پاکستان

'ملاوٹ شدہ چارہ' کھانے سے بہاولپور چڑیا گھر کے 7 ہرن ہلاک

عینی شاہدین اور عملے کے اراکین کے مطابق ہرن اپنا چارہ کھانے کے دوران ایک کے بعد ایک کر کے گرتے گئے اور کچھ ہی دیر میں مر گئے۔

بہاولپور کے چڑیا گھر میں 7 قیمتی ہرن پر اسرار طور پر اپنے پنجرے میں جمعہ کی رات مردہ پائے گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اطلاعات میں یہ بات سامنے آئیں کہ چڑیا گھر میں جس وقت یہ جانور ہلاک ہوئے اس وقت سیر و تفریح کے لیے آنے والے لوگ مشکل ہے کہ وہاں موجود ہوں۔

عینی شاہدین اور عملے کے اراکین کے مطابق ہرن اپنا چارہ کھانے کے دوران ایک کے بعد ایک کر کے زمین پر آن گرے اور کچھ ہی دیر میں مر گئے۔

ان افراد کا کہنا تھا کہ انہوں نے نوٹس کیا کہ گرنے والے ہرن سخت اذیت میں تھے وہ زمین پر لوٹ پوٹ ہونے لگے اور اس کے بعد مر گئے۔

یہ بھی پڑھیں: بقا کی جنگ لڑنے والی جنگلی حیات کا ریکارڈ مرتب کرنے کا آغاز

انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ ہرنوں کو جو چارہ کھانے کے لیے دیا گیا شاید اس میں کچھ ملاوٹ تھی اور اس سلسلے میں حکام کی غفلت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

چڑیا گھر کے کیوریٹر کے جاری کردہ بیان میں تصدیق کی گئی کہ اچانک ایسی ہنگامی صورتحال پیدا ہوگئی جس میں پنجروں میں موجود ہرن گرنے لگے۔

انہوں نے کہا کہ جانوروں کو فوری طبی امداد فراہم کی گئیں لیکن 22 میں سے 7 ہرن ہلاک ہوگئے جبکہ بقیہ کی زندگیوں کو فوری طبی امداد دے کر بچا لیا گیا۔

کیوریٹر ابرار احمد کا کہنا تھا کہ مردہ ہرنوں کا پوسٹ مارٹم معائنہ کرنے اور جن کی جان بچ گئی ان کا طبی معائنہ کرنے کے لیے ایک ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے جس میں بہاولپور اور چولستان کے محکمہ لائیو اسٹاک سے وابستہ جانوروں کے ڈاکٹر اور چولستان یونیورسٹی زولوجی ڈپارٹمنٹ کے ایک استاد شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: ہمارے ماحول کی بقا کے ضامن جنگلی حیات خطرے میں

انہوں نے مزید بتایا کہ ٹیم نے نمونوں کی جانچ پڑتال کے لیے انہیں لیبارٹری بھیج دیا ہے جبکہ مردہ ہرنوں کا پوسٹ مارٹم لاہور کی یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز میں بھی کیا جائے گا۔

بہاولپور کے محکمہ جنگلی حیات کے ڈائریکٹر رائے زاہد علی نے ڈان کو بتایا کہ ہرنوں کی موت کی وجوہات کے بارے میں کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے لیکن کسی شر انگیزی کے امکان کو بھی رد نہیں کیا جاسکتا۔

ان کا مزید کہنا تھا اس واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک 3 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔

چولستان لائیو اسٹاک ڈپارٹمنٹ (بہاولپور) کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر سہیل عظمت کی سربراہی میں قائم یہ کمیٹی 2 سے 3 روز میں ہرنوں کی موت کی ممکنہ وجوہات پر اپنی رپورٹ جمع کرادے گی جبکہ اگر کوئی فرد غفلت کا مرتکب پایا گیا تو اس کے خلاف کارروائی کی سفارش بھی کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: تنہا ترین ہاتھی قرار دیا جانے والا 'کاون' کمبوڈیا پہنچ گیا

دوسری جانب جنگی حیات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے رضاکاروں اور سول سوسائٹی کے اراکین نے واقعے کی مذمت کی اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے زور دیا کہ ڈویژنل کمشنر اور ڈپٹی کمشنر جانوروں کی جانوں کے ضیاع اور مقامی چڑیا گھر کی خراب دیکھ بھال کا سختی سے نوٹس لیں۔


یہ خبر 27 دسمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

پہلا ٹیسٹ: نیوزی لینڈ کی پہلی اننگ 431 رنز کے جواب میں پاکستان کا 30 رنز پر ایک آؤٹ

کورونا وائرس: پاکستان میں مزید 58 اموات، فعال کیسز 39 ہزار 329 رہ گئے

مشرف کو دودھ سے مکھی کی طرح نکالا، عمران کو بھی نکال سکتے ہیں، آصف زرداری