دنیا

ٹرمپ کی بلیک واٹر اہلکاروں کو معافی عالمی قانون کی خلاف ورزی ہے، اقوام متحدہ

نجی سیکیورٹی اہلکاروں کو استثنیٰ کے ساتھ کام کرنے کی اجازت دینا بین الاقوامی قانون کی پاسداری کی خلاف ورزی ہوگی۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عراق میں شہریوں کو قتل کرنے والے بلیک واٹر کے اہلکاروں کو معافی دینا بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔

خبر ایجنسی 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کی چیئرپرسن جیلینا ایپاراک نے ایک بیان میں کہا کہ 'بلیک واٹر کے اہلکاروں کی معافی انصاف اور النصر اسکوائر میں جاں بحق ہونے والے افراد اور ان کے لواحقین کی بے حرمتی ہے'۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ نے بغداد قتل عام میں ملوث بلیک واٹر اہلکاروں سمیت 15 افراد کو معافی دے دی

ان کا کہنا تھا کہ جنیوا کنونشن ریاستوں کو پابند کرتا ہے کہ جنگی مجرموں کو ان کے جرائم کی وجہ سے انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے چاہے وہ نجی سیکیورٹی اہلکار کی حیثیت سے کوئی کام کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ معافی امریکا کی بین الاقوامی قانون کے ساتھ پاسداری کی خلاف ورزی ہے اور واضح طور پر انسانی حقوق کے قانون اور بنیادی حقوق کی عالمی سطح پر بے توقیری ہے'۔

اقوام متحدہ کے بیان میں کہا گیا کہ 'مسلح تنازعات کے مقامات میں استثنیٰ کے ساتھ کام کرنے' کے لیے نجی سیکیورٹی اہلکاروں کو اجازت دینا ریاستوں کی جانب سے بین الاقوامی قانون کی پاسداری کے لیے کیے گئے وعدوں کی خلاف ورزی ہوگی'۔

ٹرمپ کی جانب سے بلیک واٹر کے اہلکاروں کو معافی دینے کے فیصلے پر امریکا کے اندر بھی کئی حلقوں نے شدید تنقید کی تھی۔

عراق میں 2007 میں پیش آنے والے واقعے کے دوران امریکی فورسز کے کمانڈر جنرل ڈیوڈ پیٹریاس اور عراق میں امریکی سفیر ریان کروکر نے کہا تھا کہ 'ٹرمپ کی معافی بڑی بدنامی ہے اور دنیا کو بتا رہی ہے کہ امریکی، بیرون ملک استثنیٰ کے ساتھ سنگین جرائم انجام دیتے ہیں'۔

وائٹ ہاؤس نے ٹرمپ کے اعلان پر کہا تھا کہ یہ اقدام 'بڑے پیمانے پر عوامی تعاون کے لیے ہے' اور اسے ری پبلکن اراکین کی حمایت بھی حاصل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگی جرائم کے مرتکب متعدد امریکی فوجیوں کو معاف کردیا

یاد رہے کہ 24 دسمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2007 میں بغداد میں اندھا دھند فائرنگ کرکے درجن بھر شہریوں کو نشانہ بنانے پر سزا یافتہ بلیک واٹر کے 4 اہلکاروں سمیت 15 افراد کو عام معافی دینے کا اعلان کیا تھا۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ٹرمپ نے مجموعی طور پر 15 افراد کو معافی دی ہے جن کو 5 سال کی سزائیں دی گئی تھیں۔

معافی پانے والے بلیک واٹر کے اہلکاروں کو 2007 میں بغداد میں شہریوں کو قتل کرنے کے جرم پر سزا دی گئی تھی اور ان میں نیکولس سلیٹن بھی شامل تھا جنہیں عمر قید کی سزا دی گئی تھی۔

وائٹ ہاؤس نے بیان میں کہا کہ معافی حاصل کرنے والے 4 افراد نے امریکی فوج میں طویل عرصے تک قوم کے لیے خدمات انجام دی ہیں۔

بغداد النصر اسکوائر میں فائرنگ سے 14 شہری ہلاک اور 17 زخمی ہوگئے تھے جبکہ بلیک واٹر نے کہا تھا کہ ان کے اہلکاروں نے اپنے دفاع میں فائرنگ کی تھی۔

ایران: یوکرینی طیارہ حادثے کے متاثرین کیلئے ڈیڑھ لاکھ ڈالر مختص

حدیقہ کیانی اور ہادیہ ہاشمی پہلی مرتبہ ایک ساتھ گلوکاری کیلئے تیار

بھارت کسی بھی مہم جوئی سے پہلے 'آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ' کو یاد رکھے، ایئر چیف