لڑکے اور لڑکی میں دوستی نہیں ہوتی، یہ سفید جھوٹ ہے، خلیل الرحمٰن قمر
مصنف، شاعر و ڈراما ساز خلیل الرحمٰن قمر کو خواتین سے متعلق سخت بیانات کی وجہ سے تنقید کا سامنا رہتا ہے، تاہم اس باوجود وہ اپنے سخت لہجے میں بات کرنے سے نہیں کتراتے۔
حال ہی میں انہوں نے دی واچ نامی یوٹیوب چینل کو دیے گئے انٹرویو میں ایک بار پھر سماجی مسائل اور خصوصی طور پر خواتین کے معاملات میں سخت لہجے میں بات کرکے ایک نیا پنڈورا بکس کھول دیا۔
خلیل الرحمٰن قمر نے انٹرویو کے دوران پاکستانی ڈراموں اور اپنے مستقبل سے متعلق بھی باتیں کیں اور خواتین ڈراما سازوں کا نام لیے بغیر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا۔
ڈراما ساز کا کہنا تھا کہ اس وقت ساس، بہو اور نند کی لڑائیوں کے جتنے بھی ڈرامے بن رہے ہیں، ان میں سے 99 فیصد سے زائد ڈرامے خواتین ڈراما ساز لکھ رہی ہیں۔
انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ خواتین ڈراما ساز خواتین کے کرداروں کو بدنام کر رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں؛ خلیل الرحمٰن قمر کا ماروی سرمد کیخلاف نازیبا زبان کا استعمال
ایک سوال کے جواب میں خلیل الرحمٰن قمر کا کہنا تھا کہ اب پاکستان میں ناجائز تعلقات پر ڈرامے نہیں بن رہے، ایک وقت تھا جب اس موضوع کا ٹرینڈ سامنے آیا تو اس پر ڈرامے بنے۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ سرعام کہہ رہے ہیں کہ لڑکے اور لڑکی میں کوئی دوستی نہیں ہوتی، بوائے فرینڈ اور گرل فرینڈ کا ناٹک سفید دنیا کا سفید جھوٹ ہے۔
خلیل الرحمٰن قمر کے مطابق بوائے فرینڈ اور گرل فرینڈ کے نام پر لڑکی ہر وقت دستیاب ہوچکی ہے، کسی زمانے میں لڑکی دستیاب نہیں ہوتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ لڑکے اور لڑکیوں کی دوستی کی وجہ سے ہی آج عشق سستا ہوگیا ہے۔
مزید پڑھیں: خلیل الرحمٰن کے نازیبا ریمارکس نشر کرنے پر نیو نیوز پر جرمانہ
انہوں نے مزید کہا کہ جو لڑکیاں بوائے فرینڈز اور گرل فرینڈز کے رشتے میں رہتی ہیں وہ 35 سے 40 سال کی عمر میں دیواروں سے ٹکریں مارتی ہیں۔
ڈراما ساز نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ جو لڑکی کرکٹر بابر اعظم پر الزامات لگا رہی ہے، وہ اس کے ساتھ 10 سال تک تعلقات میں رہی اور اب وہ الزامات لگا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کے خیال میں بابر اعظم پر الزامات لگانے والی لڑکی جھوٹی ہے، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ وہ مذکورہ معاملے پر بات نہیں کرنا چاہتے۔
ایک سوال کے جواب میں خلیل الرحمٰن نے انکشاف کیا کہ ایک ٹی وی چینل سے ان کے مذاکرات چل رہے ہیں اور وہ ممکنہ طور پر سیاسی اینکر کے طور پر اسکرین پر دکھائی دیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ اگرچہ انہیں سیاست میں آنے یا نہ آنے کا ابھی کوئی علم نہیں، تاہم ذاتی طور پر وہ عمران خان کو پسند کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خلیل الرحمٰن قمر کے جملوں پر ٹی وی انتظامیہ کی معذرت
خلیل الرحمٰن قمر کے مذکورہ انٹرویو کے سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر ان پر تبصرے و تنقید کی جا رہی ہے، تاہم بعض لوگ ان کی باتوں کو درست بھی کہہ رہے ہیں۔
ماضی میں بھی خلیل الرحمٰن قمر کی جانب سے سماجی کارکن ماروی سرمد کو ٹی وی پروگرام میں گالیاں دینے سمیت خواتین کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
جہاں ماضی میں خلیل الرحمٰن قمر کے خلاف سوشل میڈیا پر ہنگامے ہوتے رہے ہیں، وہیں بہت سارے افراد ان کی حمایت بھی کرتے رہے ہیں۔