ہم اپنے نظام میں زیادہ سے زیادہ جمہوری اقدار لائیں گے، چیف جسٹس
چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے کہا ہے کہ ہم اپنے سسٹم (نظام) میں زیادہ سے زیادہ جمہوری اقدار لائیں گے اور اسی اقدار کے تحت ہم آگے بڑھیں گے۔
لاہور میں پنجاب بار کونسل کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ ججز اور وکلا کے درمیان باہمی بات چیت کے حوالے سے جو دیوار تھی اسے کافی حد تک مسمار کردیا گیا ہے اور کوشش کر رہے ہیں وکلا اور ججز کے درمیان عدالتوں سے متعلق معاملات کو باہمی مشاورت کے ساتھ لے کر آگے بڑھیں۔
انہوں نے کہا کہ عدالتوں اور وکلا سے متعلق معاملات میں ہم دونوں ایک دوسرے کو اعتماد میں لیتے ہیں۔
مزید پڑھیں: عدلیہ کے خلاف گھناؤنی مہم شروع کردی گئی ہے، چیف جسٹس
انہوں نے کہا کہ ججز کے معاملات میں بہت ساری چیزیں تبدیل کی ہیں، وکلا کی مشاورت جو ایک دباؤ والا مطالبہ تھا ہم نے کوشش کی کہ اسے پورا کریں اور ہم نے وکلا کو ججز کے تقرر کے معاملے میں شامل کیا ہے جبکہ باہمی مشورے سے مزید ججز کی تقرریاں بھی کریں گے اور لاہور ہائیکورٹ کے ججز کی بھی تقرریاں کرنے میں کامیاب ہوں گے۔
چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا یہی کام ہے کہ نئے نئے قوانین لے کر آئیں اور ان کی تشریح دیں۔
اس موقع پر انہوں نے وکلا کو مخاطب کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ وکلا کو کسی بھی طرح پرتشدد نہیں ہونا چاہیے، اگر جج کا فیصلہ پسند نہیں تو اس سے جھگڑا نہیں کرنا۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات مجھے بہت پہلے سمجھ آگئی تھی، ساتھ ہی انہوں نے اپنے وکالت کے دور سے متعلق یہ بتایا کہ وہ بھی گرم دماغ کے وکیل تھے تاہم وکیل تجربے سے سیکھتا ہے۔
دوران خطاب انہوں نے اپنے ماضی کا ایک قصہ سناتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ انہیں ایک مرتبہ ان کے والد نے جج کے پاس معافی مانگنے کے لیے بھی بھیجا تھا۔
انہوں نے کہا کہ نئے نئے وکیلوں کے خون میں گرمی ہوتی ہے تاہم وقت کے ساتھ ساتھ بات سمجھ آتی ہے، ساتھ ہی انہوں نے وکلا برادری کو ہڑتال کلچر ختم کرنے پر مبارک باد دی۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب ہم اپنے نظام میں زیادہ سے زیادہ جمہوری اقدار لائیں گے اور اسی جمہوری اقدار کے تحت ہم آگے بڑھیں گے۔
علاوہ ازیں چیف جسٹس گلزار احمد نے پنجاب بار کونسل کے توسیعی منصوبے اور سینٹر آف ایکسیلنس اینڈ بائیو میٹرک سسٹم کا افتتاح بھی کیا۔
زیر التوا مقدمات کے فیصلوں کو تیزی سے نمٹانا ہوگا، چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ
اس موقع پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ قاسم خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم جو کہتے ہیں وہ سوشل میڈیا سمیت دیگر میڈیمز میں رپورٹ کیا جاتا ہے، لہٰذا اب یہ نامکمن ہے کہ ہم جو بات کریں اس کی پردہ پوشی کی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کالی بھیڑیں اداروں میں رکھے گی تو پھر خمیازہ بھی بھگتے، چیف جسٹس
انہوں نے کہا کہ پسے ہوئے محروم طبقات کو قانون کے مطابق انصاف دلوانا ہماری ذمہ داری ہے، اسی سلسلے میں زیر التوا مقدمات کے فیصلوں کو تیزی سے نمٹانا ہوگا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ اب یہ ختم ہونا چاہیے کہ دادا مقدمہ دائر کرے گا تو پڑپوتے کے وقت فیصلہ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ بار کے مسائل کے لیے میرے دروازے کھلے ہوئے ہیں، ہم اپنے حصے کا کام کر رہے ہیں، اب دیکھنا ہے کون کون اپنے حصے کا کام کر رہا ہے۔