کھیل

حسن کی عمدہ سنچری، قائد اعظم ٹرافی کا فائنل سنسنی خیز مقابلے کے بعد ٹائی

فائنل میں خیبرپختونخوا کے 356 رنز کے ہدف کے تعاقب میں سینٹرل پنجاب کی ٹیم 355 رنز بنا سکی، دونوں ٹیمیں مشترکہ فاتح قرار پائیں۔

پاکستان کے بہترین ڈومیسٹک مقابلے قائد اعظم ٹرافی کا فائنل سینٹرل پنجاب کے کپتان حسن علی کی عمدہ بیٹنگ کی بدولت دلچسپ مقابلے کے بعد ٹائی ہو گیا اور دونوں ٹیموں کو ٹرافی کا مشترکہ فاتح قرار دیا گیا۔

کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے گئے قائد اعظم ٹرافی کے فائنل میں خیبر پختونخوا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔

ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کامران غلام اور عادل امین کی بالترتیب 76 اور 75 رنز کی اننگز کے ساتھ ساتھ اوپننگ بلے باز اسرار اللہ نے 61 رنز بنائے۔

خیبر پختونخوا کی ٹیم پہلی اننگز میں 300 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی، سینٹرل پنجاب کی جانب سے کپتان حسن علی نے چار اور وقاص مقصود نے تین وکٹیں حاصل کیں۔

جواب میں 12 رنز پر دونوں اوپنرز سے محروم ہونے کے باوجود سینٹرل پنجاب کی ٹیم 257 رنز بنانے میں کامیاب رہی اور دلیرانہ فیصلہ کرتے ہوئے 9 وکٹوں کے نقصان پر اننگز ڈکلیئر کردی۔

اننگز ڈکلیئر کرنے کا فیصلہ اس لیے کیا گیا تاکہ پہلی اننگز میں خسارے میں جانے کے نتیجے میں کہیں سینٹرل پنجاب کو منفی پوائنٹس نہ مل جائیں اور یہ فیصلہ بالآخر درست ثابت ہوا کیونکہ اگر سینٹرل پنجاب کی ٹیم پہلی اننگز میں آل آؤٹ ہو جاتی تو مقابلہ ڈرا یا ٹائی ہونے کے نتیجے میں پہلی اننگز میں برتری کی بنیاد پر خیبر پختونخوا کی ٹیم فاتح قرار پاتی۔

سینٹرل پنجاب کے عثمان صلاح الدین 60، سعد نسیم 55 اور قاسم اکرم 60 رنز بنا کر نمایاں بلے باز رہے۔

خیبر پختونخوا کے عرفان اللہ شاہ نے 4 اور خالد عثمان نے 3 وکٹیں حاصل کیں۔

پہلی اننگز میں 43 رنز کی برتری کے ساتھ دوسری اننگز کا آغاز کرنے والی خیبر پختونخوا بھی جلد ہی دو کھلاڑیوں سے محروم ہو گئی لیکن کامران غلام اور اسرار اللہ کی جوڑی ایک مرتبہ پھر ڈٹ گئی۔

کامران غلام نے سیزن میں پانچویں سنچری اسکور کرنے کے ساتھ ساتھ قائد اعظم ٹرافی میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا 37 سالہ ریکارڈ بھی توڑ دیا۔

25 سالہ بلے باز نے 11 میچوں میں 62.45 کی اوسط سے ایک ہزار 249 رنز بنائے جس میں پانچ سنچریاں اور پانچ نصف سنچریاں شامل ہیں۔

اس سے قبل 84-1983 کے سیزن میں ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کی نمائندگی کرنے والے سادات علی نے ایک ہزار 217 رنز بنائے تھے۔

کامران نے دوسری اننگز میں 108رنز بنائے جبکہ اسرار اللہ نے 63 اور کپتان خالد عثمان نے 53 رنز کی اننگز کھیلی جس کی بدولت خیبر پختونخوا نے دوسری اننگز میں 312 رنز بنا کر سینٹرل پنجاب کو فتح کے لیے 356 رنز کا ہدف دیا۔

پہلی اننگز میں تین وکٹیں لینے والے وقاص مقصود نے دوسری اننگز میں 4 وکٹیں لیں۔

356 رنز کے ہدف کے تعاقب میں عثمان صلاح الدین کی 67 اور محمد اخلاق کی 48 رنز کی اننگز کے باوجود سینٹرل پنجاب کی ٹیم وقفے وقفے سے وکٹیں گنواتی رہی اور جب کپتان حسن علی میدان میں آئے تو ٹیم 202 رنز پر 7 وکٹیں گنوا چکی تھی اور شکست صاف نظر آرہی تھی۔

لیکن مشکل صورتحال سے قطع نظر سینٹرل پنجاب کے کپتان کے عزائم ہی کچھ تھے اور انہوں نے اپنی ٹیم کو بحرانی صورتحال سے نکالنے کا بیڑا اٹھایا۔

انہوں نے پہلے بلاول اقبال کے ساتھ مل کر اسکور کو 249 تک پہنچایا اور پھر 35 رنز بنانے والے احمد صفی عبداللہ کے ساتھ نویں وکٹ کے لیے قیمتی 70 رنز جوڑ کو اپنی ٹیم کی فتح کےامکانات پیدا کر دیے۔

جب احمد صفی آؤٹ ہوئے تو سینٹرل پنجاب کو فتح کے لیے مزید 37 رنز درکار تھے اور اس کی صرف ایک وکٹ باقی تھی لہٰذا حسن علی نے صورتحال کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے اسٹرائیک زیادہ سے زیادہ اپنے پاس رکھنے کوشش کی اور جارحانہ بیٹنگ شروع کردی۔

سینٹرل پنجاب کے کپتان نے چوکا لگا کر اپنی سنچری مکمل کی جس کے بعد ان کی ٹیم کو فتح کے لیے محض تین رنز درکار تھے۔

اگلے اوور کی دوسری گیند پر وقاص مقصود نے دو رنز لے کر میچ کو ٹائی کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی ٹیم کو فتح کی دہلیز تک پہنچا دیا لیکن قائد اعظم ٹرافی میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے ساجد خان نے وقاص کو سب سے زیادہ رنز بنانے والے کامران غلام کے ہاتھوں کیچ کرا کر سینٹرل پنجاب کی اننگز کا خاتمہ کردیا اور یوں میچ ٹائی ہو گیا۔

دوسرے اینڈ پر موجود سینٹرل پنجاب کے کپتان حسن علی نے عمدہ کھیل پیش کرتے ہوئے 61 گیندوں پر 7 چھکوں اور 10 چوکوں کی مدد سے 106 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی اور انہیں اس باری پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

حسن علی کو سیزن کے 9 میچوں میں 273 رنز اور 20.06 کی اوسط سے 43 وکٹیں لینے پر سیزن کے بہترین کھلاڑی کے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔

کامران غلام کو قائد اعظم ٹرافی کے موجودہ سیزن کا بہترین بلے باز اور ساجد خان کو بہترین باؤلر قرار دیا گیا۔

کیا مصباح کو چیف سلیکٹر کے بعد ہیڈ کوچ کے عہدے سے بھی ہٹایا جا رہا ہے؟

کیا آپ جانتے ہیں کہ کبڈی کے کھلاڑی کی ایک دن کی خوراک کا خرچہ کتنا ہے؟

فواد چوہدری کی 'ارطغرل غازی' کے بیٹے کے ساتھ تصاویر وائرل