لاہور: 7 سالہ بچی کا قتل کے بعد ریپ، کزن گرفتار
لاہور: ایک نو عمر لڑکے نے پولیس حراست میں اعتراف کیا ہے کہ اس نے محلاں ول علاقے کے ایک گاؤں میں اپنی 7 سالہ کزن کو قتل کرنے کے بعد اس کی لاش کا ریپ کیا۔
پولیس کے مطابق بچی محلاں ول کے ایک گاؤں کے رہائشی مزدور کی بیٹی تھی جسے اس کا کزن لالچ دے کر ایک سنسان جگہ لے گیا اور وہاں یہ گھناؤنا فعل کیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بچی کے گھر والوں نے جب لڑکی کو گھر سے غائب دیکھا تو پولیس میں شکایت کی۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی: 7 سالہ بچی کا ریپ کے بعد قتل، چچا گرفتار
لاہور پولیس کے تفتیشی ونگ کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) شارق جمال نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ جب معاملہ پولیس تک پہنچا تو متاثرہ بچی کی والد کے شبہے پر ان کے بھتیجے رضوان یوسف اور اس کے دوست اللہ دتا کو حراست میں لیا گیا جو اس ہولناک جرم کا گواہ تھا۔
ڈی آئی جی نے کہا کہ پہلے بچی کے والدین کو لگا کہ وہ قرآن پڑھنے مدرسے گئی ہے تاہم جب کچھ گھنٹوں تک وہ واپس نہ آئی تو انہوں نے پولیس سے رجوع کیا۔
بعدازاں پولیس نے اس معاملے کے لیے ایک ٹیم تشکیل دی جس نے گھر سے چند گز کے فاصلے پر ایک تالاب سے بچی کی لاش برآمد کرلی۔
ڈی آئی جی نے بتایا کہ تفتیش کے دوران ملزم نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا۔
مزید پڑھیں: مظفر گڑھ: 5 سالہ بچی کے ساتھ ریپ کرنے والا ملزم گرفتار
ملزم جسے اس کے دوست (شریک ملزم) کے ہمراہ میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا تھا، اس نے رپورٹر کو بتایا کہ 'میرے چچا (متاثرہ بچی کے والد) چھوٹی، چھوٹی باتوں پر مجھے ٹوکتے تھے اس لیے ان سے انتقام لینے کے لیے پہلے میں نے اسے (ان کی بیٹی کو) گلا گھونٹ کر ماردیا پھر اس (کی لاش) کا ریپ کیا'۔
میڈیا نمائندوں کو اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے ملزم نے کہا کہ اس نے بچی کو قریبی جنگل میں لے جانے کا لالچ دیا تھا۔
رضوان یوسف کا مزید کہنا تھا کہ 'کزن ہونے کی وجہ سے مجھے یقین تھا کہ وہ 10 روپے لینے سے منع نہیں کرے گی اور میرے ساتھ قریبی جنگل چلی جائے گی جہاں میں اسے منصوبہ بندی کر کے لے کر جانا چاہتا تھا'۔
ایک سوال کے جواب میں ملزم نے کہا کہ اس کے چچا مجھے اس (بچی) کے ساتھ کھیلنے نہیں دیتے تھے اور جب بھی میں اس کے پاس جاتا مجھے ٹوکتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور: ’ریپ‘ کے بعد 7 سالہ بچی کی زندگی کیلئے جنگ جاری
بچی کے والد نے رپورٹر کو بتایا کہ وہ بچی کو رضوان سے اس کے 'برے کردار' کی وجہ سے دور رکھتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ ایک مشترکہ گھر میں رہائش پذیر ہیں اور کئی مرتبہ انہوں نے رضوان کو اپنی کم سن بیٹی سے دور رہنے کا کہا تھا، ساتھ ہی انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آخر کار ملزم نے وہی کیا جس کا انہیں خطرہ تھا۔
دوسری جانب شریک ملزم اللہ دتا نے ان الزامات کو مسترد کردیا کہ وہ جائے وقوع پر رضوان کے ہمراہ موجود تھا۔
پولیس نے مقدمہ درج کرنے کے علاوہ بچی کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے شہر کے ہسپتال بھجوادی۔
یہ خبر 29 دسمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔