانٹتا ہوں اور غم کے ان لمحات میں اظہار یکجہتی کے لیے پہلے بھی آپ کے پاس آچکا ہوں۔
مزید پڑھیں: کان کنوں کا قتل: انتہائی سرد موسم میں بھی ہزارہ برادری کا احتجاج جاری
عمران خان کا کہنا تھا کہ میں ہر خاندان سے ذاتی طور پر تعزیت اور دعا کے لیے بہت جلد دوبارہ آؤں گا، میں اپنے لوگوں کے اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچاؤں گا، ازراہ کرم اپنے پیاروں کی تدفین کردیں تاکہ ان کی روح کو سکون مل سکے۔
واضح رہے کہ 3 جنوری کو بلوچستان کے ضلع بولان کے علاقے مچھ میں مسلح افراد نے بندوق کے زور پر کمرے میں سونے والے 11 کان کنوں کو بے دردی سے قتل کردیا تھا۔
اس واقعے سے متعلق سامنے آنے والی معلومات سے پتا لگا تھا کہ ان مسلح افراد نے اہل تشیع ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے ان 11 کوئلہ کان کنوں کے آنکھوں پر پٹی باندھی، ان کے ہاتھوں کو باندھا جس کے بعد انہیں قتل کیا گیا۔
مذکورہ واقعے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔
اس واقعے کے بعد وزیراعظم عمران خان سمیت مختلف سیاسی شخصیات نے اظہار مذمت کیا تھا جبکہ عمران خان نے ایف سی کو واقعے میں ملوث افراد کو انصاف میں کٹہرے میں لانے کا حکم دیا تھا۔
تاہم اس واقعے کے فوری بعد سے ہرازہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد نے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے مغربی بائی پاس پر اپنے پیاروں کی میتیں رکھ کر احتجاج شروع کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: مچھ میں اغوا کے بعد 11 کان کنوں کا قتل
انتہائی سرد موسم میں منفی درجہ حرارت کے دوران خواتین، بچوں سمیت ہزاروں افراد مسلسل چوتھے روز اس احتجاج کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اگرچہ وزیراعظم کی ہدایت پر ان مظاہرین سے مذاکرات کے لیے وزیر داخلہ شیخ رشید کوئٹہ پہنچے تھے تاہم دھرنے والے مظاہرین نے عمران خان کے آنے تک احتجاج ختم کرنے سے انکار کردیا تھا۔
بعد ازاں وفاقی وزیر علی زیدی اور معاون خصوصی زلفی بخاری بھی مذاکرات کے لیے ہزارہ برادری کے پاس گئے تھے تاہم انہوں نے کہا تھا کہ جب تک وزیراعظم نہیں آتے تب تک دھرنا جاری رہے گا۔