وزیراعظم عزت سے جانے پر راضی نہ ہوئے تو عوام فیصلہ کریں گے، مریم نواز
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) استعفے دے گی اور اگر 31 جنوری تک عزت سے نہیں گئے تو پھر عوام کوئی اور فیصلہ کریں گے۔
بہاول پور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ 'جب عوام کا اتنا پیار اور محبت ملتی ہے تو انسان میں عاجزی بھی آتی ہے اللہ کا شکر بھی ادا کرتا ہے'۔
مزید پڑھیں: اسٹیبلشمنٹ، سلیکٹرز اور سلیکٹڈ دیکھ رہا ہے پنجاب کے عوام جاگ گئے ہیں، مریم نواز
ان کا کہنا تھا کہ 'میں بہاول پور کے عوام کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں کیونکہ میں نے سنا تھا کہ بہاول پور میں ایسا سیاسی مزاج نہیں ہے کہ ریلیاں نکالیں لیکن کل بہاول پور نے اپنا ریکارڈ خود توڑا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'بہاول پور کے عوام کل جس طرح 8 سے 9 گھنٹے بھرپور مظاہرہ کیا، پیدل چلے اور گاڑیوں میں اور پھر مختلف مقامات پر جس طرح میرا استقبال کیا اور عزت سے نوازا اس پر میں ان کی بہت مشکور ہوں'۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ 'پی ڈی ایم کا لانگ مارچ کا منصوبہ ہے، لانگ مارچ ہوگا تاہم تاریخ کا اعلان لوگوں کی سہولت اور موسم کو دیکھ کر کیا جائے گا'۔
انہوں نے کہا کہ 'استعفے بھی دیے جائیں گے، 31 جنوری جب آئے گی اور ہم دیکھیں گے کہ وہ اگر عزت سے جانے کے لیے راضی نہیں تو پھر عوام کوئی اور فیصلہ کریں گے'۔
خیال رہے کہ دو روز قبل پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے لاہور میں سربراہی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'ہم نے پچھلے اجلاس میں کہا تھا کہ 31 دسمبر تک تمام اراکین اسمبلی اپنے استعفے پارٹی قیادت تک پہنچائیں گے اور سب نے اجلاس میں رپورٹ دی کی سب کے استعفے قیادت تک پہنچ گئے ہیں اور ایک ہدف مکمل ہوگیا ہے'۔
مزید پڑھیں: ہم اسٹیبلشمنٹ اور فوجی قیادت کو دھاندلی کا مجرم سمجھتے ہیں، مولانا فضل الرحمٰن
انہوں نے کہا تھا کہ 'ہم نے کہا تھا کہ 31 جنوری تک حکومت کو مستعفی ہونے کی مہلت ہے اور آج پھر اس کا اعادہ کرتے ہیں کہ حکومت کے پاس ایک مہینے کی مدت ہے، اس کے بعد پی ڈی ایم کی قیادت لانگ مارچ اور اس کی تاریخ کا اعلان کرے گی'۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 'پی ڈی ایم کی قیادت فیصلہ کرے گی کہ لانگ مارچ اسلام آباد کی طرف کیا جائے یا پھر راولپنڈی کی طرف کیا جائے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہم اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان کو ایک ڈیپ اسٹیٹ بنا کر یہاں کی اسٹیبلشمنٹ نے پورے نظام کو یرغمال بنایا ہے اور عمران خان ایک مہرہ ہے جس کے لیے دھاندلی جنہوں نے کی اور جنہوں نے ان کو قوم پر مسلط کیا اور ایک جھوٹی حکومت قائم کی'۔
یہ بھی پڑھیں: فوجی قیادت اپنی پوزیشن واضح کرے کیا اس نااہل حکومت کی پشت پر ہے، مولانافضل الرحمٰن
انہوں نے کہا تھا کہ ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ ہوا ہے، اصولی طور پر ہم کسی ادارے کے انتخاب کے خلاف نہیں ہیں اور سینیٹ انتخابات کے لیے ابھی وقت ہے، حالات کو مدنظر رکھا جائے گا اور اجلاس میں فیصلے کیے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے سی ای سی کے اجلاس کے حوالے سے قانونی اور سیاسی حوالے سے بتایا اور تجاویز مرتب کی ہیں اس پر تفصیل سے بات ہوئی اور متفقہ طور پر آرا قائم کی گئی ہے۔
مریم نواز نے گزشتہ روز بہاول پور میں پی ڈی ایم کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن صاحب اگر آپ حکم دیں اور عوام کے اس سمندر کو اسلام آباد کی طرف رخ کرنے کا کہیں تو جعلی وزیراعظم کو منہ چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی۔
انہوں نے کہا تھا کہ جس دن پی ڈی ایم نے استعفے دے دیے اس دن اس حکومت کا کام تمام ہوجائے گا، لوگ کہتے ہیں مہنگائی نےہمارا بیڑا غرق کردیا ہے۔