سابق چیئرمین پی آئی اے، عبدالغنی مجید و دیگر کےخلاف ریفرنس دائر کرنے کی منظوری
قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق چیئرمین پی آئی اے اعجاز ہارون اور جعلی اکاؤنٹس کیس میں عبدالغنی مجید سمیت دیگر سینیئر افسران کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے کی منظوری دے دی۔
قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں سید اصغر حیدر، پراسیکیوٹر جنرل ظاہر شاہ، ڈی جی آپریشن عرفان نعیم منگی، ڈی جی نیب راولپنڈی اور دیگر سینئر افسران نے اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس میں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں عبدالغنی مجید، سابق چیئرمین پی آئی اے اعجاز ہارون اور دیگر کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔
مزید پڑھیں: حکومت، نیب کے اختیارات کم کرنے کے لیے متحرک
نیب کا کہنا ہے کہ ان ملزمان پر غیر قانونی طور پر اوورسیز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی لمیٹڈ (کڈنی ہلز) کراچی کے پلاٹس کی جعلی الاٹمنٹ اور جعلی بینک اکاؤنٹس سے ادائیگی کرنے کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔
ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کے افسران/اہلکاروں کے خلاف انکوائری کی بھی منظوری دی گئی۔
قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں سوست ڈرائی پورٹ پر تعینات کسٹمز ڈپارٹمنٹ کے افسران/اہلکاروں کے خلاف سرکاری فرائض کی انجام دہی میں مبینہ غفلت سے متعلق شکایات قانون کے مطابق نمٹانے کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو بھجوانے کی منظوری دی گئی۔
قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ نے کہا کہ نیب قانون کے مطابق پارلیمنٹ اور پارلیمنٹیرین کے تقدس اور احترام پر یقین رکھتا ہے۔
نیب کا کہنا تھا کاروباری برادری ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے، نیب اس بے بنیاد تاثر کی سختی سے تردید کرتا ہے کہ ادارے کی وجہ سے کاروباری برادری کو کوئی پریشانی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیب کا ضمانت پر رہا ملزمان کے خلاف اپیلیں دائر کرنے کا فیصلہ
ان کا کہنا تھا کہ نیب ہمیشہ آئین و قانون کے مطابق اپنے فرائض ادا کرنے پر یقین رکھتا ہے جوکہ کاروباری برادری اور پاکستان کے دیگر تمام طبقات کی بھی خواہش ہے، تاکہ ملک کو کرپشن سے پاک ایک خوشحال اور ترقی یافتہ ملک بنانے میں مدد مل سکے۔
نیب نے وضاحت کی کہ اس کی تحویل میں کوئی شخص ہلاک نہیں ہوا۔
نیب نے بعض عناصر کی طرف سے اس حوالے سے کیے جانے والے پروپیگنڈا کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی گمراہ کن اور من گھڑت مہم، نیب کو اپنے آئینی اور قانونی فرائض کی انجام دہی سے نہیں روک سکتی۔
نیب نے اس سلسلہ میں بے بنیاد، من گھڑت، گمراہ کن اور نیب کی ساکھ کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف نیب آرڈیننس کی شق 31 (اے) کے تحت قانون کے مطابق تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔
اس موقع پر چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ اور کرپشن فری پاکستان نیب کی اولین ترجیح ہے، نیب نے اپنے قیام سے اب تک 714 ارب روپے بلواسطہ اور بلاواسطہ طور پر بدعنوان عناصر سے برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کروائے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب کی کارکردگی کو معتبر قومی اور بین الا قوامی اداروں نے سراہا ہے جو نیب کے لیے اعزاز کی بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب انسداد بدعنوانی کا قومی ادارہ ہے، اس کا تعلق کسی سیاسی جماعت، گروہ اور فرد سے نہیں بلکہ صرف اور صرف ریاست پاکستان سے ہے۔
انہوں نے ہدایت کی کہ شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریز اور انوسٹی گیشنز ٹھوس شواہد کی بنیاد پر قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔