پی آئی اے کا سعودی عرب کیلئے کارگو پروازیں چلانے کا فیصلہ
راولپنڈی: پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز(پی آئی اے) نے سعودی عرب کے لیے کارگو پروازیں چلانے کا اعلان کیا ہے تا کہ ملکی برآمدات کو فروغ دیا جاسکے۔
پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے کہا کہ سعودی عرب کو گوشت، سبزیاں اور پھل برآمد کیے جاتے ہیں اور فضائی راستے سے ان کی ڈلیوری کے وقت کی بچت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے لیے کارگو پروازیں چلانے کا فیصلہ اس لیے کیا گیا کہ ریاض کی جانب سے بین الاقوامی پروازوں پر پابندی کے فیصلے سے پاکستانی برآمدات متاثر ہونے کا امکان تھا۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں پھنسے پاکستانیوں کی چارٹرڈ فلائٹ کے ذریعے وطن واپسی
عبداللہ حفیظ کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو افسر ارشد ملک کے احکامات پر کارگو کے اخراجات مناسب اور پُرکشش رکھے گئے ہیں۔
ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان سے 42 ٹن اشیا لے کر پہلی مال بردار پرواز منگل کو سعودی عرب روانہ ہوئی تھی جبکہ پی آئی اے نے چین کے لیے بھی کارگو پروازوں کا آغاز کردیا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کی جنرل اتھارٹی آف سول ایوی ایشن کی جانب سے بین الاقوامی پروازوں پر ایک ہفتے کی پابندی عائد کرنے کے لیے مملکت میں آپریٹ کرنے والی تمام ایئرلائنز کو سرکلر بھیجا گیا تھا۔
سرکلر کے موصول ہوتے ہی پی آئی اے نے پیر کو سعودی عرب کے لیے اڑان بھرنے والی پروازوں کو روکتے ہوئے فوری طور پر پروازیں معطل کردی تھیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان نے برطانیہ سے آنے والی تمام پروازوں پر پابندی عائد کردی
دوسری جانب اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی انتظامیہ نے صحت حکام کی مدد سے کورونا وائرس کی نئی لہر کا پھیلاؤ روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں جس میں برطانیہ سے آنے والے ہر مسافر کا چیک اپ لازمی قرار دیا گیا ہے۔
ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ برطانیہ سے آنے والے ہر مسافر کا نمونہ حاصل کیا گیا ہے حتیٰ کہ برطانیہ سے بلواسطہ پرواز کے ذریعے آنے والے مسافروں کو بھی ایک ہفتہ قرنطینہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان مسافروں کو اس وقت ہی جانے کی اجازت دی گئی جب انہوں نے اپنے پتے فراہم کیے۔
یاد رہے کہ حکومت، پاکستانی پاسپورٹس رکھنے والے اور کاروبار، وزیٹر اور ٹرانزٹ ویزا کے حامل مسافروں کو پاکستان آنے کی اجازت دے چکی ہے تاہم ان کے پاس پولیمر چین ری ایکشن کے ٹیسٹ کی منفی رپورٹ ہو اور یہ سفر سے 72 گھنٹوں سے زائد پرانی نہ ہو۔
یہ خبر 24 دسمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔