Parenting

حاملہ خواتین سے کورونا وائرس بچوں میں منتقل ہونیکا امکان بہت کم ہوتا ہے، تحقیق

حمل کی تیسری سہ ماہی میں کووڈ 19 سے متاثر ہونے والی خواتین سے یہ وائرس ان کے نومولود بچوں میں منتقل نہیں ہوتا، تحقیق

کووڈ 19 سے حمل کی تیسری سہ ماہی کے دوران متاثر ہونے والی خواتین سے اس وائرس کے نومولود منتقل ہونے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

اس تحقیق کے دوران موسم بہار میں میں بوسٹن کے ہسپتالوں میں زیرعلاج رہنے والی 127 حاملہ خواتین کا جائزہ لیا گیا تھا، جن میں سے 64 میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی تھی۔

ان خواتین کے بچوں میں سے کسی میں بھی نئے کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت نہیں آیا۔

نیشنل انسٹیٹوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈ ہیومین ڈویلپمنٹ (این آئی سی ایچ ڈی)، نیشنل ہارٹ، لنگ اینڈ بلڈ انسٹیٹوٹ (این ایچ ایل بی آئی) اور نیشنل انسٹیٹوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشیز ڈیزیز (این آئی اے آئی ڈی) کی اس تحقیق میں یقین دہانی کرائی گئی کہ حمل کی تیسری سہ ماہی میں کووڈ 19 سے متاثر ہونے والی خواتین سے یہ وائرس ان کے نومولود بچوں میں منتقل نہیں ہوتا۔

طبی جریدے جرنل جاما نیٹ ورک اوپن میں شائع تحقیق میں شامل ماہرین نے کووڈ 19 سے متاثر حاملہ خواتین پر ہونے والی مختلف طبی تحقیقی رپورٹس کا تجزیہ کیا، جبکہ ان کے نظام تنفس، خون اور آنول کے ٹشوز کے نمونوں میں وائرس کی سطح کے ساتھ ماں میں اینٹی باڈیز کی سطح کی جانچ پڑتال کی گئی۔

اس تحقیق میں حمل کی تیسری سہ ماہی میں داخل کووڈ 19 سے متاثرہ خواتین پر ہی توجہ دی گئی کیونکہ پہلی اور دوسری سہ ماہی خواتین کے حوالے سے ابھی ڈیٹا تاحال اکٹھا کیا جارہا ہے۔

تحقیق میں شامل کووڈ 19 سے متاثر 36 فیصد خواتین میں علامات ظاہر نہیں ہوئی تھیں، جبکہ 34 فیصد میں بیماری کی شدت معمولی، 11 فیصد میں معتدل اور 16 فیصد میں سنگین تھی۔

تحقیق میں ایسی 63 خواتین بھی شامل کی گئی تھیں جن میں کورونا ٹیسٹ نیگیٹو رہا جبکہ 11 ایسی تھیں جو کووڈ کی شکار تو تھیں مگر حاملہ نہیں تھیں۔

ان سب کا موازنہ کرنے کے بعد محققین نے دریافت کیا کہ حاملہ خواتین میں کورونا وائرس کی مقدار لعاب دہن، بلغم اور ناک کے سیال میں تشخیص کی حد تک ہوتی ہے مگر آنول کے دوران خون میں وائرس دریافت نہیں ہوا۔

محققین نے دریافت کیا کہ کووڈ 19 سے متاثر عام خواتین اور حاملہ خواتین میں اینٹی باڈیز کی سطح میں کوئی فرق موجود نہیں کیا، تاہم انہوں نے آنول میں وائرس سے تحفظ فراہم کرنے والی اینٹی باڈیز کی سطح بہت کم دریافت کی۔

محققین نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ماں سے کووڈ اینٹی باڈیز آنول کے ذریعے منتقل نہیں ہوسکتیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے کووڈ 19 سے حاملہ خواتین اور ان کے بچوں کی نگہداشت بہتر کرنے مین مدد مل سکے گی جبکہ حاملہ خواتین کی ویکسینیشن کی حکمت عملیوں میں معاونت بھی فراہم کی جاسکے گی۔

کووڈ سے حاملہ خواتین میں پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، تحقیق

سنگاپور میں کووڈ کے خلاف لڑنے کی صلاحیت کے ساتھ 5 بچوں کی پیدائش

کووڈ 19 حاملہ خواتین کی صحت پر کس طرح اثرانداز ہوسکتا ہے؟