وبا کو شکست دینے کیلئے وسائل کی ضرورت ہے، پاکستان
اقوام متحدہ: پاکستان نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ کووڈ 19 ویکسین کی جلد اور منصفانہ تقسیم کو یقینی بنائے کیونکہ تمام ممالک کے پاس وبائی امراض کو شکست دینے کے لیے وسائل نہیں ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے اقوام متحدہ میں سفیر منیر اکرم کا کہنا ہے کہ 'یہ تکلیف دہ بات ہے کہ ترقی پذیر ممالک کو ایسی عالمی وبا سے نمٹنے کے لیے اپنے صحت کے نظام کی تعمیر کے لیے ضروری مالی وسائل کی کمی کا سامنا ہے'۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ نے اس وبا اور مستقبل میں ہونے والی صحت کی ہنگامی صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے تیاری میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت پر زور دینے کے لیے اتوار کو وبائی تیاری کا پہلا عالمی دن منایا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی اپنے پیغام میں بھی اس نکتے پر روشنی ڈالی اور کہا کہ عالمی برادری سال کے آخر میں اس دن کو منارہی ہے جس میں بہت سے لوگوں کے خدشات افسوسناک حد تک سچ ثابت ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ 'جہاں ہم موجودہ وبائی مرض پر قابو پانے اور بحالی کے لیے کوشاں ہیں وہیں ہمیں مستقبل کے بارے میں بھی سوچنا چاہیے'۔
اس موقع پر جنرل اسمبلی کے صدر ولکان بوزکیر نے کہا کہ کووڈ 19 کے تباہ کن تجربے نے ایک ساتھ مل کر وبائی امراض سے نمٹنے کے فوائد کو واضح کردیا۔
مزید پڑھیں: کورونا ویکسین کا استعمال 'اخلاقی طور' پر قابل قبول ہے، ویٹی کن
انہوں نے کہا 'اگر ہم خود کو تیار کریں تو ہم جانیں بچاسکتے ہیں اور وبائی بیماریوں کو پھیلنے سے روک سکتے ہیں، مزید یہ کہ کووڈ 19 آخری انتباہ ہونا چاہیے‘۔
منیر اکرم جو اقوام متحدہ کی معاشی سماجی کونسل کے سربراہ بھی ہیں، انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کا پہلا اور فوری کام یہ یقینی بنانا ہے کہ کورونا وائرس کے خلاف ویکسین جلد اور یکساں طور پر ہر ایک میں تقسیم کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ کووڈ 19 وبا سے پیدا ہونے والی صحت اور معاشی ہنگامی صورتحال نے عالمی صحت کے نظام کی کمزوری اور مستقبل میں وبا کے خلاف ان کی تیاری کو نمایاں کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا فائزر کی ویکسین پاکستان میں کورونا کی وبا روک سکے گی؟
انہوں نے عالمی یکجہتی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’اقوام متحدہ کے کووڈ 19 ویکسین کی مساوی تقسیم کو یقینی بنانے کے لیے قائم کردہ ایک مرکز میں غریب ممالک کو ویکسین کی دستیابی کے لیے اب بھی 20 ارب ڈالر کی کمی کا سامنا ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اسے پوری طرح سے مالی اعانت فراہم کی جانی چاہیے اور نہ ہی پیشگی خریداری کے معاہدوں سے ویکسین تک یکساں رسائی سے ترقی پذیر ممالک کو محروم رکھنا چاہیے'۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ 'اس کام کے دوران سائنس کو ہماری رہنمائی کرنی ہوگی، ممالک کے اندر اور درمیان یکجہتی اور ہم آہنگی بھی اہم ہے، جب تک ہم سب محفوظ نہیں ہیں کوئی بھی محفوظ نہیں ہے'۔