دسمبر میں برآمدات میں 18.3 فیصد اضافہ
ماہ دسمبر میں پاکستان کی برآمدات میں مسلسل چوتھے ماہ دیکھنے میں آیا اور یہ 18.3 فیصد اضافے سے 2.357 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کے اسی ماہ میں پاکستان نے 1.993 ارب ڈالر کی برآمدات کی تھیں۔
وزارت تجارت کے اعداد و شمار کے مطابق دسمبر میں برآمدات میں نومبر 2020 کی 2.174 ارب ڈالر برآمدات کے مقابلے میں 8.4 فیصد اضافہ ہوا۔
مجموعی برآمدات میں اضافے کی بنیادی وجہ ٹیکسٹائل اور کپڑوں کے شعبوں اور انجینیئرنگ مصنوعات، سرجیکل آلات اور جمڑے کی مصنوعات کی برآمدات میں دوہرے ہندسے کا اضافہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: برآمدات 7.67 فیصد بڑھ کر 2 ارب 16 کروڑ ڈالر سے زائد
وزیر اعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں 18 فیصد نمو کے ساتھ دسمبر2020 میں برآمدات کاریکارڈ قائم کرنے پر تمام برآمد کنندگان مبارکباد کے مستحق ہیں۔ شاباش، یہ رجحان قائم رکھیے۔
انہوں نے کہا کہ برآمدات میں اضافہ ہماری حکومت کی معاشی حکمت عملی کا کلیدی ستون ہے اور ہم برآمدی کلچر کے فروغ کے لیے مکمل معاونت فراہم کریں گے۔
وزیر اعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ ماہ دسمبر میں برآمدات میں 18.3 فیصد نمو ماضی کے مقابلے میں سب سے زیادہ برآمدات ہیں۔
جولائی سے دسمبر 2020 کے دوران گزشتہ برس اسی عرصے میں 11.533 ارب ڈالر کے مقابلے میں برآمدات 4.9 فیصد اضافے سے 12.104 ارب ڈالر رہیں۔
عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ اس سے پاکستان کی معیشت میں ابھرنے کی قوت واضح ہوتی ہے اور کورونا وبا کے دوران بھی معیشت کا پہیہ چلانے کے لیے حکومتی پالیسی کی تائید ہوتی ہے۔
انہوں نے مشکل وقت میں بھی یہ کارنامہ انجام دینے پر برآمد کنندگان کو مبارکباد دی اور ان پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی تجارت میں بڑا حصہ لینے کے لیے جارحانہ انداز میں توجہ دیں۔
مزید پڑھیں: اکتوبر میں برآمدات 2.1 فیصد بڑھ کر 2 ارب 6 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں
رواں مالی سال کے آغاز میں برآمدات مثبت سمت میں دکھائی دی تاہم اگست میں اس میں 19 فیصد کی بڑی کمی آئی، لیکن ستمبر، اکتوبر اور نومبر میں برآمدات میں ایک بار پھر اضافہ ہوا۔
ٹیکسٹائل اور غیر ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات کے فروغ کے لیے حکومت، خام مال کی درآمد میں ڈیوٹیز میں ٹیکسز میں بڑی کمی کے علاوہ نقد سبسڈیز بھی فراہم کر رہی ہے۔
مالی سال 2020 میں برآمدات 6.83 فیصد یعنی 1.57 ارب ڈالر کم ہو کر 21.4 ارب ڈالر پر آگئی تھیں۔