دنیا

2020 کی بہترین ٹیکنالوجی پیشرفت

2020 میں کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں سب کچھ نظروں سے اوجھل رہا، مگر ایسا بہت کچھ ہوا جو ٹیکنالوجی پیشرفت کی عکاسی کرتا ہے۔

دنیا میں ہر صدی ہی کسی نہ کسی حوالے سے اہمیت رکھتی ہے تاہم اکیسویں صدی کو ٹیکنالوجی کا عہد قرار دیا جائے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ اس میں ہر سال ہی کوئی نہ کوئی ایسی ایجاد سامنے آئی ہے جس نے انقلاب برپا کردیا۔

ویسے تو 2020 میں کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں سب کچھ نظروں سے اوجھل رہا، مگر ایسا بہت کچھ ہوا جو ٹیکنالوجی کی دنیا میں چونکا دینے والی پیشرفت کی عکاسی کرتا ہے۔

تو اس سال کی چند بہترین ایجادات کے بارے میں جانیں، جو واقعی چونکا دینے والی ہیں۔

موسمیاتی تبدیلیوں کی شرح میں تیزی کے باعث پانی ہر گزرتے دن کے ساتھ قیمتی ہوتا جارہا ہے۔

مگر اس سال ایک ایسا موبائل جنریٹر سامنے آیا جو ہوا سے پینے کے پانی کو تیار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

اس مشین میں سوکھ جانے والے پودے اور لکڑی یا دیگر کو ایندھن کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے جو ہوا میں موجود بخارات کو پانی کی شکل میں بدلنے میں مدد دیتے ہیں۔

یہ پورا سسٹم کسی بھی 40 فٹ کے ٹرانسپورٹ کنٹینر میں فٹ آسکتا ہے، جسے ڈبلیو ای ڈی ای ڈبلیو نے تیار کیا ہے اور عالمی ادارہ خوراک کے ساتھ شراکت داری کرکے یوگنڈا میں ایک پناہ گزین کیمپ اور تنزانیہ میں مختلف برادریوں کو یہ جنریٹر فراہم کرکے پانی کی قلت کو کم کیا۔

امریکا کی نیشنل باسکٹ بال ایسوسی ایشن نے حیران کن طور پر کچھ ایسا کر دکھایا جو ناممکن لگتا ہے، یعنی پورے سیزن میں کسی کھلاڑی یا عملے میں کووڈ 19 کا ایک کیس بھی سامنے نہیں آیا۔

اس مقصد کے لیے جو ایک ٹول استعمال کیا گیا وہ اورا رنگ نامی اسمارٹ انگوٹھی ہے۔

یہ اسمارٹ رنگ ایسے سنسرز سے لیس ہے جو دل کی دھڑکن، جسمانی سرگرمیوں کی شرح، نیند اور جسمانی درجہ حرارت کو ٹریک کرتے ہیں۔

یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ کووڈ 19 کے مریضوں کی عموماً پہلی علامت زیادہ جسمانی درجہ حرارت یا بخار ہوتی ہے۔

سام سنگ نے ایک ٹیلی ویژن کو ہی موبائل یا یوں کہہ لیں ٹک ٹاک کی دلدادہ نسل کے لیے تیار کرلیا ہے جسے اسمارٹ فون کی سب سے بڑی ایسیسری قرار دیا جاسکتا ہے۔

ڈیڑھ ہزار ڈالرز کا سام سنگ سیرو نامی ٹی وی انوکھے ڈیزائن کا ہے جو خودکار طور پر ٹیلی ویژن کی روایتی چوڑی اسکرین کو پورٹریٹ موڈ یا یوں کہہ لیں بالکل فون کی شکل میں بدل دیتا ہے۔

بس اسکرین کا سائز 6 انچ کی بجائے 43 انچ کا ہوگا۔

پورٹریٹ اس ٹی وی میں ڈیفالٹ سیٹنگ کا حصہ ہے مگر اس میں صارفین کے لیے اسکرین کو حرکت دے کر روایتی ٹیلی ویژن جیسا بنانے کی سہولت دی گئی ہے جو ریمورٹ کے ایک بٹن یا سام سنگ اسمارٹ تھنگز ایپ کی مدد سے ممکن ہے۔

اگر آپ کے پاس سام سنگ کا کوئی گلیکسی فون ہو تو آپ اسے ٹی وی کے ساتھ منسلک کرکے بھی اسکرین کو اپنے فون کے ساتھ خودکار طور پر روٹیٹ کر سکتے ہیں۔

کیا کوئی جیکٹ وائرس سے لڑ سکتی ہے؟ تو اس کا جواب ہاں ہے، خاص طور پر اگر وہ تانبے سے بنی ہو، یعنی ایسی دھات جو انفلوائنزا جیسے وائرسز اور ای کولی جیسے بیکٹریا کے ذرات کو مارنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

فل میٹل جیکٹ کو حال ہی میں وولیبک نامی کمپنی نے متعارف کرایا تھا، جس کا مقصد یہ تھا کہ مستقبل میں ہمارے لباس کیسے ہوں گے۔

ہلکے وزن کی اس جیکٹ کا 65 فیصد حصہ مائیکرو اسکوپک کاپر فائبر پر مشتمل ہے۔

اگرچہ اس جیکٹ کو اب تک کوورنا وائرس سے تحفظ کے حوالے سے تو آزمایا نہیں گیا مگر کمپنی کے شریک بانی اسٹیو ٹیڈبال کو توقع ہے کہ مستقبل قریب میں لباس ایسے میٹریل سے تیار ہوسکیں گے جو کورونا جیسے وائرسز سے ہمیں تحفظ فراہم کرسکیں گے۔

اگر آپ فولڈ ایبل لیپ ٹاپ خریدنا چاہتے ہیں تو ایسی ڈیوائس آخرکار اب صارفین کے لیے دستیاب ہے۔

لیناوو کا تھنک پیڈ ایکس 1 کا کانسیپٹ ڈیزائن گزشتہ سال مئی میں متعارف کرایا گیا تھا اور رواں سال جنوری میں لاس ویگاس میں سی ای ایس ٹیکنالوجی نمائش کے موقع پر کمپنی نے اعلان کیا تھا کہ رواں برس کے وسط میں صارفین اسے خرید سکیں گے۔

اس لیپ ٹاپ میں 13.3 انچ کا لچکدار او ایل ای ڈی ٹچ اسکرن ڈسپلے دیا گیا ہے جو فولڈ ہونے پر 9.6 انچ کی 2 اسکرینوں میں تقسیم ہوجاتا ہے۔

لیپ ٹاپ میں اسٹین لیس اسٹیل فوئل بھی اندر دیا گیا ہے جو اسکرین کو خراشوں سے تحفظ فراہم کرتا ہے اور اس کے اوپر بھی ایک خصوصی کوٹنگ کی گئی ہے۔

مگر اس کے باوجود یہ اسکرین اتنی نرم ہے کہ آسانی سے فولڈ اور ان فولڈ ہوجاتی ہے۔

مکمل ان فولڈ شکل میں ایکس ون فولڈ ایک ٹیبلیٹ کی طرح بن جاتا ہے جس پر فلمیں دیکھی جاسکتی ہیں اور ویب براﺅزنگ کی جاسکتی ہے۔

ویسے تو شیاؤمی کو اسمارٹ فونز کے حوالے سے زیادہ شہرت حاصل ہے مگر یہ چینی کمپنی ٹیلیویژن کی مارکیٹ میں بھی تیزی سے ابھر کر سامنے آرہی ہے۔

ستمبر میں اس کمپنی نے ایک حیران کن اور بالکل شفاف اسکرین والا ٹی وی پیش کیا جس کے آر پار دیکھنا ممکن ہے۔

می ٹی وی لکس او ایل ای ڈی ٹرانسپیرنٹ ایڈیشن نامی یہ ٹی وی جب بند کیا جاتا ہے تو اس کا ڈسپلے کسی شیشے کے ٹکڑے کی طرح نظر آنے لگتا ہے۔

جب اسے آن کیا جاتا ہے تو اس میں نظر آنے والی تصاویر ہوا میں تیرتی محسوس ہوتی ہیں۔

کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ دنیا کا پہلا بڑے پیمانے پر تیار ہونے والا ٹرانسپیرنٹ ٹی وی ہے جس کو دیکھنے کا تجربہ بالکل ایسا ہے جو پہلے صرف سائنس فکشن فلموں میں دکھایا گیا۔

روایتی ٹی وی کے بیک پینل کے برعکس شیاؤمی نے اس میں تمام پراسیسنگ یونٹس کو بیس اسٹینڈ کا حصہ بنادیا۔

ہاتھ دھونا مختلف امراض سے تحفظ کا مؤثر ترین اور سستا ذریعہ ہے، جس سے کووڈ 19 سے بچنا بھی ممکن ہے۔

مگر دیا کی 40 فیصد آبادی کو گھر میں پانی اور صابن جیسی سہولیات ہی دستیاب نہیں اور اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کئی سال لگ سکتے ہیں۔

اس کا ایک مختصرالمیاد حل جاپان کی کمپنی لکسیل نے ساٹو ٹیپ نامی ڈیوائس کی شکل میں پیش کیا ہے جو پورٹ ایبل اور ری فل ایبل ہینڈواشنگ ڈیوائس ہے، جس میں صابن رکھنے کے لیے ایک ہولڈر بھی دیا گیا ہے۔

یہ ڈیوائس اگلے سال کے شروع میں عام فروخت کے لیے پیش کی جائے گی، جس کی قیمت 3 سے 6 ڈالرز کے درمیان ہوگی، جبکہ مختلف اداروں کے تعاون سے جاپانی کمپنی دنیا بھر میں 5 لاکھ گھرانوں کو بھی یہ ڈیوائس فراہم کرے گی۔

آلٹر ایگو نامی ڈیوائس آپ کے خیالات تو نہیں پڑھ سکتی، مگر یہ آپ کے کمپیوٹر کو کی بورڈ یا ماؤس کے بغیر چلانے میں مدد دے سکتی ہے۔

ایم آئی ٹی میڈیا لیب کی تیار کردہ یہ ہیڈ سیٹ سنسر ڈیوائس انٹرنیٹ کنکشن کے ذریعے ڈیوائس سے منسلک ہوجاتی ہے، تاکہ لوگ کہہ کر لیپ ٹاپ پر اپنا کام کرسکیں۔

اس مقصد کے لیے ہیڈ سیٹ بون کنڈکشن اسپیکر دیا گیا ہے جس کو صرف آپ ہی سن سکتے ہیں اور اس کے سنسرز دماغی سگنلز کو پڑھ بھی سکتی ہے۔

محققین نے دریافت کیا کہ یہ ڈیوائس 92 فیصد تک اپنے پہننے والے کی سو کو درست سمجھ لیتی ہے، فی الحال اسے ہسپتالوں میں مختلف امراض کے شکار افراد کو لوگوں سے رابطے کی سہولت فراہم کرنے کے لیے آزمایا جارہا ہے۔

کورونا وائرس کے نتیجے میں فیس ماسک کا استعمال اب دنیا بھر میں معمول کا حصہ بنتا جارہا ہے اور اس کو دیکھتے ہوئے انٹرنیٹ سے کنکٹڈ 'اسمارٹ ماسک' متعارف کرایا گیا۔

جاپانی کمپنی ڈونٹ روبوٹیکس نے یہ اسمارٹ ماسک متعارف کرایا سفید پلاسٹک کے 'اس ماسک' کو کسی عام فیس ماسک کے اوپر فٹ کیا جاتا ہے اور اسمارٹ فون یا ٹیبلیٹ پر بلیوٹوتھ کے ذریعے منسلک کیا جاسکتا ہے، جس کے بعد اپلیکیشنز کے ذریعے باتوں کو تحریری پیغام میں بدلنے، کالز کرنے یا دیگر کاموں کے لیے استعمال کیا جاسکے گا۔

سفید پلاسٹک کے 'اس ماسک' کو کسی عام فیس ماسک کے اوپر فٹ کیا جاتا ہے اور اسمارٹ فون یا ٹیبلیٹ پر بلیوٹوتھ کے ذریعے منسلک کیا جاسکتا ہے، جس کے بعد اپلیکیشنز کے ذریعے باتوں کو تحریری پیغام میں بدلنے، کالز کرنے یا دیگر کاموں کے لیے استعمال کیا جاسکے گا۔

حقیقی دنیا میں تو فضائی سفر کے لیے یہ سال بہت برا رہا، مگر آن لائن پرواز کا مزہ لینے کا یہ ضرور بہترین وقت ہے۔

مائیکرو سافٹ فلائٹ سمولیٹر 2020 اس کمپنی کا 2012 کے بعد پہلا اڑانے والا سافٹ ویئر ہے اور اس میں تفصیلات پر بہت زیادہ توجہ دی گئی ہے۔

حقیقی دنیا جیسے مقامات بنگ میپس سے لیے گئے ہیں اور یقیناً کئی بار کچھ خامیاں محسوس ہوتی ہیں، اتنے بڑے نقشے کے لیے زبردست انٹرنیٹ اور بہترین ڈیوائس پرفارمنس کی ضرورت ہوتی ہے۔

مگر اس کی مدد سے آپ گھر بیٹھے کہیں بھی پرواز کا مزہ لے سکتے ہیں۔