پاکستان

صدر مملکت کی منظوری سے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کیلئے ریفرنس دائر

خفیہ انتخاب سے الیکشن کی شفافیت متاثر ہوتی ہے، سپریم کورٹ اوپن بیلٹ کے ذریعے انتخابات کا آئینی و قانونی راستہ نکالے، ریفرنس
| |

وفاقی حکومت نے صدر مملکت کی منظوری کے بعد سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کے لیے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کر دیا۔

سپریم کورٹ میں ریفرنس صدر مملکت عارف علوی کی منظوری کے بعد دائر کیا گیا ہے، جس میں صدر مملکت نے وزیر اعظم کی تجویز پر سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کی تجویز مانگی ہے۔

ریفرنس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ آئینی ترمیم کے بغیر الیکشن ایکٹ کے سیکشن 122(6) میں ترمیم کرنے کے لیے رائے دی جائے۔

وفاقی حکومت نے ریفرنس میں کہا ہے کہ خفیہ انتخاب سے الیکشن کی شفافیت متاثر ہوتی ہے اس لیے سینیٹ کے انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے منعقد کرانے کا آئینی و قانونی راستہ نکالا جائے۔

قبل ازیں پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 186 کے تحت سپریم کورٹ میں ریفرنس بھجوانے کی وزیرِ اعظم کی تجویز کی منظوری دے دی اور ریفرنس پر دستخط کر دیے ہیں۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ صدر نے وزیرِ اعظم کی تجویز پر سینیٹ کے الیکشن اوپن بیلٹ یا شو آف ہینڈز کے ذریعے کرانے کے عوامی اہمیت کے معاملے پر سپریم کورٹ کی رائے مانگی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت سینیٹ انتخابات کے لیے آئینی ترمیم نہیں لائے گی، اعظم سواتی

بیان کے مطابق سپریم کورٹ کو ارسال کردہ ریفرنس میں آئین میں ترمیم کیے بغیر الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 122 (6) میں ترمیم کرنے پر عدالت عظمیٰ کی رائے مانگی گئی ہے۔

خیال رہے کہ 15 دسمبر کو وفاقی حکومت نے سینیٹ انتخابات فروری میں کروانے اور اوپن بیلٹ کے معاملے پر سپریم کورٹ کا مشاورتی دائرہ کار لاگو کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

یہ انتخابات ایوان بالا کی 52 نشستوں پر ہوں گے کیوں کہ 104 اراکین سینیٹ 11 مارچ کو ریٹائر ہوں گے۔

کابینہ اجلاس کے دوران آئین کی دفعہ 186 کے تحت سپریم کورٹ کی رائے حاصل کرنے کی تجویز اٹارنی جنرل پاکستان خالد جاوید خان نے دی تھی۔

کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر الیکشن کمیشن کے شیڈول کردہ انتخابات کے انعقاد سے قبل ایک آرڈیننس کے ذریعے الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 112(6) میں ترمیم کردی جائے تو سینیٹ انتخابات خفیہ بیلٹ کے بجائے کھلے عام رائے شماری کے ذریعے کیے جاسکیں گے۔

مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے خاتمے کیلئے اوپن بیلٹ کا فیصلہ

ان کا کہنا تھا کہ تاہم معاملے کی حساسیت اور اس حقیقت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کہ سینیٹ انتخابات میں ابھی کافی وقت ہے حکومت آئین کی دفعہ 186 کے تحت سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کر کے اس معاملے پر وضاحت لے سکتی ہے۔

اٹارنی جنرل کے مطابق یہ ضروری تو نہیں لیکن چونکہ معاملہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے جو سینیٹ کے افعال متاثر کرے گا اس لیے سپریم کورٹ کی رائے لینا دانشمندانہ فیصلہ ہوگا۔

اس سے قبل وزیراعظم نے ایک بیان میں اپنی حکومت کی جان سے سینیٹ انتخابات خفیہ رائے شماری کے بجائے ہاتھ دکھا کر کروانے کی خواہش ظاہر کی تھی۔

بعدازاں سابق وزیر پارلیمانی امور اعظم خان سواتی نے کہا تھا کہ کہ سینیٹ انتخابات کے لیے حکومت آئینی ترمیم نہیں لائے گی اور موجودہ الیکشن ایکٹ کے تحت ہی کوئی قانون منظور کرائیں گے۔

’حکومت کووڈ 19 ویکسین کے بڑے مینوفکچررز سے قریبی رابطے میں ہے‘

راولپنڈی: ہندو اور عیسائی برادری کے قبرستانوں کیلئے جگہ فراہم کرنے کا حکم

شریعت کے مطابق کورونا ویکسین استعمال کی جا سکتی ہے، یو اے ای شریعت کونسل