پی سی بی ایوارڈ کا میلہ رضوان اور بابر اعظم نے لوٹ لیا
پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) نے سال 2020 میں بہترین کارکردگی مظاہرہ کرنے والوں کے لیے ایوارڈ کا اعلان کردیا اور قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم اور محمد رضوان دو، دو ایوارڈ جیت کر میلہ لوٹنے میں کامیاب رہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے کھلاڑیوں کو 12 مختلف کیٹیگریز میں نامزد کیا تھا جبکہ بہترین امپائر کی کیٹیگری کے لیے بھی چار امپائرز کو نامزد کیا گیا تھا۔
ان ایوارڈ کے لیے یکم جنوری 2020 سے 30 دسمبر 2020 تک کی کارکردگی کو زیر غور لایا گیا اور اسی بنیاد پر نامزدگیوں کا اعلان کیا گیا تھا۔
تینوں فارمیٹ میں قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم، محمد حفیظ اور شاہین شاہ آفریدی کو تین، تین کیٹیگریز میں نامزد کیا گیا تھا جبکہ حارث رؤف، شان مسعود، محمد رضوان، نسیم شاہ اور شان مسعود کو کیٹیگریز میں نامزدگیاں پانے میں کامیاب رہے تھے۔
ون ڈے میچوں میں 110.5 کی اوسط سے 221 اور 55.2 کی اوسط سے ٹی20 انٹرنیشنل میچوں میں 267 رنز بنانے پر قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم کو وائٹ بال کرکٹر آف دی ایئر قرار دیا گیا۔
اس سال سب سے خوش قسمت کھلاڑی محمد رضوان جو نہ صرف بہترین وکٹ کیپر کا ایوارڈ اپنے نام کرنے میں کامیاب رہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ بہترین ٹیسٹ کرکٹر کا ایوارڈ بھی اپنے نام کرنے کا اعزاز حاصل کر لیا۔
انگلینڈ میں مین آف دی سیریز کا ایوارڈ جیتنے والے رضوان نے پانچ ٹیسٹ میچوں میں 43 کی اوسط سے 320 رنز بنائے جبکہ نیوزی لینڈ کے خلاف 70 اور 60 رنز کی اننگز بھی کھیلی تھیں۔
سال کے سب سے قیمتی کرکٹر کا ایوارڈ بھی قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم کے نام رہا جنہوں نے اس سال انٹرنیشنل کرکٹ میں 835 رنز بنائے۔
آصف یعقوب سال کے بہترین امپائر کا ایوارڈ لے اڑے جبکہ 145 رنز اور 17 وکٹیں لینے پر فاطمہ ثنا کو ویمنز ایمرجنگ کرکٹر آف دی ایئر قرار دیا گیا۔
مینز کرکٹ میں ابھرتے ہوئے بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ روہیل نذیر کو دیا گیا جنہوں نے 1260 رنز بنانمے کے ساتھ ساتھ 48 کھلاڑیوں کو وکٹوں کے عقب میں شکار کرنے میں بھی کامیاب رہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے انڈر 19 ورلڈ کپ اور نیوزی لینڈ میں شاہینز کی ٹیم کی قیادت کے فرائض بھی انجام دیے۔
ایمرجنگ انٹرنیشنل کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ فاسٹ باؤلر نسیم شاہ کے نام رہا جنہوں نے بنگلہ دیش کے خلاف ٹیسٹ کرکٹ میں ہیٹ ٹرک کا اعزاز حاصل کر کے عالمی ریکارڈ بھی قائم کیا۔
نسیم شاہ نے اس ایوارڈ پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اسے اپنی مرحوم والدہ کے نام کردیا اور کہا کہ وہ آگے مزید ایوارڈ بھی اپنے نام کرنے کی کوشش کریں گے۔
خواتین کی بہترین کرکٹر کا ایوارڈ عالیہ ریاض جیتنے میں کامیاب رہیں جنہوں نے 5 وکٹیں لینے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی کرکٹ میں 267 رنز بھی بنائے۔
سال کے بہترین ڈومیسٹک کرکٹ کا ایوارڈ مستقل عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے بلے باز کامران غلام کے نام رہا جنہوں نے سخت مقابلے کے بعد سعود شکیل، زاہد محمود اور حسن علی کو مات دی۔
کامران غلام نے ڈومیسٹک کرکٹ میں 4 سنچریوں اور 4 نصف کی مدد سے ایک ہزار 65 رنز اسکور کیے جس کی بدولت وہ ایوارڈ اپنے نام کرنے میں کامیاب رہے۔
سال کی بہترین انفرادی کارکردگی کی کیٹیگری میں نیوزی لینڈ کے خلاف چوتھی اننگز میں بہترین سنچری اسکور کرنے والے فواد عالم ایوارڈ جیتنے میں کامیاب رہے، انہوں نے اس ایوارڈ کے لیے محمد حفیظ، شان مسعود اور نسیم شاہ کو مات دی۔
اسپرٹ آف کرکٹ ایوارڈ کی بات کی جائے تو پاکستان کے دورے پر آئی بنگلہ دیشی ٹیم کو ٹی20 سیریز میں شکست دینے کے بعد ان کے ڈریسنگ روم کا دورہ کرنے کے جذبہ خیر سگالی کے عمل کو ایوارڈ سے نوازا گیا۔
پاکستان میں پہلی مرتبہ پاکستان سپر لیگ کو مکل طور پر منعقد کرنے کو بہترین کارپوریٹ اچیومنٹ ایوارڈ دیا گیا۔