اپوزیشن نے آرمی چیف سے حکومت گرانے کا کوئی مطالبہ نہیں کیا، احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما احسن اقبال کا کہنا ہے کہ اپوزیشن نے آرمی چیف سے حکومت گرانے کا کوئی مطالبہ نہیں کیا، یہ وزیر اعظم کے اندر کا خوف بول رہا ہے۔
لاہور میں (ن) لیگ کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ 'اپوزیشن نے آرمی چیف سے حکومت گرانے کا کوئی مطالبہ نہیں کیا، یہ وزیر اعظم کے اندر کا خوف بول رہا ہے، عمران خان کلین بولڈ، اسٹمپ آؤٹ ہوچکے ہیں لیکن ضدی بچے کی طرح کریز پر کھڑے ہیں، جبکہ اپوزیشن عوام کی طاقت کے ساتھ اس سلیکٹڈ حکومت کو گھر بھیجے گی'۔
اداروں میں تشویش اور ناراضی سے متعلق انہوں نے کہا کہ 'اداروں میں ناراضی ہوگی تو آپ کی کارکردگی سے ہوگی، ادارے ناراض اس پر ہوں گے کہ آپ نے معیشت کا بیڑہ غرق کردیا ہے، اداروں میں تشویش اس پر ہوسکتی ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے دوست ملک دور ہوگئے'۔
یہ بھی پڑھیں: جنرل باجوہ برداشت کر رہے ہیں، کوئی اور ہوتا تو بڑا ردعمل آتا، وزیراعظم
ان کا کہنا تھا کہ 'ہم عوام، جمہوریت اور آئین پر یقین رکھتے ہیں اور وہ اعلان جو پی ڈی ایم کی قیادت نے لاہور میں کیا وہ قرارداد پاکستان کے بعد ایک اہم ترین قرارداد ہے جس میں مستقبل کے پاکستان کی تصویر پیش کی گئی ہے اور تمام جماعتوں نے مل کر وعدہ کیا ہے کہ ہم پاکستان کو قائد اعظم کے خواب کے مطابق ڈھالنے کے لیے مل کر کام کریں گے'۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ 'اب بات گرفتاریوں سے آگے چلی گئی ہے، پی ڈی ایم کی تحریک عوام کی تحریک بن چکی ہے، کسی رہنما کی گرفتاری سے اس تحریک میں کمزوری نہیں بلکہ تقویت آئے گی، جبکہ ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن کو حکومت نیب بنانا چاہتی ہے'۔
احسن اقبال نے کہا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو اس حکومت نے انتقام کی بنیاد پر حراست میں لے رکھا ہے اور یہ اس کا فاشسٹ ایجنڈا ہے جو اس اقدام سے ظاہر ہوتا ہے، جتنے بھی مقدمات بنیں گے ہم ان کا بھرپور مقابلہ کریں گے لیکن اپنی جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
مزید پڑھیں: حکومت 31 جنوری تک مستعفی نہ ہوئی تو لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کردیا جائیگا،فضل الرحمٰن
لانگ مارچ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 'یہ ملک بچانے کے لیے ہے کیونکہ اس حکومت کے پاس نہ ویژن ہے، نہ صلاحیت ہے اور نہ ٹیم ہے، کابینہ میں سارے پرانے چلے ہوئے کارتوس ہیں، ایک سے بڑھ کر ایک نالائق کابینہ میں بیٹھا ہے اور ان کی کارکردگی صرف الزام تراشی، پگڑی اچھالنے اور بہتان لگانے میں ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی 72 سال کی غلطیوں سے سبق سیکھیں، سیاستدان یہ سبق سیکھ چکے ہیں اور اب ہماری اسٹیبلشمنٹ اور بالادست طبقات کو بھی ماضی سے سبق سیکھنا چاہیے، سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کے تمام دروازے بند ہونے چاہیئیں'۔