پاکستان

فضل الرحمٰن کی رہائش گاہ پر ملازمین کا نیب کا سوالنامہ وصول کرنے سے انکار

قومی احتساب بیورو خیبر پختونخوا نے جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ کو ان کے اثاثوں کے حوالے سے سوالنامہ بھیجا تھا، رپورٹ

ڈیرہ اسماعیل خان: قومی احتساب بیورو (نیب) خیبر پختونخوا کی جانب سے جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کو ان کے اثاثوں کے حوالے سے بھیجا گیا سوالنامہ متعلقہ ڈاکخانہ کی جانب سے انہیں اب تک نہیں پہنچایا جاسکا کیونکہ وہ 2مرتبہ اپنی رہائش گاہ پر دستیاب نہیں تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری ذرائع نے بتایا کہ مولانا کے اثاثوں سے متعلق جاری تحقیقات کے سلسلے میں اثاثوں کے پروفارما سمیت سوالنامے کو کچھ دن پہلے نیب نے مقامی پولیس کے بجائے رجسٹرڈ میل کے ذریعے بھیجا تھا۔

مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمٰن کی لاڑکانہ جلسے میں عدم شرکت 'کی وجہ پارٹی اختلافات'

شورکوٹ پوسٹ آفس کے عملے نے 22 اور 23 دسمبر کو دو مرتبہ سوالنامہ پہنچانے کی کوشش کی لیکن مولانا کی رہائش گاہ کے دروازے پر موجود ملازموں نے انہیں اطلاع دی کہ وہ دستیاب نہیں ہیں اور اسے اپنی طرف سے وصول کرنے سے انکار کردیا۔

پوسٹ آفس انچارج نے ڈان کو تصدیق کی کہ عملے نے رجسٹرڈ میل پہنچانے کی کوشش کی لیکن وہ مولانا فضل الرحمٰٰن تک نہیں پہنچ سکے جس کے بعد سوالنامہ واپس پشاور بھیج دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ نیب پشاور میں خط کی رجسٹری موجود تھی جسے مولانا فضل الرحمٰن کے علاوہ کسی کو نہیں دیا جانا چاہیے لہٰذا ان کی عدم موجودگی کی وجہ سے یہ نہیں دی جا سکی۔

ذرائع نے بتایا کہ نیب خیبر پختونخوا نے مولانا فضل الرحمٰن کو 26 سوالات پر مشتمل ایک سوالنامہ بھیجا تھا جس پر انہیں 24 دسمبر تک جواب جمع کروانا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نااہل حکمران نے اپنی نااہلی کا خود اعتراف کرلیا ہے، مولانا فضل الرحمٰن

سوالنامہ ان کی جائیداد اور بعض مشتبہ افراد سے ان کے تعلقات سے متعلق ہے۔

احتساب کے ادارے نے مولانا فضل الرحمٰن سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اپنے اور ان کے گھر کے افراد سے متعلق اثاثوں کی تفصیلات اور ان کے نام پر یا کسی اور شخص کے ذریعے خریدی گئی املاک کی تفصیلات بھی فراہم کریں۔