نیب کو عفریت بنا دیا گیا ہے، اس کو اب بند کرنا ہوگا، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کا کہنا ہے کہ نیب کا کاروباری برادری سے کوئی تعلق نہیں اور اسے سرمایہ کاروں کو بلانے کا کوئی اختیار نہیں، ہم نے نیب کو عفریت بنا دیا ہے اور اب اس کو بند کرنا ہوگا۔
اسلام آباد ایوان صنعت و تجارت میں خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ 'سرمایہ کار اپنے مسائل سینیٹ کو بھیجیں، نیب پر میں نے پوزیشن لی ہے، روزانہ کوئی نا کوئی کال موصول ہوتی ہیں جو نیب کا شکار ہو رہے ہیں جبکہ لوگ نیب کی وجہ سے امریکا اور یورپ چلے گئے'۔
انہوں نے کہا کہ 'نیب کرپشن روکنے کے لیے بنا تھا اور کرپشن سرکاری اداروں میں ہوتی ہے، نیب کا بزنس مین سے کوئی تعلق نہیں اور اسے سرمایہ کاروں کو بلانے کا کوئی اختیار نہیں، ہم نے نیب کو عفریت بنا دیا ہے اور اب اس کو بند کرنا ہوگا'۔
چیئرمین نیب کو مخاطب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'آپ کون ہوتے ہیں درآمدات برآمدات کو دیکھنے والے، نیب کیا آئین سے بالاتر ہے جس کو پارلیمنٹ میں نہیں بلا سکتے، چیئرمین نیب کہتے ہیں یہ سب چور ہیں، یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ سب چور ہیں'۔
یہ بھی پڑھیں: نیب رپورٹ میں سلیم مانڈوی والا کے خلاف الزامات کی توثیق
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ 'کسی صورت کاروباری طبقے کو نیب کا شکار نہیں ہونے دوں گا، نیب انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے، انسانی حقوق کے اداروں سے نیب پر بات کی تو کہتے ہیں پاکستان بدنام ہوگا'۔
انہوں نے کہا کہ 'کاروباری طبقے کے لیے موقع ہے کہ وہ کھڑے ہوجائیں، نیب نجی کاروبار میں مداخلت کرنے کے لیے نہیں بنا، چینی سفیر نے کہا کہ نیب کا کردار ختم ہونے تک وہ کوئی معاہدہ نہیں کریں گے'۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ 'شہزاد اکبر اب پارلیمنٹرین کو بتائیں گے کہ پارلیمنٹ کیسے چلتی ہے، وہ پارلیمنٹ کے کام میں مداخلت بند کرکے اپنا کام کریں'۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ 'تحریک استحقاق لانا پارلیمنٹرین کا حق ہے اور آپ پارلیمنٹرین کے کام میں مداخلت نہ کریں'۔
انہوں نے کہا کہ 'کاروباری برادری کے مسائل حکومت حل نہیں کر رہی، تاجر برادری کے مسائل ہم کمیٹی کے ذریعے حل کریں گے'۔
مزید پڑھیں: تمام چیمبرز نیب کے خلاف کاروباری برادری کیلئے کھڑے ہوں، سلیم مانڈوی والا
واضح رہے کہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی جانب سے نیب اور اس کے چیئرمین پر مسلسل تنقید سامنے آرہی ہے۔
چند روز قبل نیب نے احتساب عدالت میں جمع کروائی گئی ایک رپورٹ میں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کے سلسلے میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کے خلاف الزامات کی توثیق کردی تھی۔
اگرچہ یہ رپورٹ کیس میں مانڈوی والا بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کے مبینہ فرنٹ مین طارق محمود کے کردار کو ثابت کرنے کے لیے جمع کروائی گئی، تاہم اس میں سلیم مانڈوی والا پر بھی توجہ مرکوز کی گئی اور ان پر منگلا ویو ریسورٹ کے حصص کی خریداری میں طارق محمود سے رابطے کا الزام عائد کیا گیا۔
نیب کی جانب سے الزام لگایا گیا کہ سابق چیئرمین پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) اعجاز ہارون اور سلیم مانڈوی والا نے ایک دوسرے کی ملی بھگت سے غیرقانونی اور جعلی الاٹمنٹ کے ذریعے سرکاری زمین کا غبن کیا اور اومنی گروپ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عبدالغنی مجید کے ساتھ کاروباری معاہدے یا پراپرٹی ٹرانزیکشن کی آڑ میں اے ون انٹرنیشنل اور لکی انٹرنیشنل کے نام سے جعلی بینک اکاؤنٹس سے 14 کروڑ 42 لاکھ روپے کا غیرقانونی فائدہ اٹھایا۔
رپورٹ میں مزید دعویٰ کیا گیا کہ مطلوبہ جائیداد/کاروباری معاہدہ ملزم سلیم مانڈوی والا نے اپنے بھائی ندیم حکیم والا کی واحد ملکیت مانڈوی والا بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کا استعمال کرتے ہوئے کیا اورجرم کی مجموعی رقم 14 کروڑ 42 لاکھ روپے میں سے 6 کروڑ 42 لاکھ روپے وصول کیے، مزید یہ کہ اسی کا غلط استعمال ملزم سلیم مانڈوی والا کی جانب سے کراچی میں دیوار ہدیہ کے نام سے ٹرسٹ کی لیز ہولڈ کی خریداری کے ذریعے بھی کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: نیب کے معاملے پر اجلاس کیلئے اپوزیشن کی سینیٹ میں ریکوزیشن، قراردادیں بھی جمع
18 دسمبر کو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے کاروباری برادری کے معاملات میں مداخلت پر قومی احتساب بیورو پر تنقید کرتے ہوئے ملک بھر کے چیمبرز سے کاروباری افراد کی مدد کرنے پر زور دیا تھا۔
قبل ازیں 7 دسمبر کو انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں نیب پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا الزام لگایا تھا۔
پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے سلیم مانڈوی والا نے کہا تھا کہ اب نیب حکام سے آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے لیے کام لیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں پاکستان میں ہر سفیر سے بات کروں گا، دنیا بھر میں ہر پارلیمنٹ کی جنتی انسانی حقوق کی کمیٹیاں مجھے معلوم ہیں میں انہیں نیب کی جانب سے کی جانے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق بتاؤں گا۔
ساتھ ہی انہوں نے یہ کہا تھا کہ ’میں اس بات کو یقینی بناؤں گا کہ نیب بین الاقوامی طور پر بلیک لسٹ ہو‘۔