پاکستان

کالعدم جماعت الدعوۃ کیلئے فنڈز اکٹھا کرنے پر امام مسجد کو 25 سال قید کی سزا

انسداد دہشت گردی عدالت نے غلام رسول ربانی کو قید کے علاوہ 22 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنادی۔

کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے سپر ہائی وے پر قائم مسجد کے امام کو کالعدم جماعت الدعوۃ کے لیے فنڈز جمع کرنے پر 25 سال قید کی سزا سنادی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے صوبائی محکمہ تعلیم کو ملیر میں قائم مدرسے کو ضبط کرنے اور مسجد کا انتطام سنبھالنے کا بھی حکم دیا، جسے ملک بھر میں دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے فنڈز فراہم کرنے کی غرض سے پیسہ اکھٹا کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔

اے ٹی سی 12 کے جج نے سینٹرل جیل میں قائم جوڈیشل کملیکس میں کیس کی سماعت کی اور امام مسجد غلام رسول ربانی کو قید کے علاوہ 22 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی۔

یہ بھی پڑھیں: جماعت الدعوۃ کے 3 ملزمان کو مزید دو مقدمات میں سزا اور جرمانہ

جج نے سیکشن 11-کیو(4) کے تحت مسجد/مدرسہ باب الحرمین شریفین کو ضبط کرنے کا حکم دیتے ہوئے حکومت سندھ کے محکمہ تعلیم کو کالعدم تنظیم سے منسلک ان تعلیمی اثاثوں (مدارس اور اسکولز) کا انتظام سنبھالنے اور ضبطگی کا عمل قانون کے مطابق مکمل کرنے کی ہدایت کی۔

جج نے حراست میں پیش کیے گئے ملزم غلام رسول کو سزا پوری کرنے کے لیے جیل بھیجنے کا حکم دیا۔

استغاثہ کے مطابق محکمہ انسداد دہشت گردی نے 11 نومبر کو غلام رسول ربانی کے خلاف تفتیش کا آغاز کیا تھا جو جماعت الدعوۃ سے تعلق رکھتے تھے اور ملیر میں سپر ہائی وے کے ساتھ جمالی گوٹھ میں قائم مدرسہ/مسجد حرمین الشریفین کے لیے فنڈز اکٹھے کرنے میں ملوث تھے۔

استغاثہ نے الزام عائد کیا کہ اس قسم کا پیسہ ملک بھر میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں استعمال ہوتا ہے اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت دہشت گردوں کو مالی معاونت فراہم کرنے کے زمرے میں آتا ہے۔

مزید پڑھیں: دہشتگردوں کی مالی معاونت کے کیس میں جماعت الدعوۃ کے 2 رہنماؤں کی سزائیں معطل

دوسری جانب تعزیرات پاکستان کی دفعہ 342 کے تحت ریکارڈ کروائے گئے اپنے بیان میں غلام رسول ربانی نے پولیس کے لگائے گئے الزامات کی تردید کی اور کہا کہ ان کے خلاف مقدمہ بنایا گیا ہے اور ان کے قبضے سے کچھ برآمد نہیں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ مسجد/مدرسہ ماضی میں کسی کالعدم تنظیم سے منسلک تھا نہ ابھی ہے اور انہیں اراضی کی اصلی دستاویزات کا علم نہیں لیکن وہ مذکورہ پلاٹ کے مالک ہیں اور 2003 سے اس کا قبضہ ان کے پاس ہے۔

ملزم کا مزید کہنا تھا کہ استغاثہ کے گواہ ڈاکٹر عبید الرحمٰن نہیں چاہتے تھے وہ اس مدرسے میں کام کریں اور یہ مقدمہ ان کی مخالفت کا نتیجہ ہے جبکہ وہ اس سے قبل مسجد/مدرسے کو بند کرنے کی دھمکیاں بھی دے چکے ہیں۔

ملزم نے کہا کہ ڈاکٹر عبید الرحمٰن مذکورہ اراضی ہتھیانا چاہتے ہیں، ساتھ ہی انہوں نے جماعت الدعوۃ یا کسی بھی کالعدم تنظیم سے منسلک ہونے کا انکار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نہ کبھی کسی کالعدم تنظیم کے لیے کوئی پروگرام کیا نہ ان کے لیے فنڈز اکٹھے کیے۔

یہ بھی پڑھیں:حکومت نے جماعت الدعوۃ کی 907، جیش محمد کی 57 املاک منجمد کیں، رپورٹ

دوسری جانب سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ مخبر کی اطلاع پر پولیس نے ملزم کو کالعدم تنظیم کے لیے ایک ہزار 570 روپے چندہ اکٹھا کرتے ہوئے رسید کے ساتھ گرفتار کیا تھا۔

پہلا ٹیسٹ: جیت کیلئے پاکستان کو 302 رنز، نیوزی لینڈ کو 7 وکٹیں درکار

سارہ علی خان کا بھائی کو فلموں میں آنے سے قبل مشورہ

قومی ادارہ صحت کو بورڈ آف گورنرز کے ذریعے چلانے کیلئے آرڈیننس جاری