پاکستان

بلوچستان: مچھ میں اغوا کے بعد 11 کان کنوں کا قتل

مسلح افراد نے مچھ کوئلہ فیلڈ میں کام کرنے والے کان کنوں کو اغوا کیا اور قریبی پہاڑی علاقوں میں لے گئے جہاں ان پر فائرنگ کی، پولیس
| |

صوبہ بلوچستان کے علاقے مچھ میں فائرنگ سے 11 کان کن جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔

ڈان نیوز ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ ضلع بولان کی تحصیل مچھ میں یہ واقعہ پیش آیا، جہاں نامعلوم ملزمان نے فائرنگ کرکے کان کنوں کو قتل کردیا۔

واقعے کے بعد پولیس، ایف سی اور انتظامیہ کی بھاری نفری جائے وقوع پر پہنچ گئی جبکہ قریبی کوئلہ کانوں کے مزدور جمع ہوگئے اور انہوں نے مطالبہ کیا کہ فائرنگ کے واقعے میں ملوث افراد کو گرفتار کیا جائے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: ضلع کیچ سے 5 افراد کی لاشیں برآمد

پولیس حکام نے ابتدائی طور پر بتایا کہ مسلح افراد نے مچھ کوئلہ فیلڈ میں کام کرنے والے کان کنوں کو اغوا کیا اور قریبی پہاڑی علاقوں میں لے گئے جہاں ان پر فائرنگ کی۔

پولیس نے بتایا تھا کہ فائرنگ کے نتیجے میں متعدد کان کن زخمی ہوئے تھے، جنہیں ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جن کی حالت تشویشناک تھی۔

بعد ازاں ڈپٹی کمشنر بولان مراد کاسی نے بتایا کہ نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے 11 کان کن جاں بحق ہوگئے جبکہ 4 زخمی ہیں۔

وہیں امریکی خبررساں ادارے اے پی نے بتایا کہ لیویز فورس کے ایک عہدیدار معظم علی جتوئی کا کہنا تھا کہ 6 کان کن موقع پر ہی دم توڑ گئے تھے جبکہ 5 شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقلی کے دوران دم توڑ گئے۔

انہوں نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ حملہ آوروں نے کان کنوں میں سے اہل تشیع ہزارہ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والوں کو شناخت کرکے الگ کیا اور انہیں دور لے جا کر قتل کردیا جبکہ دیگر کو نقصان نہیں پہنچایا۔

تاہم ابھی تک اس واقعے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی۔

کراچی میں احتجاج

کراچی میں مجلس وحدت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کے زیراہتمام نمائش چورنگی میں احتجاج کیا گیا اور مچھ میں 11 کان کنوں کے قتل کی مذمت کرتےہوئے کہا گیا کہ ہلاک افراد کا تعلق کوئٹہ کی ہزار برادری سے ہے۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے رہنما علامہ احمد اقبال رضوی کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے معصوم مزدوروں کو قتل کرکے ایک مرتبہ قانون کو چیلنج کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی ایجنسی را کی حمایت یافتہ عناصر اور دیگر فرقہ پرست فورسز بلوچستان میں موجود ہیں جن کا مقصد ملک کا امن خراب کرنا ہے۔

انہوں نے سیکیورٹی اداروں کو واقعے کو سخت نوٹس لینے پر زور دیا اور کالعدم جماعتوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین سے دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا اور حکومت سے بلوچستان بھر میں آپریشن ضرب عضب شروع کرنے اور ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

ایم ڈبلیو ایم کے سیکریٹری جنرل علامہ راجا ناصر عباس جعفری نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارت، اسرائیل اور امریکا اور ملک مخالف فورسز ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے لیے ایک مرتبہ متحد ہوگئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مچھ میں کان کنوں کے قتل میں وہی عناصر ملوث ہیں جنہوں نے بلوچستان میں چند روز قبل ایف سی اہلکاروں کو نشانہ بنایا تھا۔

علاوہ ازیں کوئٹہ میں بھی احتجاج جاری ہے جہاں خواتین اور بزرگ بھی شامل ہیں اور میڈیا رپورٹس کے مطابق دوپہر کو مقتولین کی تدفین ہوگی۔

وزیراعظم کا اظہار مذمت

دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے بلوچستان کے علاقے مچھ میں 11 کان کنوں کے قتل پر مذمت کا اظہار کیا۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا کہ مچھ بلوچستان میں 11 بےقصور کان کنوں کا قابل مذمت دہشتگردی کا ایک اور بزدلانہ غیرانسانی عمل ہے۔

انہوں نے لکھا کہ میں نے ایف سی سے کہا ہے کہ وہ ان قاتلوں کو پکڑنے اور انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائیں۔

ساتھ ہی وزیراعظم نے لکھا کہ حکومت متاثرین کے اہل خانہ کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔

خیال رہے کہ صوبہ بلوچستان گزشتہ چند سالوں سے بدامنی کا شکار ہے اور یہاں سیکیورٹی فورسز پر حملے، دھماکے اور مختلف واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں، جس کے پیچھے بیرون دشمنوں کا ہاتھ ہونے کے بارے میں بھی کہا جاتا ہے۔

سال 2020 کے آخری مہینے میں بھی بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز پر فائرنگ، دھماکے سمیت لوگوں کی لاشیں بھی ملیں تھیں۔

27 دسمبر کو بلوچستان کے علاقے ہرنائی میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کی پوسٹ پر دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں 7 جوان شہید ہوگئے تھے۔

اس سے ایک روز قبل 26 دسمبر کو بلوچستان کے ضلع پنجگور میں دھماکے کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق اور 7 زخمی ہوگئے تھے۔

پولیس ذرائع نے بتایا تھا کہ دھماکا مقامی گراؤنڈ میں فٹ بال میچ کے دوران ہوا تھا جس سے قریبی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: کوئلے کی کان میں دھماکا، 3 کان کن جاں بحق

23 دسمبر کو صوبہ بلوچستان کے ضلع آواران کے علاقے سلک کور میں کارروائی کے دوران ایک دہشت گرد ہلاک اور ایک کو گرفتار کرلیا گیا تھا جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کا حوالدار شہید ہوگیا تھا۔

22 دسمبر کو آواران میں ہی خفیہ اطلاع پر کیے گئے آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں 10 مشتبہ دہشتگرد ہلاک ہوگئے تھے۔

قبل ازیں 21 دسمبر کو ضلع آواران کے قریب سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران دہشت گردوں کی فائرنگ سے پاک فوج کا ایک جوان شہید ہوا تھا۔

مزید برآں دسمبر کے اوائل میں لیویز فورسز نے مکران ڈویژن کے ضلع کیچ میں 2 مختلف مقامات سے 5 گولیوں سے چھلنی لاشیں برآمد کی تھی۔

فضائی حادثات میں 50 فیصد کمی کے باوجود ہلاکتوں کی تعداد گزشتہ برس سے زائد

دہشتگردی کیلئے مالی معاونت کا کیس: کالعدم لشکر طیبہ کے رہنما ذکی الرحمٰن لکھوی گرفتار

بیٹی کا شناختی کارڈ بلاک کرانے پر والد اور نادرا پر 5، 5 لاکھ روپے ہرجانہ