پاکستان

ایف بی آر کو 500 گاڑیوں کی نیلامی میں تیزی لانے کی ہدایت

یہ گاڑیاں ایس آر او کی خلاف ورزی میں ذاتی بیگیج،رہائش کی منتقلی یا تحفہ اسکیموں کے تحت درآمد کی گئی تھیں، رپورٹ

کراچی: وفاقی ٹیکس محتسب (ایف ٹی او) نے وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو کراچی بندرگاہ پر پھنسی 500 نان کلیئر گاڑیوں کی نیلامی میں تیزی لانے کی ہدایت کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ گاڑیاں وزارت تجارت کے جاری کردہ قانونی ریگولیٹری آفس (ایس آر او) کی خلاف ورزی میں ذاتی بیگیج، رہائش کی منتقلی یا تحفہ اسکیموں کے تحت درآمد کی گئی تھیں۔

کسٹم ایکٹ کے مطابق اگر اشیا کے آنے کے بعد 20 دن میں اسے بندرگاہ سے کلیئر نہیں کرایا جائے تو انہیں بندرگاہ سے ہٹا کر نیلامی میں فروخت کردینا چاہیے۔

مزید پڑھیں: فوجی نیلامی کے جعلی واؤچرز پر گاڑیوں کی رجسٹریشن کا میگا اسکینڈل بے نقاب

ایف ٹی او کے حکم میں کہا گیا کہ ’اَن-کلیئر‘ گاڑیوں کی نیلامی کا بروقت انتظام میں ناکامی بادی النظر میں بدانتظامی کا ایک سسٹیمیٹک مسئلہ ہے اور بظاہر ایف بی آر ایسا نظام وضع کرنے میں ناکام رہا ہے جس میں بندگاہ سے کلیئر ہونے والی گاڑیوں کا نیلامی شیڈول میں بروقت اندراج نہیں کیا۔

بندرگاہ پر رش بڑھنے کے علاوہ نیلامی میں تاخیر کے باعث باڈیز کو زنگ لگنے، ٹائروں اور بیٹریوں کے کام کرنا چھوڑ دینے، پارٹس کے چوری وغیرہ ہوجانے کے باعث ان میں سے زیادہ تر گاڑیاں ناقابل استعمال ہوجائیں گی۔

ایف ٹی او کی جانب سے تحقیقات شروع کرنے کے بعد متعلقہ محکمے نے 167 گاڑیوں کی نیلامی کی لیکن اب بھی 500 سے زیادہ کاریں نیلامی کی منتظر ہیں۔

تحقیقات کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ نام نہاد پروفیشنل بڈرز کی ایک چھوٹی تعداد باقاعدگی سے گاڑیوں کی بڑی تعداد خریدتی ہے اور پھر اسے بھاری منافع پر اوپن مارکیٹ میں فروخت کردیتی ہے۔

یہ بات بھی سامنے آئی کہ 62 بڈرز نے جولائی سے نومبر کے دوران نیلام ہونے والی 167 گاڑیاں خریدیں جبکہ 20بولی دہندگان نے 117 گاڑیوں کا سودا کیا۔

ایف ٹی او کے حکم میں کہا گیا کہ اعداد و شمار اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ کچھ بڈرز مسلسل نیلامی میں حصہ لے رہے ہیں، جس نے نیلامی کے عمل کی شفافیت پر سنگین شکوک و شہبات کو پیدا کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم ہاؤس کی لگژری گاڑیوں کی نیلامی کی تاریخ کا اعلان

واضح رہے کہ ایف بی آر کی جانب سے حال ہی میں’نیلامی کے عمل‘ کا ایک نیا پلیٹ فارم وضع کیا گیا ہے تاکہ لوگ محکمہ کسٹمز سے ڈیجیٹلی اشیا خریدنے کے قابل ہوں تاہم اس پر ابھی تک عمل درآمد نہیں ہوسکا کیونکہ اس کا ای-آکشن موڈیول تیار ہورہا ہے۔

ایف ٹی او کی جانب سے ایف بی آر کو تجویز دی گئی کہ وہ ’اَن کلیئرڈ’ سامان کے تیزی سے اخراج کے لیے بنائے جانے والے ای-آکشن موڈیول کی جانچ پڑتال کی تجویز پر عمل درآمد یقینی بنائے۔

ایف بی آر کو یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ وہ 26 اکتوبر کو نوٹیفائڈ کیے گئے ای آکشن رولز پر عملدآمد بھی یقینی بنائے۔


یہ خبر 28 دسمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

وبا کو شکست دینے کیلئے وسائل کی ضرورت ہے، پاکستان

قومی اسمبلی کے 104 حلقوں میں مرد و خواتین ووٹرز کا فرق 50 ہزار سے زائد

عرب وزرائے خارجہ کا اجلاس، قطر سے سفارتی تعلقات بحال کرنے پر غور