پاکستان

چینی کمپنی سے کورونا ویکسین کی 11لاکھ خوراک کی ایڈوانس بکنگ کا فیصلہ

کابینہ کی خصوصی کمیٹی نے چین کی سرکاری کمپنی سینوفارم سے ویکسین کی پہلے سے بکنگ کرانے کا فیصلہ کیا ہے، رپورٹ

اسلام آباد: ملک میں کووڈ-19 سے اموات کی تعداد 30 دسمبر کو 10ہزار تک پہنچنے اور متعدد ممالک کی جانب سے دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے ابتدائی یا نامکمل نتائج پر مبنی ویکسینز کی پہلے سے بکنگ کروانے کے بعد وفاقی کابینہ کی خصوصی کمیٹی نے چین کی سرکاری کمپنی سینوفارم سے ویکسین کی 11لاکھ خوراکوں (ڈوزز) کی پہلے سے بکنگ کرانے کا فیصلہ کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ اس دن کیا گیا جب سینوفارم نے اعلان کیا کہ اس کی کووڈ-19 ویکسین 79.34 فیصد مؤثر ہے، بعدازاں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کی جانب سے ہنگامی طور پر استعمال کی منظوری کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں کورونا سے صحتیاب افراد میں تقریباً 5ہزار کا اضافہ، فعال کیسز میں کمی

منظور شدہ اور خریداری کے بعد حکومت 2021 کی پہلی سہ ماہی میں تمام فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو بلا معاوضہ کووڈ-19 ویکسین فراہم کرے گی۔

اس حوالے سے وزیر منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات اسد عمر نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قیمت پر بات چیت کی جائے گی لیکن یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ 2021 کی پہلی سہ ماہی کے اختتام سے پہلے ہی 11 لاکھ خوراکیں اچھی طرح سے حاصل کی جائیں گی اور فرنٹ لائن کارکنوں کو فراہم کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ ہر فرد کو دو خوراکیں دی جائیں گی، لہٰذا 10فیصد ویکسین خراب ہونے کی صورت میں 5 لاکھ افراد کو یہ ویکسین دی جائے گی، دوسرے مرحلے میں 65 سال سے زیادہ عمر کے شہریوں کے لیے ویکسین کی خریداری کی جائے گی۔

ایک سوال کے جواب میں اسد عمر نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ دوسرے مرحلے کے آغاز سے متعدد دوسری کمپنیوں کی ویکسین بھی دستیاب ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: سال 2020: پی ٹی آئی حکومت 'کورونا وائرس' کے امتحان میں کتنی کامیاب رہی؟

وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق کووڈ-19 ویکسین کی خریداری کے لیے نگراں ادارے کی حیثیت سے تشکیل دی گئی کابینہ کی خصوصی کمیٹی نے وزیر منصوبہ بندی کی زیر سربراہی اپنا دوسرا اجلاس کیا۔

اجلاس میں کمیٹی کے اراکین وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری اور وزیر صنعت حماد اظہر، غربت کے خاتمے سے متعلق وزیر اعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر اور معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے بھی شرکت کی۔

اجلاس میں کووڈ-19 ویکسینز کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، کمیٹی کو بتایا گیا کہ متعدد ممالک نے ابتدائی یا نامکمل نتائج پر مبنی کووڈ-19 ویکسین پہلے سے بک کروائی ہے تاکہ ان کی آبادی کے لیے ویکسینز کی بروقت دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے، کچھ حالات میں، دستیابی کو یقینی بنانے کی غرض سے تیاری کے مراحل کے دوران ہی ویکسین کی پہلے سے بکنگ کرالی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: صرف بالوں کا کٹوانا ایک جوڑے کی کووڈ 19 سے موت کا باعث بن گیا

کمیٹی کو ڈریپ کی تشکیل کردہ ایک ماہر کمیٹی کے خیالات سے آگاہ کیا گیا جو اب تک کی گئی کلینیکل اسٹڈیز سے دستیاب اعداد و شمار کا جائزہ لینے اور تجزیہ کرنے کے عمل سے گزر رہے ہیں، دستیاب آپشن میں سے ایک کمپنی کے اعداد و شمار کو ہنگامی استعمال کے لیے حتمی فیصلے کے لیے کمیٹی کے سامنے جائزہ لینے کے لیے پیش کیا گیا تھا۔

انہوں نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ اس وقت عالمی طرز عمل کے مطابق جس کے تحت کبھی کبھی نامکمل اور تیار کردہ معلومات کے ساتھ ہنگامی خریداری کرنی پڑتی ہے، کمیٹی نے چین کی سرکاری کمپنی سینوفارم سے کووڈ-19 ویکسین کے پہلے سے پیش کردہ ڈیٹا اور بروقت دستیابی کی بنیاد پر بکنگ کا فیصلہ کیا ہے، یہ فیصلہ ڈریپ کے ذریعے ہنگامی استعمال کی منظوری کے بعد کیا گیا ہے، اس کی منظوری اور خریداری کے بعد حکومت 2021 کی پہلی سہ ماہی میں تمام فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو کووڈ-19 کے مفت ویکسین فراہم کرے گی۔

اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ کووڈ-19 ویکسین بنانے والی دیگر کمپنیوں سے بھی رابطہ رکھا جائے گا تاکہ ڈیٹا اور دستیابی کو مدنظر رکھتے ہوئے مستقبل کے لیے بکنگ کی جا سکے۔

دوسری جانب نیشنل ہیلتھ سروسز کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ کمیٹی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ نجی شعبے کو بھی ڈریپ سے رجوع اور کسی بھی دستیاب اور محفوظ کووڈ-19 ویکسین کے ایمرجنسی استعمال کی اجازت دینے کے لیے وضع کردہ طریقہ کار پر عمل کرنے کی ترغیب دی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: چین کی کورونا ویکسین بیماری سے بچانے کے لیے 80 فیصد تک موثر ثابت

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے مطابق حکومت کووڈ 19 ویکسین کے معروف مینوفیکچررز کے ساتھ پاکستان میں جلد فراہمی کے لیے قریبی رابطے میں ہے۔

این سی او سی نے وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز، نادرا اور نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے تعاون سے کووڈ-19 ویکسین کی مؤثر سپلائی چَین مینجمنٹ اور انتظامیہ کو یقینی بنانے کے لیے نیشنل امیونائزیشن مینجمنٹ سسٹم تیار کیا ہے، یہ نظام قومی شناختی کارڈ نمبروں پر مبنی ایس ایم ایس/انٹرنیٹ کے ذریعے شہریوں کو ویکسین کے لیے مرحلہ وار خودکار رجسٹریشن کے قابل بنائے گا، حفاظتی ٹیکوں کے طریقہ کار شہریوں کو جلد ہی آگاہ کیا جائے گا۔

پی آئی اے ہیڈ آفس کی منتقلی، ملازمین کی تعداد میں کمی پر تنازع

سال 2020: سادگی سے ہونے والی شوبز ستاروں کی شادیاں

اسرائیل سے تعلقات کا معاملہ: 2020ء پاکستان کے لیے کیسا گزرا؟