بھارت میں کورونا وائرس کی پہلی ویکسین کے استعمال کی منظوری
بھارت کے صحت سے متعلق ادارے نے ایسٹرازینیکا اور آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ کورونا وائرس ویکسین کی ہنگامی استعمال کی اجازت دے دی۔
خبرایجنسی 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ادارے نے ملک میں پہلی ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی جہاں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد امریکا کے بعد دنیا میں سب سے زیادہ ہیں۔
مزید پڑھیں: برطانوی حکومت نے کورونا ویکسین کے استعمال کی اجازت دے دی
دو عہدیداروں نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حکام چاہتے ہیں کہ ویکسین کا استعمال جلد از جلد شروع ہو اور ممکنہ طور پر اگلے ہفتے تک شروع ہوجائے۔
بھارت کی سینٹرل ڈرگ اسٹینڈرڈ کنٹرول آرگنائزیشن (سی ڈی ایس سی او) کے نمائندے نے اس حوالے سے کوئی بیان دینے سے گریز کیا، تاہم ان کے ماہرین نے رواں ہفتے اس حوالے سے دو مرتبہ ملاقاتیں کی ہیں۔
اس سے قبل برطانیہ اور ارجنٹینا نے ایسٹرازینیکا ویکسین کی عوامی سطح پر استعمال کی منظوری دے چکے ہیں۔
سی ڈی ایس سی او اس کے علاوہ فائزر، جرمن کمپنی بائیو این ٹیک اور بھارت کی کمپنی بھارت بائیوٹیک کی بنائی گئی ویکسین کی بھی ہنگامی بنیاد پر استعمال کے لیے درخواست دینے پر غور کر رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق فائزر کی ویکیسن دیگر کے مقابلے میں معمولی سرد مقام میں رکھی جاسکتی ہے اور اس کے لیے منفی 94 فارن ہائیٹ یا منفی 70 ڈگری درجہ حرارت کی ضرورت نہیں، اس لیے جن ممالک میں صحت کا ڈھانچہ غیر معمولی نہیں ہے وہاں آسانی رہے گی۔
واضح رہے کہ بھارت میں کورونا کے کیسز کی تعداد ایک کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے، تاہم ستمبر کے وسط سے کیسز کی روزانہ کی شرح میں واضح کمی آئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وہ شخص جس نے کورونا ویکسین کو محض چند گھنٹوں میں ڈیزائن کیا
بھارت کے حکام کو توقع ہے کہ 2021 کے پہلے 6 سے 8 ماہ میں ایک ارب 35 کروڑ آبادی کے حامل ملک میں تقریباً 30 کروڑ افراد کو ویکسین لگا دی جائے گی۔
برطانیہ رواں ہفتے ایسٹرازینیکا ویکسین استعمال کرنے والا پہلا ملک بن گیا تھا اور یورپ کے دیگر ممالک کے مقابلے میں آگے ہے۔
بھارت میں ایسٹرازینیکا ویکسین کی تیاری سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا (ایس آئی آئی) کر رہی ہے جبکہ ویکسین تیار کرنے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی نے اب تک 5 کروڑ خوراک تیار کی ہیں۔
کمپنی کا کہنا تھا کہ بھارت کی حکومت نے ایس آئی آئی سے تاحال خریداری کا معاہدہ نہیں کیا لیکن اولین ترجیح مقامی مارکیٹ ہوگی، جس کے بعد خاص کر جنوبی ایشیائی ممالک اور افریقہ برآمد کی جائے گی۔
اس سے قبل نومبر میں ایسٹرازینیکا کی ویکیسن کے بداثرات کے باعث تشویش کا اظہار بھی کیا گیا تھا، تاہم کمپنی نے اس کی وضاحت کر دی تھی۔
برطانیہ کے حکام نے رواں ہفتے بتایا تھا کہ ویکسین کی استعمال کے بعد 80 فیصد کامیابی کی شرح رہی ہے۔